Updated: April 25, 2025, 5:34 PM IST
| Islamabad
اقوام متحدہ نے پاکستانی مظاہرین کے ہندوستان کی دھمکیوں کو مسترد کرنے پر ردعمل ظاہر ظاہر کرتے ہوئے دونوں ملکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حتی الامکان تحمل کا مظاہرہ کریں، اقوام متحدہ نے زور دیا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تنازعات پرامن طریقے سے حل کیے جائیں۔
پاکستان میں ہونے والے ہند مخالف مظاہرے کا ایک نظر۔ تصویر: ایکس
اقوام متحدہ نے ہندوستان اور پاکستان سے زیادہ سے زیادہ تحمل برتنے کی اپیل کی ہے، جس کی وجہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایک خونریز حملہ تھا جس میں۲۶؍ افراد ہلاک ہو گئے۔ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے جمعرات کو کہا کہ’’ سیکرٹری جنرل انتونیو غطریس نے گزشتہ۲۴؍ گھنٹوں میں ان حکومتوں سے کوئی براہ راست رابطہ نہیں کیا، لیکن وہ صورتحال کو بہت قریب سے اور بڑی تشویش کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔‘‘ ڈوجارک نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’ہم نے۲۲؍ تاریخ کو جموں و کشمیر میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی واضح مذمت کی، جس میں بڑی تعداد میں شہری ہلاک ہوئے۔‘‘ انہوں نے دونوں حکومتوں پر زور دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لیں اور یہ یقینی بنائیں کہ صورت حال اور حالیہ واقعات مزید خراب نہ ہوں۔انہوں نے مزید کہا، ہمارا خیال ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کسی بھی تنازعے کو پرامن طریقے سے اور باہمی مفاہمت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔‘‘
پہلگام میں ہونے والے دہشت گرادانہ حملے کے بعد ہندوستان میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔اور حکومت پر انتقامی کارروائی کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ہندوستانی حکومت نے کہا ہے کہ اس حملے کا تعلق سرحد پار ( پاکستان) سے ہے، حالانکہ اس نے اس دعوے کی حمایت میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ پاکستان نے حملے سے کسی بھی قسم کے تعلق سے انکار کیا ہے۔ ایک غیر معروف گروہ ’’دی ریزسٹنس فرنٹ‘‘ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے، جیسا کہ ہندوستان کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے قریبی تعلق رکھنے والے بعض میڈیا نے غیر مصدقہ دعوے کے حوالے سے بتایا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹامی بروس نے دہرایا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ ہندوستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور تمام دہشت گردی کے اعمال کی مذمت کرتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے تعزیتی پیغام بھی جاری کیا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کیلئے سفارتی کوششیں کر رہا ہے، تو انہوں نے کہا کہ امریکہ حالات پر نظر بنائے ہوئے ہے، لیکن فی الحال جموں یا کشمیر کی حیثیت پر کوئی موقف اختیار نہیں کیا ہے۔
دریں اثنا، جمعرات کو پاکستان بھر میں سینکڑوں پاکستانیوں نے ہندوستان کی دھمکیوں کے خلاف مظاہروں میں حصہ لیا، جن میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر بھی شامل ہے۔لاہور جہاں ہندوستان کے ساتھ اہم سرحدی گزرگاہ ہے، میں ہوئے مظاہرے میں ۷۰۰؍ افراد نے شرکت کی، اس میں شامل ایک تاجر اجمل بلوچ نے اے ایف پی سے کہا کہ ’’ اگر ہندوستان جنگ چاہتا ہے، تو کھل کر سامنے آئے۔‘‘اس کے علاوہ مظاہرے میں شامل ۲۵؍ سالہ محمد اویس نے کہا کہ ’’ پانی ہمارا حق ہے، اور اگر اللہ نے چاہا تو ہم اسے واپس لیں گے، چاہے اس کیلئے جنگ ہی کیوں نہ کرنی پڑے۔ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘‘ واضح رہے کہ ہندوستان نے کہا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدہ معطل کر دے گا، جو دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان اہم آبی وسائل کی تقسیم کرتا ہے، حالانکہ اس کے پاس دریا کے بہاؤ کو پاکستان کی طرف روکنے کا کوئی بڑا ذریعہ نہیں ہے۔