اترپردیش میں ایمبولنس کے ڈرائیور اور رضاکار نے ایک خاتون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ۔ خاتون کے بیمار شوہر نے مداخلت کی تو ملزمین نے انہیں ایمبولینس سے باہر پھینک دیا۔ اطلاعات کے مطابق بستی کے ضلعی اسپتال میں خاتون کے شوہر کی موت ہوگئی ہے۔
EPAPER
Updated: September 06, 2024, 9:19 PM IST | Lucknow
اترپردیش میں ایمبولنس کے ڈرائیور اور رضاکار نے ایک خاتون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ۔ خاتون کے بیمار شوہر نے مداخلت کی تو ملزمین نے انہیں ایمبولینس سے باہر پھینک دیا۔ اطلاعات کے مطابق بستی کے ضلعی اسپتال میں خاتون کے شوہر کی موت ہوگئی ہے۔
اترپردیش میں ایک خوفناک حادثہ سامنے آیا ہے جہاں ایک خاتون نے ایک پرائیویٹ ایمبولینس کے ڈرائیور اور رضاکار پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا ہے جس کی وجہ سے ان کے بیمار شوہر کی موت ہوگئی ۔ خاتون ، اترپردیش کی رہائشی ہیں،نے لکھنو کے اسپتال سے اپنے شوہر کو منتقل کرنے کیلئے ایمولینس کرایے پر لی تھی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سفر کے دوران ایمبولینس کے عملے نے انہیں ہراساں کیا تھا۔ جب انہوں نے مزاحمت کی کوشش کی تو ایمبولینس کے ڈرائیور نے بستی ضلع میں، ان کی منزل سے ۱۵۰؍ کلومیٹر پہلے ہی ایمبولینس روک دی اور ان کے شوہر اور بھائی کو زبردستی ایمبولینس سے اترنے کو کہا۔ پولیس، نے سروائیلنس کے استعمال سےایودھیا سے ایک ایمبولینس اٹینڈنٹ ، رشبھ سنگھکوپکڑا ہے۔ اسی علاقے میں ایمبولینس پائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: تھلاپتی وجے کی ’’گوٹ‘‘ کا پہلے دن ۵۵؍ کروڑ کا کاروبار،عالمی سطح پر ۱۰۰؍ کروڑ پار
رشبھ سنگھ نے سورج تیواری کے طور پر ایمبولینس کے ڈرائیور کی شناخت کی ہےجواناؤ کا رہائشی ہے۔ رشبھ سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ سورج تیواری نے نشہ کیا ہوا تھا اور اس خاتون کو ہراساں کیا تھا۔خاتون کے مطابق انہیں ڈرائیور اور اس کے ساتھی کے ساتھ ایمبولینس کی آگے والی سیٹ پر بیٹھنے کیلئے مجبور کیا گیا تھا اور انہوں نے خاتون کوہراساں کیا تھا۔ جب متاثرہ خاتون نے مدد کیلئے آواز لگائی تو ان کے شوہر اور بھائی نے مداخلت کی لیکن مجرمین نے پھر بھی انہیں ہراساں کیا۔ بعد ازیں انہوں نے بستی کے قریب چونی پولیس اسٹیشن پر ایمبولینس کو روک دیا ۔ ان کے شوہر کے آکسیجن ماسک کو ہٹا دیا اور انہیں ایمبولینس سے باہر پھینک دیا۔ انہوں نے خاتون کے بھائی کو آگے والی کیبن میں لاک کر دیا تھا۔خاتون نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ’’ان دونوں نے ان کے پرس سے ۱۰؍ ہزار روپے، ان کے زیورات، آدھار کارڈ اور اسپتال کی رپورٹس بھی لوٹ لی تھیں۔‘‘ خاتون کے بھائی نے مشکل سے پولیس ہیلپ لائن نمبر (۱۰۲؍) اور ایمبولینس سروس ہیلپ لائن نمبر (۱۰۸؍) ڈائل کیا۔
یہ بھی پڑھئے: طوفان’’یاگی‘‘ کا قہر، چین کے بعد ہانگ کانگ میں معمولات زندگی متاثر، پروازیں معطل
خاتون نے مزید کہا کہ ’’ پولیس نے ہمارا بیان درج کیا ہے۔ میرے شوہر کو اسپتال میں داخل کروایا اور پھر چونی پولیس اسٹیشن واپس آکر ہم نے ایف آئی آر درج کی تھی۔ ایمبولینس سروس نے ان کے شوہر کو بستی کے ضلعی اسپتال میں داخل کروایا تھا۔ متاثرہ کے مطابق ’’ان (شوہر) کی سنگین حالات کے سبب انہیں گورکھپور کے میڈیکل کالج میں بھرتی کیا گیا۔ جب تک ہم گورکھپور پہنچے، ان کی موت ہوگئی تھی۔‘‘ اس کیس کو میڈیا کی توجہ ملنے کے بعد سینئر افسران نے بھی اس میں مداخلت کی۔ اپوزیشن لیڈران، جن میں سماجوادی پارٹی کے چیف اکھلیش یادو اور کانگریس کے لیڈر پرومود تیواری شامل ہیں ، نے اس معاملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ پرمود تیواری نے کہا کہ اترپردیش حکومت خواتین کی حفاظت کرنے میں ناکامیاب ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق جب خاتون اور ان کے بھائی چونی پویس اسٹیشن، بستی پہنچے تو وہاں پولیس افسران نے ان سے کہا تھا کہ وہ اپنا کیس درج کروانے کیلئےلکھنو جائیں۔ تاہم، اس کیس کے سرخیوں میں آنے کے بعد سینرافسران نے اس کی نگرانی شروع کی۔