امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے غزہ کو اپنے قبضے میں لینے کے بیان کی چو طرفہ تنقیدوں کے بعد اب امریکی انتظامیہ نے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ فلسطینیوں کو غزہ سے عارضی طور پر منتقل کرنا چاہتے ہیں، تاکہ غزہ کی تعمیر نو کی جاسکے۔
EPAPER
Updated: February 06, 2025, 8:38 PM IST | Washington
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے غزہ کو اپنے قبضے میں لینے کے بیان کی چو طرفہ تنقیدوں کے بعد اب امریکی انتظامیہ نے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ فلسطینیوں کو غزہ سے عارضی طور پر منتقل کرنا چاہتے ہیں، تاکہ غزہ کی تعمیر نو کی جاسکے۔
غزہ پر قبضہ کرنےکے ٹرمپ کے اعلان کی چو طرفہ مذمت کے بعد اب امریکی انتظامیہ اس تعلق سے صفائی پیش کر رہی ہے، اور ٹرمپ کے سابقہ بیان سے مکمل طور پرانحراف کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کو محض عارضی طور پر غزہ سے دیگر علاقوں میں منتقل کیا جائے گا تاکہ غزہ کی تعمیر نو کی جاسکے۔ بعد ازاں جب امریکی اتحادیوں اور یہاں تک کہ ریپبلکن قانون سازوں نے ان کے اس مشورے کو مسترد کر دیا کہ امریکہ اس علاقے کی ملکیت حاصل کرلے۔ وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے ٹرمپ کی تجویز کو اسرائیل اور حماس کے درمیان ۱۵؍ماہ کی جنگ کے بعد ملبے کی صفائی اور اس علاقے کی تعمیر نو میں مدد کیلئے ایک بہت ہی فراخدلانہ پیشکش کے طور پر بیان کیا۔ ساتھ ہی غزہ کو انسانوں کیلئے ناقابل رہائش علاقہ قرار دیا۔حالانکہ ان کے تبصرے ٹرمپ کے سابقہ بیان سے متصادم تھے۔جبکہ ٹرمپ نے اس سے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’کیا ہی اچھا ہوتا کہ ہم اہل غزہ کو کسی ایسی جگہ بسا دیں جہاں کے خوبصورت مکانوں میں وہ بے خوف رہ سکیں،جہاں وہ خوش رہیں، نہ انہیں گولی لگنے کا خوف ہو، نہ قتل کئے جانے کا ڈر ہو اور نہ ہی چاقو سے مارے جانے کا خوف ہو۔ جیسا کہ وہ غزہ میں سامنا کررہے ہیں۔‘‘ٹرمپ کے اس بیان کی تائید اسرائیل نے بھی کی تھی اور اسے سب کیلئے ایک مختلف مستقبل فراہم کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ٹرمپ کی پالیسی کے خلاف متعدد شہروں میں مظاہرے
بدھ کو پینٹاگون میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے ساتھ ایک ملاقات میں، دفاعی سکریٹری پیٹ ہیگسیتھ نے کہا کہ فوج غزہ کی تعمیر نو کیلئے تمام اختیارات پر غور کرنےکیلئے تیار ہے۔تاہم سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے ٹرمپ کے منصوبے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کے ساتھ کوئی معاہدہ یا تعلقات استوار نہیں کئے جائیں گے۔اسی کے ساتھ دیگر عرب ممالک نے بھی اہل غزہ کو عارضی طور پر بھی منتقل کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ساتھ ہی غزہ یا ویسٹ بینک سے فلسطینیوں کی مزید بے دخلی کے بغیر ایک فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ایچ آر ایف کی شکایت کے بعد سوئس حکام کی مبینہ اسرائیلی جنگی مجرم کے خلاف تحقیقات
واضح رہے کہ اس منصوبے نے سابقہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے غزہ کی تعمیر نو اور حکومت کے آئندہ منصوبےکو تیار کرنے کی کوششوں کو بھی کوڑے دان میں ڈال دیا، جس کے تحت اقوام متحدہ کی زیر نگرانی فلسطینی ارتھاریٹی اور ایک کثیر قومی امن فوج کی اس خطے کی مشترکہ حکومت کی تجویز پیش کی گئی تھی۔