اسرائیل کے گرائے پمفلٹس میں فلسطینیوں کو دہشت زدہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور تعاون کے بدلے امداد کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس طرح جنگ سے تھکے ہوئے فلسطینیوں کے درمیان تقسیم کا بیج بونے کی کوشش کی جارہی ہے۔
EPAPER
Updated: February 21, 2025, 10:08 PM IST | Inquilab News Network | Gaza
اسرائیل کے گرائے پمفلٹس میں فلسطینیوں کو دہشت زدہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور تعاون کے بدلے امداد کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس طرح جنگ سے تھکے ہوئے فلسطینیوں کے درمیان تقسیم کا بیج بونے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اسرائیل نے تازہ کارروائی میں محصور غزہ پٹی پر کتابچے گرائے ہیں۔ ان کتابچوں میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی تصاویر کے ساتھ قرآنی آیات بھی درج ہیں۔ کتابچوں میں فلسطینیوں سے دھمکی نما مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی حکام کے ساتھ تعاون کریں ورنہ انہیں"بے دخلی" کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کتابچوں کو اسرائیل کی ۱۶ ماہ کی نسل کشی جنگ کے ایک حصہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اسرائیل کے گرائے کتابچوں میں درج پیغامات تشویشناک ہیں۔ ایک پیغام کہتا ہے کہ "اگر غزہ کے تمام شہریوں کا وجود ختم ہو جائے تو دنیا کا نقشہ نہیں بدلے گا۔" فلسطینیوں کو خوفزدہ کرنے کیلئے کتابچہ میں لکھا ہے، "کوئی بھی تُمہارے لئے کچھ محسوس نہیں کرے گا اور کوئی تم لوگوں کے متعلق نہیں پوچھے گا۔ تم سبھی کو اپنی ناگزیر قسمت کا سامنا کرنے کیلئے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔" واضح رہے کہ اسرائیل، اپنے آگے نہ جھکنے والی فلسطینی آبادی میں خوف اور دبدبہ پیدا کرنے کیلئے نفسیاتی حربے استعمال کرتا آیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ۴؍ یہودی یرغمالی، اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں: حماس
اسرائیل نے غزہ پٹی کی فلسطینی آبادی کو پڑوسی عرب ممالک پر بھروسہ نہ کرنے کی تلقین کرتے ہوئے اپنے پروپیگنڈہ اور نفسیاتی حربہ پمفلٹ میں لکھا ہے کہ امریکہ اور یورپ کو غزہ کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ حتیٰ کہ آپ کے عرب ممالک کمرے اتحادی بن چکے ہیں۔ وہ ہمیں مالی امداد اور ہتھیار فراہم کرتے ہیں جبکہ تمہیں صرف کفن بھیجتے ہیں۔
پمفلٹ میں فلسطینیوں کو دہشت زدہ اور تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے انہیں تعاون کے بدلے امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس طرح جنگ سے تھکے ہوئے فلسطینیوں کے درمیان تقسیم کا بیج بونے کی کوشش کی جارہی ہے جنہوں نے ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد نسل کشی پر مبنی جنگ کا سامنا کیا ہے۔ اسرائیل کی ان وحشیانہ جنگی کارروائیوں میں تقریباً ۶۲ ہزار فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔ اس جنگ میں ایک لاکھ ۱۵ ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: حماس یہودی روایات اور مقدس دنوں کا احترام کرتا ہے: آزاد ہونے والی اسرائیلی فوجی
اسرائیلی پمفلٹس میں فلسطینیوں کو لالچ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عارضی جنگ بندی اور ٹرمپ کے منصوبے کے لازمی نفاذ سے پہلے، جو آپ کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرے گا چاہے آپ اسے قبول کریں یا نہ کریں، ہم نے ان لوگوں سے ایک حتمی اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ہمارے ساتھ تعاون کے بدلے امداد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم انہیں مدد فراہم کرنے میں ایک لمحے کیلئے بھی نہیں ہچکچائیں گے۔" اسرائیلی کتابچوں میں دعویٰ کیا گیا کہ "تھوڑا وقت باقی ہے، کھیل تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ اس سے قبل کہ بہت دیر ہو جائے، جو بھی اپنے آپ کو بچانا چاہتا ہے وہ سمجھ لے کہ ہم یہاں ہیں اور قیامت تک یہیں رہیں گے۔"
یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر کے چیئرمین رامی عبدو نے بیان دیا کہ غزہ پر گرائے گئے اسرائیلی کتابچے فلسطینی علاقہ کے باشندوں کیلئے اسرائیلی فوج کی جانب سے دھمکی اور دہشت بھرے پیغام کے مترادف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پمفلٹ میں نفسیاتی حربہ کے طور پر مسخ شدہ مذہبی تحریریں شامل ہیں اور ٹرمپ کے جبری نقل مکانی کے منصوبے پر عمل درآمد کی براہ راست دھمکیاں بھی دی گئی ہیں۔"
بیروت، لبنان میں واقع انسٹی ٹیوٹ فار فلسطین اسٹڈیز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جہاد ابوسلیم نے کہا، "پمفلٹ کا متن اسرائیل کے متعدد جنگی جرائم کا اعتراف نامہ ہے جس میں پوری آبادی کو نسل کشی، نسلی تطہیر اور جبری بے گھر کرنے کی کھلی دھمکی دی گئی ہے۔"
یہ بھی پڑھئے: فلسطین برائے فروخت نہیں، چاہے غزہ ہو مغربی کنارہ ہو یا پھر یروشلم: محمودعباس
ٹرمپ کا خطرناک منصوبہ
ٹرمپ کے غزہ کی آبادی کو بے دخل کرنے کے مطالبہ کے چند دنوں بعد اسرائیل نے پمفلٹ کے ذریعہ دہشت پھیلانے کے نفسیاتی ہتھیار کا سہارا لیا ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے متعدد دفعہ دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ غزہ پر "قبضہ" کر لے گا اور فلسطینی آبادی کو بے دخل کرکے علاقہ کو "مشرق وسطی کے سیاحتی مقام" میں تبدیل کردے گا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ منصوبے کے تحت غزہ کے فلسطینیوں کو واپسی کا کوئی حق نہیں ہوگا۔ ٹرمپ کے اس خیال کو حماس، فلسطینی اتھارٹی سمیت عرب دنیا اور دیگر اقوام نے سختی سے مسترد کردیا ہے۔