• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اقوام متحدہ: فلسطینی تجویز میں اسرائیل سے ۶؍ ماہ میں غزہ اور مغربی کنارے سے نکلنے کا مطالبہ

Updated: September 10, 2024, 10:11 PM IST | New Delhi

فلسطین کی پیش کردہ تجویز میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی تعمیل کرے اور فلسطینی علاقوں سے تمام فوجیوں کو فوری طور پر واپس بلائے۔ اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت کے فیصلے کے تناظر میں فلسطین کی مجوزہ قرارداد اہمیت کی حامل ہے۔

United Nations. Photo: X
اقوام متحدہ۔ تصویر: ایکس

فلسطینیوں نے اقوام متحدہ میں ایک قرارداد کا مسودہ پیش کیا ہے جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ اور مغربی کنارے میں اپنی ’’غیر قانونی موجودگی‘‘ کو چھ ماہ کے اندر ختم کرے۔ فلسطین کی پیش کردہ قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی تعمیل کرے اور فلسطینی علاقوں سے اپنے تمام فوجیوں کو فوری طور پر واپس بلائے۔ اسی کے ساتھ، فلسطین نے تمام نئی آباد کاری کی سرگرمیوں کے خاتمہ، تمام آباد کاروں کے انخلاء اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے تعمیر کردہ رکاوٹوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، اسرائیلی قبضے کے دوران بے گھر ہونے والے تمام فلسطینیوں کو اپنی اصل رہائش گاہ پر واپس لوٹنے اور اسرائیل علاقوں میں موجود تمام لوگوں کو پہنچے نقصان کی تلافی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مجوزہ قرارداد میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے، خطہ میں اسرائیل کے وجود کی حفاظت کرنے والوں پر پابندیاں عائد کرنے اور ممالک سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: لندن: مسلم میئر صادق خان اور رشی سونک آن لائن بیہودگی کا سب سے زیادہ نشانہ

واضح رہے کہ جولائی ۲۰۲۴ء میں اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے فیصلہ سنایا تھا کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی موجودگی غیر قانونی ہے اور اسے ختم کیا جانا چاہیے۔ اسرائیل کی شدید مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی عدالت انصاف نے بیان دیا تھا کہ اسرائیل کو فلسطینی علاقوں پر خودمختاری کا کوئی حق نہیں ہے اور وہ طاقت کے ذریعے قبضہ کرنے کے خلاف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ عدالت نے مزید کہا تھا کہ اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کو روکنا چاہئے۔ اس تناظر میں فلسطین مذکورہ پیش رفت اہم ہے۔ واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیل کا فوجی آپریشن گزشتہ سال ۷ اکتوبر سے تاحال جاری ہے اور مغربی کنارے میں بھی تشدد کے واقعات سامنے آرہے ہیں۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے فلسطینی قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’’دہشت گردی کا انعام‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے قرارداد کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا اور واضح کیا کہ اسرائیل کو یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کو ختم کرنے کے مشن سے کوئی روک نہیں پائے گا۔

یہ بھی پڑھئے: ’’نیتن یاہو معاہدہ میں رکاوٹ ہیں، حماس کا کوئی نیا مطالبہ نہیں ہے‘‘

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو غطریس نے پیر کو ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے کو قبول کیا جانا چاہئے اور اس پر عمل درآمد کیا جانا چاہئے۔ جنرل اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد کے متعلق انہوں نے کہا، یہ فیصلہ، اقوام متحدہ کے ۱۹۳؍ رکن ممالک پر منحصر ہے۔ کونسل کے ایک سفارت کار نے بتایا کہ ۲۲؍ ستمبر کو جنرل اسمبلی کے عالمی لیڈروں کے سالانہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے آغاز سے قبل ووٹنگ کروانا چاہتے ہیں۔ یہ تجویز، اگر ۱۹۳؍ رکن ممالک پر مشتمل جنرل اسمبلی میں منظور ہو جاتی ہے، تو قانونی طور پر پابند نہیں ہوگی لیکن اس کے ذریعے حماس اسرائیل جنگ اور اسرائیلی قبضہ پر عالمی رائے واضح ہو جائے گی۔ واضح رہے کہ ۱۵؍ رکنی سلامتی کونسل کے برعکس اسمبلی میں کوئی ویٹو نہیں ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK