Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم نے ایغوروں کو چین بھیجنے پر تھائی لینڈ پر تنقید کی

Updated: February 28, 2025, 10:02 PM IST | Inquilab News Network | Geneva

چینی حکومت نے ۱۰ لاکھ سے زائد ایغوروں کو نام نہاد "ری ایجوکیشن کیمپس" میں حراست میں رکھا ہے جہاں انہیں جبری مشقت، تشدد اور ثقافتی ہم آہنگی میں زبردستی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Volker Turk. Photo: INN
وولکر ترک۔ تصویر: آئی این این

اقوام متحدہ سیکریٹریٹ کے محکمہ انسانی حقوق کے سربراہ اور ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، وولکر ترک نے تھائی لینڈ کے ذریعے ایغور نسل کے ۴۰ افراد کو چین بھیجنے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ کمشنر نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے تھائی حکومت کے فیصلہ کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ترک نے بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے میں تھائی حکام کی ناکامی پر بھی تنقید کی۔ تھائی لینڈ کے امیگریشن حراستی مراکز میں کئی ایغور مارچ ۲۰۱۴ سے خراب حالات میں نظربند ہیں جنہیں حکومت نے ملک بدر کرنے اور چین بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حراست کے دوران ۵ افراد کی موت واقع ہوچکی ہیں جبکہ دیگر ۸ تاحال زیر حراست ہیں۔ 

ترک نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ ایغور افراد کو چین بھیجنا، عدم تعدیل کے اصولوں کے خلاف ہے جن کے تحت وطن واپسی کی صورت میں تشدد، ناروا سلوک یا دیگر ناقابل تلافی نقصان کا حقیقی خطرہ لاحق ہونے کی بنیاد پر ان کی ملک بدری کی مکمل ممانعت کی جاتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: انسانی حقوق کی تنظیم کا اسرائیل پر فلسطینی قیدیوں پر گھناؤنے تشدد کا الزام

"ایغوروں کے تحفظ کی ضمانت دیں۔۔"

ترک نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ "یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ایغور افراد کو زبردستی واپس بھیجا گیا۔ میرے دفتر نے کئی بار تھائی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت ان افراد کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کا احترام کریں جنہیں بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت ہے۔" ترک نے تھائی لینڈ پر زور دیا کہ وہ مستقبل میں کسی بھی ملک بدری کی کارروائی کو روک دے اور بین الاقوامی قانون کی تعمیل میں ممکنہ پناہ گزینوں اور پناہ کے متلاشیوں سمیت بقیہ قیدیوں کو تحفظ فراہم کرے۔

یہ بھی پڑھئے: اس ’’پہاڑ‘‘ کو قانونی طور پر ’’انسان‘‘ کا درجہ دے دیا گیا!

چین سے مطالبہ

ترک نے چین سے ایغوروں کی حالات کو سامنے لانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ چینی حکام کیلئے اب یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے حراستی مراکز کا انکشاف کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایغوروں کے ساتھ انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کے مطابق برتاؤ کیا جائے۔

واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں چینی حکومت کے ایغوروں کے تئیں برتاؤ پر عالمی سطح پر خاصی تنقید کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے بتایا کہ زائد از ۱۰ لاکھ ایغوروں کو نام نہاد "ری ایجوکیشن کیمپس" میں رکھا گیا ہے جہاں انہیں جبری مشقت، تشدد اور ثقافتی ہم آہنگی میں زبردستی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم چینی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ کیمپ پیشہ ورانہ تربیت کے مراکز ہیں جن کا مقصد دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK