بی جے پی لیڈروں کی جانب سے راہل گاندھی پر امریکی تنظیموں کے ساتھ مل کر ہندوستان کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ نے اسے مایوس کن قرار دیا۔اس کے علاوہ کانگریس بھی اس معاملے میں بی جے پی پر حملہ آور ہے۔
EPAPER
Updated: December 08, 2024, 3:50 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
بی جے پی لیڈروں کی جانب سے راہل گاندھی پر امریکی تنظیموں کے ساتھ مل کر ہندوستان کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ نے اسے مایوس کن قرار دیا۔اس کے علاوہ کانگریس بھی اس معاملے میں بی جے پی پر حملہ آور ہے۔
بی جے پی کی جانب سے امریکی محکمہ خارجہ پر ایک نیوز پورٹل کو فنڈنگ کے ذریعے ہندوستان کو غیر مستحکم کرنےکا الزام لگانے کے چند دن بعد،نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے نے سنیچر کو کہا کہ یہ مایوس کن ہےکہ ہندوستان میں حکمران جماعت اس قسم کے الزامات عائد کرے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت صحافیوں کے لیے پیشہ ورانہ ترقی اور صلاحیت سازی کی تربیت میں معاونت کرتی ہے،لیکن ان تنظیموں کے ادارتی فیصلوں یا سمت پر اثر انداز نہیں ہوتی ہے. ایک آزاد اور خود مختار پریس کسی بھی جمہوریت کا ایک لازمی جزو ہے جو اہل اقتدار کو جوابدہ ٹھہراتا ہے۔واضح رہے کہ بی جے پی کے لیڈر سمبت پاترا کا یہ تبصرہ امریکی محکمہ انصاف اور مارکیٹ ریگولیٹر سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کی جانب سے امریکی عدالتوں میں گوتم اڈانی، ان کے بھتیجے اور ان کے گروپ پر رشوت خوری، تبادلے کی دھوکہ دہی اور امریکی قانون کی دیگر مبینہ خلاف ورزیوں کے الزام میں فرد جرم دائر کرنے کے چند دن بعد آیا ہے۔بی جے پی نے کہا کہ ’’ڈیپ اسٹیٹ کا واضح مقصد وزیر اعظم مودی کو نشانہ بنا کر ہندوستان کو غیر مستحکم کرنا تھا۔اس کے بعد پارٹی کے ترجمان نے راہل گاندھی پر ملک سے غداری کرنے کا الزام لگایا۔اور ان کے غیر ملکی دوروں پر سوال کھڑے کئے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ ہندوستان کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے: بی جے پی کا الزام
اس کے جواب میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے اسے انتہائی افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے، نشی کانت دوبے اور ان کے اشتعال انگیز بیان پر تنقید کی۔تھرور نے سوشل میڈیا ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ’’ بی جے پی کی ذہنیت حملہ آور کتے کی طرح ہے۔یہ واضح ہے کہ بی جے پی نہ تو جمہوریت کو سمجھتی ہے اور نہ ہی ڈپلومیسی۔ وہ چھوٹی موٹی سیاست میں اس قدر اندھے ہو چکے ہیں کہ وہ جمہوریت میں آزاد پریس اور متحرک آزاد سول سوسائٹی تنظیموں کی قدر کو بھول جاتے ہیں، اور وہ اچھے تعلقات برقرار رکھنے میں حکمران جماعت کی ذمہ داریوں سے غافل ہیں۔ اہم بیرونی ممالک کے ساتھ یہ حملہ آور کتے کی طرح کا رویہ ہندوستان کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔‘‘
کانگریس لیڈروں نے کہا کہ یہ سب اڈانی کے ایجنٹوںکی پردہ پوشی کرنے کا ایک حربہ ہے تاکہ وہ کاروباری گروپ کو بدعنوانی اور غلط کاموں کے متعدد الزامات کے دفاع کا موقع فراہم کر سکے۔
یہ بھی پڑھئے: کانگریس کا سمبت پاترا اَور نشی کانت دوبے کے خلاف مراعات شکنی کا نوٹس
اس کے علاوہ ایک بیان میں امریکی صحافتی گروپ نے عطیہ سے متعلق بے جے پی کے الزام کی تردید کی، اور کہا کہ عطیہ دہندگان کی مالی اعانت سے چلنے والی تنظیم ہونے کے ناطے، ہم نے اپنے ادارتی عمل میں حفاظتی اقدامات کیے ہیں۔اور اپنے عطیہ دہندگان کی معلومات کھلی رکھی ہے اور یہ تمام دستاویزات عوامی طور پر دستیاب ہیں۔اتفاق سے، گزشتہ ہفتے، دفتر خارجہ نے امریکہ کے ساتھ ہندوستان کی شراکت داری پر زور دیا تھا۔اور راہل گاندھی کے بائیڈن اور مودی کی یادداشت کا موازنہ کرنے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔اور کہا تھا کہ ہندوستان امریکہ کے ساتھ کثیر جہتی شراکت داری کا اشتراک کرتا ہے اور یہ شراکت داری برسوں کی استقامت، یکجہتی، باہمی احترام اور دونوں فریقوں کے عزم کے ساتھ قائم ہوئی ہے۔ ہم ایسےتبصرے کو بدقسمتی کے طور پر دیکھتے ہیں۔