Updated: January 05, 2025, 6:00 PM IST
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کی خصوصی رابطہ کار ریجینا ڈی ڈومینیچی نے بتایا ہے کہ گزشتہ سال کم از کم۲۲۰۰؍ تارکین وطن بحیرہ روم کو عبور کرتے ہوئے ہلاک و لاپتہ ہوئے جن میں سیکڑوں بچے بھی شامل ہیں۔ ان میں ۱۷۰۰؍ ہلاکتیں وسطی بحیرہ روم کے سمندری راستے پر ہوئیں۔
تارکین وطن جنگوں اور غربت سے تنگ آ کر یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تصویر: آئی این این
یورپ میں پناہ گزینوں اور تارکین وطن کیلئے اقدامات سے متعلق یونیسف کی خصوصی رابطہ کار ریجینا ڈی ڈومینیچی نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر مہاجرت کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کیلئے مزید اقدامات کریں۔ اٹلی کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ تمام حکومتیں مہاجرت اور پناہ کے معاہدے کے ذریعے بچوں کو تحفظ دینے اور انہیں اپنے خاندانوں سے یکجا کرنے کیلئے محفوظ اور قانونی طریقوں سے کام لیں۔ یہ معاہدہ ایسے حادثات کی صورت میں لوگوں کی تلاش اور انہیں بچانے کی مربوط کارروائیوں، انہیں محفوظ طریقے سے ساحل پر پہنچانے، مقامی سطح پر لوگوں کے اشتراک سے انہیں تحفظ دینے اور پناہ سے متعلق خدمات تک رسائی مہیا کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ملائیشیا: میانمار کے ۳۰۰؍ تارکین وطن کو لے جارہی دو کشتیوں کو ملک بدر کر دیاگیا
بحیرہ روم میں ۲۲۰۰؍ اموات
تارکین وطن کی کشتی کو یہ حادثہ نئے سال کی آمد پر اٹلی کے جنوبی جزیرے لمپیڈوسا کے قریب پیش آیا۔ اس میں زندہ بچ جانے والے سات افراد میں آٹھ سالہ بچہ بھی شامل ہے جس کی والدہ ممکنہ طور پر ڈوب کر ہلاک ہو گئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق حادثہ اس وقت پیش آیا جب وہ ساحل کے قریب پہنچ چکی تھی۔ اس سے قبل دسمبر میں ہونے والے ایسے ہی ایک حادثے میں ۱۱؍ سال عمر کی ایک لڑکی ہی زندہ بچ پائی تھی۔ ریجینا ڈومینیچی نے بتایا ہے کہ گزشتہ سال کم از کم۲۲۰۰؍ تارکین وطن بحیرہ روم کو عبور کرتے ہوئے ہلاک و لاپتہ ہوئے جن میں سیکڑوں بچے بھی شامل ہیں۔ ان میں ۱۷۰۰؍ ہلاکتیں وسطی بحیرہ روم کے سمندری راستے پر ہوئیں۔
یہ بھی پڑھئے: مسجد نبویؐ میں ایک ہفتے کے دوران۶ء۵؍ ملین سے زائد زائرین کی آمد
جنگ اور غربت
انہوں نے بتایا ہے کہ ایسے تارکین وطن جنگوں اور غربت سے تنگ آ کر یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ اس راستے پر مہاجرت اختیار کرنے والوں میں ۲۰؍ فیصد تعداد بچوں کی ہوتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مہاجرت کے خطرناک راستوں سے آنے والے بچوں اور خاندانوں کو ضروری خدمات کی فراہمی پر سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت ہے۔ ان لوگوں کو نفسیاتی و قانونی مدد، طبی نگہداشت اور تعلیم کی فراہمی یقینی بنائی جانی چاہئے اور حکومتیں ترک وطن کرنے والے ان بچوں کے حقوق کو سفر کے ہر مرحلے پر تحفظ دیں۔ واضح رہے کہ ریجینا ڈومینیچی یورپ اور وسطی ایشیا کیلئے یونیسف (اقوام متحدہ کا ادارہ برائے اطفال) کی علاقائی سربراہ بھی ہیں۔