Updated: March 17, 2025, 10:00 PM IST
| Geneva
یو این آر ڈبلیو اے (اُونروا) کے سربراہ فلپ لازارینی نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا کہ وہ تاریخ کے درست جانب ہیں اور حق کا ساتھ دے رہے ہیں۔ فلسطینیوں کو امداد کی ضرورت ہے مگر اسرائیل پابندیاں سخت کرتا جارہا ہے اور اونروا کی امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
فلپ لازارینی۔ تصویر: ایکس
یو این آر ڈبلیو اے (اُونروا) کے سربراہ کو یقین ہے کہ وہ اسرائیلی دباؤ کے باوجود تاریخ کے درست جانب کھڑے ہیں۔ یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی نے تسلیم کیا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے کی قیادت کرنا ’’تناؤ کا شکار‘‘ رہا ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ وہ ’’تاریخ کے درست جانب‘‘ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے ۶۱؍ سالہ سربراہ، اپنی تنظیم کے ساتھ، حماس کے ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے سرحد پار حملے اور اس کے بعد غزہ پر اسرائیل کی تباہ کن جنگ کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے تنقید اور الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان کا بٹر گارلک نان دنیا کا بہترین بریڈ قرار، امرتسری کلچہ دوسرے نمبر پر
لازارینی نے ایک حالیہ انٹرویو میں اے ایف پی کو بتایا کہ یقیناً یہ دباؤ کا باعث ہے اور یہ شروع ہی سے مشکل رہا ہے۔ انہوں نے بطور اونروا سربراہ اپنے کریئر کا آغاز ۲۰۲۰ء کے لاک ڈاؤن میںکیا تھا۔ انہوں نے اسرائیل کے اس الزام پر کہ اونروا حماس کے ساتھ ملا ہوا ہے، پر سخت افسوس کا اظہار کیا تھا۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور اونروا کے درمیان تعلقات، جو غزہ، مقبوضہ مغربی کنارے، اردن، لبنان اور شام میں تقریباً ۶۰؍ لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کرتا ہے، طویل عرصے سے کشیدہ ہیں، لیکن گزشتہ ڈیڑھ سال میں یہ کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اونروا فلسطین کے غزہ میں امدادی آپریشن کی ’’ریڑھ کی ہڈی‘‘ کے طور پر کام کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بڑے ای کامرس پلیٹ فارمز کے ٹھکانوں پر اسٹینڈرڈ بیورو کا چھاپہ
جنیوا میں ایف آئی ایف ڈی ایچ ہیومن رائٹس فلم فیسٹیول کے موقع پر اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے لازارینی نے مزید کہا کہ ’’اونروا کو فنڈنگ کی کمی کا سامنا ہے۔ اگرچہ یہ تنظیم اب بھی غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں کام کرسکتی ہے، لیکن اسے اسرائیلی حکام کے ساتھ رابطے سے روک دیا گیا ہے، جس سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں امداد کی محفوظ ترسیل کو مربوط کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ اس دوران غزہ میں کوئی امداد نہیں جا رہی ہے، کیونکہ اسرائیل نے ایک نازک جنگ بندی پر تعطل کے درمیان محصور انکلیو کو ترسیل روک دی ہے۔‘‘ لازارینی نے خبردار کیا کہ ’’اس فیصلے سے غزہ میں شہریوں کی زندگی اور بقا کو خطرہ ہے۔‘‘