• Thu, 19 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

یوپی: جونپور کی عدالت نے ۱۴؍ ویں صدی کی مسجد کے سروے کا حکم دینے سے انکار کردیا

Updated: December 17, 2024, 7:06 PM IST | Inquilab News Network | Lucknow

ایک ہندو تنظیم نے جونپور کی عدالت میں دعویٰ کیا کہ جونپور کی اٹالہ مسجد کی جگہ ایک مندر تھا جسے ۱۴؍ ویں صدی میں منہدم کر دیا گیا تھا۔

Shahi Atala Masjid. Photo: INN
شاہی اٹالہ مسجد۔ تصویر: آئی این این

اتر پردیش کے جونپور ضلع کی ایک عدالت نے پیر کو ۱۴؍ ویں صدی میں تعمیر کردہ ایک قدیم مسجد کے سروے کا حکم دینے سے انکار کر دیا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ کے عبوری حکم کا حوالہ دیا جس میں عدالت عظمیٰ نے تمام نچلی عدالتوں کو عبادت گاہوں کے مذہبی کردار کے متعلق زیر التوا مقدمات میں حکم جاری کرنے سے روک دیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: دہلی: آلودگی کوقابو کرنے کیلئے این سی آر میں گریپ ۴؍ کی پابندیاں عائد کی گئیں

لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق، سوراج واہنی اسوسی ایشن نامی ایک ہندو تنظیم نے جونپور کی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جونپور کی اٹالہ مسجد کی جگہ ایک مندر تھا اور ۱۴؍ ویں صدی میں حکمران فیروز شاہ تغلق کے ہندوستان پر حملہ کے بعد مندر کو منہدم کر دیا گیا تھا۔ سوراج واہنی ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ ہندوؤں کو اس مقام پر عبادت کرنے کا حق دیا جائے اور غیر ہندوؤں کو احاطے میں داخل ہونے سے روکا جائے۔ لیکن عدالت نے سپریم کورٹ کے ۱۲ دسمبر کو جاری کئے گئے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے اس درخواست کے سلسلے میں کوئی حکم دینے سے انکار کر دیا۔ واضح رہے کہ ۱۹۹۱ء کے عبادت گاہ قانون کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی ایک تین رکنی بنچ نے ۱۲ دسمبر کو نچلی عدالتوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ عبادت گاہوں کے مذہبی کردار سے متعلق زیر التوا مقدمات میں سروے کی ہدایات سمیت کوئی عبوری یا حتمی حکم جاری نہ کریں۔ اس ہدایت کے پیش نظر، جونپور کی عدالت نے پیر کو اٹالہ مسجد کے معاملے کی اگلی سماعت کی تاریخ، اگلے سال ۲ مارچ کو مقرر کی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: یوپی اسمبلی میں سنبھل اور بہرائچ میں زیادتی کیخلاف زبردست احتجاج

واضح رہے کہ اس وقت ۱۰ مساجد اور درگاہوں کے مذہبی کردار کے متعلق ملک بھر کی عدالتوں میں کم از کم ۱۸ مقدمے زیر التوا ہیں جن میں وارانسی کی گیان واپی مسجد، متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد اور راجستھان کی اجمیر شریف درگاہ شامل ہیں۔ ان مقدمات میں ہندو فریقین نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ڈھانچے قدیم ہندو مندروں کو منہدم کرنے کے بعد بنائے گئے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK