Updated: June 13, 2024, 3:41 PM IST
| New York
قوام متحدہ ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کم از کم ۳ء۱۱۷؍ ملین یا ۶۹؍ میں سے ایک شخص، جبراً نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔ تشدد، جنگ، حقوق انسانی کی خلاف ورزی اور ایذا رسائی کے سبب۲۰۲۴ء کے پہلے چار ماہ میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں اہم اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کم از کم ۳ء۱۱۷؍ ملین یا ۶۹؍ میں سے ایک شخص، جبراً نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔
فلسطین میں جنگ کے سبب کروڑوں شہری بے گھر ہوئے ہیں۔ تصویر: ایکس
تشدد، جنگ، حقوق انسانی کی خلاف ورزی اور ایذا رسائی کے سبب۲۰۲۴ء کے پہلے چار ماہ میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں اہم اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور اپریل کے آخر میں یہ تعداد ۱۲۰؍ ملین تک پہنچ گئی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: مسلم علاقوں کی بکرا منڈیوں میں خریدار کم ، تاجروں کا کاروبار متاثر
اس ضمن میں فیلیپو گرانڈی، جو اقوام متحدہ برائے مہاجرین کے ہائی کمشنر ہیں، نے کہا کہ پناہ گزینیوں کی اس بڑھتی تعداد کے پیچھے لاتعداد انسانی المیہ پوشید ہیں۔ ان مشکلات کیلئے عالمی برادری کیلئے ضروری ہے کہ وہ زبردستی نقل مکانی کے مسئلے کو ختم کرنے کیلئے فوری کارروائی پر غور کرے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: یمن اور کانگومیں کشتی غرقابی کے ۲؍مختلف حادثات، ۱۳۵؍افراد ہلاک
۳ء۱۱۷؍ ملین زبردستی نقل مکانی پر مجبور لوگوں میں ۳ء۶۸؍ ملین افراد نے جنگ اور دیگر مصیبتوں کی وجہ سے اندورنی نقل مکانی کی ہے جس میں غزہ سب سے اہم ہے جہاں اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں یو این کے مطابق ۷۵؍ فیصد آبادی کو زبردستی بے گھر ہونے پر مجبور کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ سال عالمی سرحدیں عبور کرنے والے بین الاقوامی پناہ گزینوں کی تعداد ۷؍ فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ تعداد ۴ء۴۳؍ ملین ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سبزیوں کی قیمت کم کرنا مودی حکومت کیلئے بڑا چیلنج
خیال رہے کہ۱۹۵۱ء میں اقوام متحدہ کے ذریعے پناہ گزین کنویشن کاقیام عمل میں آیا تھا جس کا مقصد جنگ عظیم دوم کے بعد یورپ میں پناہ گزینوں کے حقوق کی حفاظت تھا۔بعد ازیں اس کنویشن کو دنیا بھر میں لاگو کیا گیا۔۱۹۸۰ء میں یو این کے مطابق پناہ گزینوں کی تعداد ۱۰؍ ملین ہو چکی تھی۔ یہ پہلی مرتبہ تھا جب دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی تعداد میں اہم اضافہ دیکھنے کو ملا تھا۔
سوڈان میں جنگ کے سبب کروڑوں افراد کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔ تصویر: ایکس
۱۹۸۰ء میں ایتھوپیا اور افغانستان میں جنگ کے نتیجے میں ۱۹۹۰ء میں پناہ گزینوں کی تعداد ۲۰؍ ملین ہو گئی تھی۔اس طرح گزشتہ دو دہائیوں میں دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی تعداد میں اہم اضافہ ہوا ہے۔