سابق اہلکار نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ فلسطین کے متعلق امریکہ کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ امریکہ صرف وہی کرتا ہے جو اسرائیل اس سے کروانا چاہتا ہے۔
EPAPER
Updated: December 19, 2024, 10:02 PM IST | Inquilab News Network | Washington
سابق اہلکار نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ فلسطین کے متعلق امریکہ کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔ امریکہ صرف وہی کرتا ہے جو اسرائیل اس سے کروانا چاہتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سابق سینئر اہلکار نے امریکہ پر فلسطین کے تئیں پالیسی کے فقدان کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے اقدامات زیادہ تر اسرائیلی ترجیحات پر مبنی ہوتے ہیں۔ سینئر اہلکار مائیک کیسی نے بدھ کو روزنامہ دی گارجین کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکہ پر تنقید کی۔ ایک دہائی سے زائد عرصہ پر مشتمل سفارتی تجربہ رکھنے والے کیسی نے ۲۰۲۰ء سے ۲۰۲۴ء تک یروشلم میں خدمات انجام دیں اور محصور غزہ میں انسانی بحران کی رپورٹس اور غزہ سے متعلق پالیسی تجاویز تیار کئے۔ انہوں نے رواں سال جولائی میں غزہ میں نائب سیاسی مشیر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیل بھکمری اور وبائی امراض کو بطور ہتھیاراستعمال کر رہا ہے: ترکی
کیسی نے انٹرویو کے دوران کہا کہ فلسطین کے متعلق ہماری کوئی پالیسی نہیں ہے۔ ہم صرف وہی کرتے ہیں جو اسرائیل ہم سے کروانا چاہتا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کی تجاویز کے حق میں امریکہ کے زیرقیادت منصوبوں کو متعدد مرتبہ مسترد کیا۔ کیسی نے بائیڈن انتظامیہ پر تجاویز کو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اگر آپ فلسطین سے متعلق کوئی آئیڈیا لے کر جائیں تو بائیڈن انتظامیہ صرف یہی کہتی ہے کہ ٹھیک ہے، لیکن اسرائیل کے پاس ایک اور خیال ہے۔ غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کیسی شدید مایوس نظر آئے۔ انہوں نے غزہ میں بچوں سمیت شہریوں کی ہلاکتوں کی رپورٹس تیار کرنے اور امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ان کی رپورٹوں کو نظر انداز کئے جانے کے منفی نفسیاتی اثرات کو بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں مردہ بچوں کے متعلق لکھتے لکھتے اب تھک گیا ہوں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں جنگ بندی کی اُمیدوں کے بیچ حملوں میں شدت
محکمہ خارجہ کا جواب
محکمہ خارجہ نے کیسی کے دعووں کے جواب میں، بین الاقوامی انسانی قانون اور شہری نقصان کو روکنے کے لئے اپنی کوششوں پر زور دیا۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے بیان دیا کہ ہم نے متعدد مرتبہ کہا ہے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کرنی چاہئے اور شہری نقصان کو روکنے کے لئے ہر ممکن اقدام کرنا چاہئے۔ یہ ایک اخلاقی ضرورت ہے۔
کیسی کا استعفیٰ، امریکی حکام کے درمیان بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل-فلسطین پالیسی کے بارے میں عدم اطمینان کی لہر کا حصہ ہے۔ غزہ جنگ کی وجہ سے مستعفیٰ ہونے والے امریکی حکومت کے بارہ سابق اہلکاروں نے جولائی میں ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ انتظامیہ کی پالیسی "ناکامی اور امریکی قومی سلامتی کے لئے خطرہ" ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیل فلسطینیوں کو اپنے گھر لوٹنے نہیں دے گا: رپورٹس
اسرائیلی قتلِ عام
غزہ میں گزشتہ ۱۳ ماہ سے زائد عرصہ سے جاری اسرائیل کی وحشیانہ فوجی کارروائیوں کے نتیجہ میں اب تک ۴۵ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔اسرائیل کے فوجی آپریشن نے غزہ پٹی میں خوراک، پانی، بجلی اور ادویات جیسی بنیادی ضروریات کی شدید قلت پیدا کر دی جبکہ علاقہ کی تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔