• Fri, 24 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

"صدی کی شرمناک بات": اقوام متحدہ کی ماہر نے غزہ نسل کشی نہ روکنے پر آواز بلند کی

Updated: December 20, 2024, 8:03 PM IST | Inquilab News Network | Gaza

فرانسسکا البانیز نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں ناکام رہنے پر اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی نااہلی کو "سراسر بے عزتی" قرار دیا۔

UN Expert Francesca Albanese. Photo: INN
اقوام متحدہ کی ماہر فرانسسکا البانیز۔ تصویر: ائی این این

مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں انسانی حقوق کے لئے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے غزہ میں اسرائیل کے ذریعے فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں ناکام رہنے پر اقوام متحدہ کے ۱۹۲ رکن ممالک پر شدید تنقید کی اور ان کی نااہلی کو "سراسر بے عزتی" قرار دیا۔

یہ بھی پڑھئے: فیس بک نے فلسطینی علاقوں میں جنگ سے متعلق مواد پر پابندی لگائی ہے: بی بی سی

اقوام متحدہ کے ماہر البانیز نے حال ہی میں اپنا ایک ویڈیو انٹرویو، سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا جس میں انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اس صدی کی شرمناک ترین بات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کو مٹا کر رکھ دیا گیا ہے۔ وہاں لوگوں کی مایوسی کے سوا کچھ باقی نہیں بچا ہے۔ البانیز نے زور دیا کہ غزہ میں اسرائیل کی پرتشدد کارروائیوں میں بڑی تعداد میں ڈاکٹرس، نرسیں، طلبہ، خواتین اور مائیں اور بچے ہلاک ہو رہے ہیں۔ اب تک ۱۷ ہزار سے زائد بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوجیوں کی کارروائیوں اور بیانات کو دیکھنے اور سننے کے بعد کوئی یہ کہنے کی ہمت نہیں کر پائے گا کہ یہ نسل کشی نہیں ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کا غزہ کی آبادی کو صاف پانی مہیا نہ کرنا بھی نسل کشی ہے: ایچ آر ڈبلیو

واضح رہے کہ غزہ میں جاری اسرائیل کی وحشیانہ جنگی کارروائیوں اور نسل کشی پر مبنی جنگ میں ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۴۵ ہزار ۱۲۹ فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ ۷ ہزار ۳۳۸ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ عالمی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (جو اپنے فرانسیسی مخفف ایم ایس ایف سے مشہور ہے) نے "غزہ موت کے جال" کے عنوان سے ایک تازہ رپورٹ پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی سرزمین میں اسرائیلی افواج کے ذریعہ جاری "نسل کشی کے واضح ثبوت" موجود ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK