• Fri, 24 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ میں اسرئیلی انسانیت سوز مظالم کی عالمی ادارہ انصاف کی تحقیق کیلئے بھاری ووٹ

Updated: December 20, 2024, 10:10 PM IST | Inquilab News Network | Hague

ناروے کے ذریع تیار کئے گئے مسودے کی قرار داد کے حق میں۱۳۷؍ ممالک نے ووٹ دیا، سعودی عرب، قطر، مصر اور اسپین سمیت متعدد ممالک نے اس کی حمایت کی تھی۔ناروے کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ تعاون نہیں کر رہا ہے اور بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعرات کو ایک قرارداد کو منظور کرنےکیلئے بھاری اکثریت سے ووٹ دیا جس میں بین الاقوامی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ میں فلسطینی شہریوں کی بقاء کیلئے ضروری انسانی امداد کی بلا روک ٹوک ترسیل کو یقینی بنانے اور اس میں سہولت فراہم کرنے کیلئے اسرائیل کی انسانی ذمہ داریوں کے بارے میں ایک مشاورتی رائے جاری کرے۔اس قرار داد کے حق میں ۱۳۷؍ ممالک نے ووٹ دیا، امریکہ سمیت۱۰؍ ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا، جبکہ ۲۲؍ ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ واضح رہے کہ غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل نے محصور علاقے میں داخل ہونے والی امداد پر سخت کنٹرول برقرار رکھا ہے۔ جمعرات کو،حقوق انسانی کی تنظیم تازہ ترین بین الاقوامی تنظیم بن گئی جس نے اسرائیلی حکام پر جان بوجھ کر پانی تک رسائی کو محدود کرکے فلسطینیوں کے خلاف قتل و غارت اور نسل کشی کی کارروائیاں کرنے کا الزام لگایا۔غزہ میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر کے سربراہ جارجیوس پیٹرو پولوس نے کہا کہ’’ غزہ میں ایک امدادی کارکن کی حیثیت سے ہر روز آپ کو خوفناک فیصلے کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے،کیا میں لوگوں کو بھوک اور سردی سے مرنے دوں؟ یا عوام کی بھوک مٹانے کیلئے مزید خوراک لاؤں اوررات کو بارش سے بچنے کیلئے مزید پلاسٹک اور پناہ گاہ کا انتظام کروں۔ میں حفظان صحت کے سامان میں کٹوتی کروں یا بیماروں اور زخمیوں کیلئے مزید درد کش دوا کا انتظام کروں؟ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: "صدی کی شرمناک بات": اقوام متحدہ کی ماہر نے غزہ نسل کشی نہ روکنے پر آواز بلند کی

پیٹرو پولوس نے مزید کہا کہ’’ انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کیلئے اسرائیلی تعاون تقریباً صفرہے۔ قابض طاقت کے طور پراسرائیل  تقریباً ہر چیز پر مکمل پابندیاں عائد کرتا ہے۔ تجارتی درآمدات پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔ غزہ کیلئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سامان اور رسد مسلسل مسدود ہے، اور غزہ کی پٹی کے اندر ہماری اپنی نقل و حرکت کو اکثر علاقوں میں روک دیا جاتا ہے۔‘‘
جمعرات کو اقوام متحدہ کی طرف سے منظور کی گئی قرارداد،میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی ہمدردی کی صورتحال کو برقرار رکھے۔ اور فلسطینی عوام کو حق خود ارادیت کے استعمال میں رکاوٹ نہ ڈالنے کی اپنی ذمہ داریوں کی تعمیل کرے۔ واضح رہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف اقوام متحدہ کا اعلیٰ ترین عدالتی ادارہ ہے۔جب کہ اس کی مشاورتی رائے قانونی اور سیاسی اہمیت رکھتی ہے، وہ قانونی طور پر پابند نہیں ہیں۔ دی ہیگ میں قائم عدالت کے پاس اپنی رائے کو نظر انداز کرنے کی صورت میں اسے نافذ کرنے کی طاقت نہیں ہے۔ناروے کے نائب وزیر خارجہ آندریاس کراوک نے ووٹنگ کے بعد کہا کہ’’

یہ بھی پڑھئے: امریکہ کی فلسطین پر کوئی پالیسی نہیں، وہ اسرائیل کے اشاروں پر چل رہا ہے: سابق اہلکار

دنیا نے غزہ میں تباہ کن انسانی صورت حال کو ایک ڈراؤنے خواب میں تبدیل ہوتے دیکھا ہے۔بین الاقوامی برادری کے نمائندوں کی حیثیت سے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم جواب دیں اور ردعمل دیں،اورآج اس قرار داد کے ذریعے ہم نے یہی کیا ہے۔اسرائیل یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ جو وہ کر رہا ہے وہ اس کا حق ہے۔اب ہم اسرائیل کی اس دلیل کو ختم کرنے کیلئے دنیا کی اعلیٰ ترین عدالت سے رہنمائی طلب کر رہے ہیں۔ ہم قانونی معاملات پر وضاحت چاہتے ہیں۔بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ امداد فراہم  کرنے والی تنظیموں کے ساتھ تعاون کرے۔  ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK