• Sun, 23 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: ۱۱؍ سالہ طالبہ کی خودکشی، ساتھی طلبہ ’’غیر قانونی پناہ گزیں‘‘ کہتے تھے، انٹرنیٹ پر غم و غصہ

Updated: February 22, 2025, 8:13 PM IST | Inquilab News Network | Washington

جوسلین کی والدہ ماربیلا کیرانزا نے دعویٰ کیا کہ جوسلین کو اس کی اسکول کے دیگر طلبہ، اس کے خاندان کی امیگریشن کی حیثیت کی وجہ سے تنگ کرتے تھے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک ۱۱؍ سالہ لڑکی جوسلین روزو کیرانزا نے مبینہ طور پر ۸ فروری سنیچر کو خودکشی کرلی۔ وہ اپنے گینس ول کے گھر میں مردہ پائی گئی۔ اس کی آخری رسومات بدھ کی صبح ادا کی گئی۔ اسکول پولیس فی الحال اس خودکشی کے کیس کی تفتیش کر رہی ہے۔ لڑکی کی والدہ ماربیلا کیرانزا نے دعویٰ کیا کہ جوسلین کو اس کی اسکول میں ساتھی طلبہ، اس کے خاندان کی امیگریشن حیثیت کی وجہ سے تنگ کرتے تھے۔ وہ گینس ول انٹرمیڈیٹ اسکول میں تعلیم حاصل کر رہی تھی۔ ماربیلا نے مزید بتایا کہ وہ اس بات سے بے خبر تھی کہ ان کی بیٹی کے ساتھ اسکول میں کیا ہو رہا تھا۔ ماربیلا کو لگتا ہے کہ اسکول میں سبھی کو اس بات کا علم تھا، لیکن انہیں کبھی اس کے متعلق بتایا نہیں گیا۔ ماربیلا نے اس سلسلے میں لاپرواہی کا مظاہرہ کرنے کیلئے اسکول انتظامیہ کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ تاہم، گینس ول انڈیپنڈنٹ اسکول ڈسٹرکٹ نے اس الزام کو مسترد کردیا اور اس بات کی تصدیق کرنے سے بھی انکار کر دیا کہ آیا وہ کیرانزا کے ساتھ بدمعاشی کی اطلاعات سے آگاہ تھے۔

یہ بھی پڑھئے: چین نے سنکیانگ اور تبت میں ایغور اور تبتی نسل کی اقلیتوں سے جبری مشقت کروانے میں اضافہ کر دیا ہے

سوشل میڈیا صارفین میں غم و غصہ

کیرانزا کی موت کی خبر انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی تو ہزاروں صارفین نے اس واقعہ پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ ایک صارف رکی روئز نے غنڈہ گردی کے الزامات پر توجہ دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: میں ۱۱ سالہ جوسلین کی المناک موت سے دل شکستہ ہوں۔ اپنے خاندان کی امیگریشن حیثیت کے متعلق مسلسل غنڈہ گردی برداشت کرنے کے بعد اس نے اپنی جان لے لی۔ میں بھی ایک بیٹی کا باپ ہوں اور مجھے اس خبر سے بہت صدمہ پہنچا ہے۔ 

کئی صارفین نے اس واقعہ کی تفصیلات شیئر کی اور اپنے غم وغصہ کا اظہار کیا۔ ایک صارف نے لکھا: کئی ماہ تک اپنی فیملی کی امیگریشن حیثیت کی وجہ سے ہم جماعتوں کی غنڈہ گردی کا سامنا کرنے والی چھٹی جماعت کی اس بچی نے خودکشی کرکے اپنی جان دے دی۔ اس دنیا کو مزید انسانیت کی ضرورت ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: بیباس خاندان نے نیتن یاہو پر یرغمالوں کی حفاظت میں ناکامیابی کا الزام عائد کیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر لاطینیوں کیلئے "عوامی نسل پرستی کو کم کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے" کیلئے زور دیتے ہوئے ایک ایکس صارف نے لکھا: "افسران اور دائیں بازو کا میڈیا اس وقت تک شعلوں کو بھڑکاتا ہے جب تک اقتدار میں آنے والوں کی نفرت انگیز، نسل پرستانہ بیان بازی ہمارے بچوں تک نہ پہنچ جائے اور اس سے حقیقی نقصان ہوتا ہے۔ جب وائٹ ہاؤس غنڈہ گردی کو معمول بناتا ہے تو یہ ہمارے برادری، ہمارے بچوں اور ہمارے اسکولوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔"

ایک صارف نے امریکیوں سے تارکینِ وطن مخالف نفرت کے خلاف کھڑا ہونے کی اپیل کی اور لکھا: جوسلین کو آج ہمارے درمیان ہونا چاہئے تھا۔ ہم نے غیر قانونی مہاجرین کے لئے نفرت اور غنڈہ گردی کی وجہ سے اس خوبصورت بچی کو کھو دیا جو بڑوں کے ذریعہ پھیلائی جا رہی ہے۔ کسی بچے نے ان حالات سے نہیں گزرنا چاہئے۔ کسی بھی خاندان کو ایسا غم نہیں ملنا چاہئے۔ ہمیں اس سفاکی کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔ ہمیں جوسلین کی یاد میں ہمارے تمام بچوں کیلئے بہتر مستقبل کا مطالبہ کرنا چاہئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں نفسیاتی حربہ کا استعمال: اسرائیل نے پمفلٹ گرائے، کہا تعاون کریں ورنہ بے دخلی کیلئے تیار رہیں

جسٹن نامی ایک صارف نے اس واقعہ کیلئے امریکی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے لکھا: "جوسلین کیرانزا ایک بے لگام حکومت کے ہاتھوں ماری گئی جو پسماندہ طبقات کو خوفزدہ کرنا چاہتی ہے۔ گیارہ سالہ بچی اپنے والدین سے علیحدہ ہونے سے خوفزدہ تھی جس نے اسے یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ خودکشی کرلیتا ہی بہتر متبادل ہے۔ خدا ہم پر رحم کرے۔"

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK