اقوام متحدہ کے مطابق طالبان نے بنا کوئی وجہ بتائے جلد ہی شروع ہونے والی پولیو مہم کو معطل کر دیا ہے، حالانکہ افغانستان میں اس مرض کے متعدد معاملے سامنے آئے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت نے بھی کوئی وجہ بتانے سے انکار کر دیا۔
EPAPER
Updated: September 16, 2024, 10:14 PM IST | Kabul
اقوام متحدہ کے مطابق طالبان نے بنا کوئی وجہ بتائے جلد ہی شروع ہونے والی پولیو مہم کو معطل کر دیا ہے، حالانکہ افغانستان میں اس مرض کے متعدد معاملے سامنے آئے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت نے بھی کوئی وجہ بتانے سے انکار کر دیا۔
افغانستان کی طالبان حکومت نے پولیو خوراک کی مہم کو معطل کر دیا ہے۔حکومت کے اس فیصلے سے پیر کواقوام متحدہ کے اداروں کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔جبکہ اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے، اور نہ ہی طالبان کا کوئی نمائندہ اس پر تبصرہ کرنے کیلئے موجود تھا۔ واضح رہے کہ افغانستان ان دو ممالک میں سے ایک ہے جہاں یہ مرض کبھی ختم نہیں ہو سکا۔اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کے اعلیٰ افسر کے مطابق وہ اس بات سے باخبر ہیں کہ انہیں گھر گھر جاکر خوراک دینے کی بجائے کسی مخصوص جگہ جیسے مسجد وغیرہ میں دینی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان: پی ٹی آئی کے ۱۰؍ ممبران پارلیمان کی ضمانت منظور، فوری رہائی کا حکم
عالمی ادارہ صحت نے امسال پولیو کے ۱۸؍ معاملے درج کئے ، یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں ۶؍ زیادہ ہے۔ادارہ کے افسر ڈاکٹر حامد جعفری کا کہنا ہے کہ ہم گھر گھر پولیو مہم کی بجائے کسی مخصوص جگہ سے اس مہم کو چلانے کی پالیسی سے آگاہ ہیں، فریقین پالیسی میں کسی بھی تبدیلی کے نتیجے میں ہونے والے اثرات کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: عیدمیلادالنبیؐ کے جلوس میں ہدایات کو ملحوظ رکھنے کی تلقین
حال ہی میں افغانستان اور پاکستان نے اس مہم کو جاری رکھا تھا، جس میں اس بیماری سے متاثر علاقوں کی جانب توجہ مرکوز رکھی گئی تھی۔جس میں مرض کی تشخیص اور فوری توجہ شامل تھی۔ پانچ سالوں میں پہلی بار جون میں جاری ملک گیر مہم میں افغانستان میں گھر گھر پولیو مہم کا طریقہ اپنایا گیا، جس کی بنا پر زیادہ تر بچوں تک رسائی حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ لیکن جنوبی قندھار کا وہ خطہ جو طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخونزادہ کا جائے مقام ہے وہاں کسی مخصوص مقام یا مسجد وں میں یہ مہم چلائی گئی۔چونکہ قندھار میں گھر گھر مہم نہیں چلائی گئی، جس کے سبب وہاں پولیو کیلئے حساس بچوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔