Updated: July 24, 2024, 12:14 PM IST
| Washington
اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این اے آئی ڈی ایس نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہےکہ ۲۰۲۳ء میں ۴۰؍ ملین سے زائد افراد ایچ آئی وی وائرس سے متاثر تھےجو ایڈز کی وجہ بنا تھا۔ ۹؍ ملین افراد علاج کی سہولت سے محروم تھے جس کا مطلب ہے کہ ہر منٹ ایڈز سے متعلقہ معاملات میں کسی نہ کسی کی موت ہوئی تھی۔
ملک میں ۲؍ ملین سے زائد افراد ایڈز سے متاثرہیں۔ تصویر: آئی این این
اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این اے آئی ڈی ایس نے پیر کو جاری کردہ اپنی رپورٹ میں کہا کہ ’’۲۰۲۳ءدنیا میں تقریباً ۴۰؍ ملین افراد ایچ آئی وی وائرس سے متاثر تھے جو ایڈز کی وجہ بنا تھا۔ ۹؍ ملین سے زائد افرادعلاج کی سہولت سے محروم رہے تھے اور اس کا نتیجہ یہ تھا کہ ہر منٹ میں ایڈز سے متعلقہ معاملات میں کسی نہ کسی کی موت ہوتی ہے۔‘‘
ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں نشاندہی کی ہے کہ ’’عالمی ایڈز کی وباء کو روکنے کیلئے ایڈوانس تکنیکوں کا استعمال کیا جارہاہے اس کے باوجود ترقی میں سست رفتاری دیکھی گئی ہے، فنڈنگ میں کمی واقع ہوئی ہے اور مشرقی وسطیٰ، جنوبی افریقہ ، مشرقی یورپ ، مرکزی ایشیاء اور لاطین امریکہ میں تین نئے انفیکشن پیدا ہوئے ہیں۔ ایڈز کیلئے یو این کی ایجنسی یو این اے آئی ڈی ایس نے اپنی رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ ۲۰۲۳ء میں ایڈزسے متعلقہ بیماریوں کے سبب ۶؍ لاکھ ۳۰؍ ہزار افراد کی موت ہوئی تھی۔
یہ ۲۰۰۴ءمیں ایڈز کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی شرح ۱ء۲؍ ملین سے کم ہیں۔ تاہم، حالیہ اعدادو شمار ایجنسی کے ۲۰۲۵ء تک ایڈز کی وجہ سے ہونے والی اموات کی شرح ۲؍ لاکھ ۵۰؍ ہزار سے کم کرنے کے مقصد سے دگنا سے بھی زیادہ ہے۔ رپورٹ میں افریقہ کچھ حصوں میں بالغ اور جوان عورتوں میں ایچ آئی وی کی بڑھتی شرح کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ صنفی مساوات خواتین اور لڑکیوں میں ایچ آئی وی وائرس میں اضافے کی خطرے کوبڑھا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نئے انفیکشن کی شرح ان پسماندہ طبقات میں زیادہ ہے جو تفریق کا سامنا کر رہے ہیں اور نشہ کے عادی افراد میں اس انفیکشن سے متاثرہ افراد کی شرح ۲۰۱۰ء میں ۴۵؍ فیصد تھی جبکہ یہ ۲۰۲۳ء میں ۵۵؍ فیصد ہو گئی تھی۔ اس ضمن میں یو این اے آئی ڈی ایس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر وینی بیان ییما نے کہا کہ ’’عالمی لیڈران نے عہد کیا تھا کہ وہ ’’عوامی سطح پر خطرہ‘‘، ایڈ ز کی وباء کو ۲۰۳۰ء تک ختم کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔ وہ اب بھی اپنے عہدکو پورا کر سکتے ہیں اگر چہ وہ یقین دہانی کریں کہ ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کے پاس علاج کے بہترین ذرائع ہوں اور ہر ایک کیلئے انسانی حقوق یکساں ہوں۔‘‘
عالمی لیڈران نے سالانہ ایچ آئی وی کے انفیکشن کی شرح ۲۰۲۵ء تک ۳؍ لاکھ ۷۰؍ ہزار سے کم کرنے کا مقصد طے کیا تھا لیکن رپورٹ کے مطابق ۲۰۲۳ء میں نئےانفیکشن کی شرح ۳ء۱؍ ملین پر تین گناہ زیادہ تھی۔گزشتہ سال دنیا بھر میں ۹ء۳۹؍ ملین افراد ایچ آئی وی کے ساتھ زندگی گزار رہے تھے۔ ان میں سے ۸۶؍ فیصد افراد یہ جانتے تھے کہ وہ ایچ آئی وی سے متاثر ہیں۔ ۷۷؍ فیصد افراد کے پاس علاج کے ذرائع تھے جبکہ ۷۲؍ فیصد وائرس کو علاج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے دبایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: کیرالا: مغربی بنگال کے ایک مہاجر مزدور نےکرایہ بچانے کیلئے کتا گھر میں بسیرا کیا
اس حوالے سےیو این اے آئی ڈی ایس نیویارک کی ڈائریکٹر سیزار نونیز نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’’ایچ آئی وی کے علاج میں ترقی ہوئی ہے۔ ایسے انجیکشن متعارف کروائے گئے ہیں جو جسم میں ۶؍ماہ تک رہ سکتے ہیںلیکن اس انجیکشن کے ۲؍ ڈوز کی قیمت ۴۰؍ ہزار روپے ہے جو غریبوں کی دسترس سے باہر ہے جبکہ امیر اسے خریدنے کی استطاعت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ایتھوپیا: مٹی کے تودے گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد ۱۴۶؍ ہوگئی، سرچ آپریشن جاری
نونیز نے مزید کہا کہ ’’ایسے ۷؍ معاملات ہیں جہاں ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد، جن کا علاج لیوکیمیا (کینسر کے خلیے) کیلئے جاری تھا، کے جسم پر ایچ آئی وی وائرس کی کوئی نشانی نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیر کو میویخ ، جرمنی میں ایڈز کی ۲۵؍ویں بین الاقوامی کانفرنس میں ان ۷؍ معاملات اور انجیکشن کا تذکرہ کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایک شخص کیلئے ایڈز کے سالانہ علاج کیلئے ۷۵؍ امریکی ڈالر مختص ہوں گے ۔ اس کے تحت متعدد ممالک میں ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کو علاج کی سہولت میں آسانی ہوئی ہے۔ ‘‘