Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

امریکہ: حکومت اور عدلیہ کے درمیان تصادم، چیف جسٹس نے ٹرمپ کی سرزنش کی

Updated: March 19, 2025, 9:31 PM IST | Washington

امریکی صدر ٹرمپ اور عدلیہ کے مابین تصادم واضح ہوتا جا رہا ہے، حال ہی میںٹرمپ نے ایک جج کا مواخذہ کرنے کا اعلان کیا تھا جس نے ان کے جلا وطنی کے منصوبے کو روک دیا تھا، جبکہ ٹرمپ کی اس تجویز کو چیف جسٹس رابرٹس نے مسترد کر دیا۔

US Chief Justice John Roberts. Photo INN
امریکی چیف جسٹس جان رابرٹس۔ تصویرآئی این این

صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور عدلیہ کے درمیان بڑھتا ہوا تصادم ایک اہم مقام پر پہنچا جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے ٹرمپ کی ایک وفاقی جج کے مواخذے کے اعلان کو مسترد کر کےاس پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’دو صدیوں سے زیادہ عرصے سے یہ طے ہے کہ عدالتی فیصلے سے اختلاف کے جواب میں مواخذہ مناسب ردعمل نہیں ہے،اس مقصد کیلئے عام اپیل جائزہ کا عمل موجود ہے۔ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں واشنگٹن ڈی سی کے چیف امریکی جج جیمز بوسبرگ کو مشکلیں کھڑی کرنے والا اور اشتعال انگیزقراردیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں صرف وہی کر رہا ہوں جو ووٹرز چاہتے تھے کہ میں کروں۔ 

یہ بھی پڑھئے: حوثی جنگجوؤں کے حملے پر ٹرمپ کا ایران کو انتباہ، تہران برہم

واضح رہے کہ کانگریس کے پاس وفاقی ججوں کو دیگر وفاقی عہدیداروں کے مواخذے کے عمل کے ذریعے ہٹانے کا اختیار ہے۔ ایوان نمائندگان سادہ اکثریت سے جج کا مواخذہ کر سکتا ہے، لیکن سینیٹ کے دو تہائی ووٹ جج کو سزا دینے اور عہدے سے ہٹانے کیلئےدرکار ہیں۔ اب تک صرف ۱۵؍ وفاقی ججوں کا مواخذہ ہوا اور صرف آٹھ کو سزا دی گئی۔ منگل کو، ریپبلکن ٹیکساس کے نمائندے برینڈن گل نے بوسبرگ کے خلاف مواخذے کے آرٹیکل پیش کیے، اور کہا کہ کانگریس سیاسی ججوں کو صدر کے اختیار کو غیر آئینی طور پر غصب کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔جسٹس ڈیپارٹمنٹ نے بھی ڈی سی سرکٹ کورٹ آف اپیل سے بوسبرگ کو اس کیس سے ہٹانے کی درخواست کی ہے۔  

یہ بھی پڑھئے: افغانستان ہمارا دشمن نہیں ہے، اسے دشمن بنانے کی کوشش نہ کریں: عمران خان

انتظامیہ کی تبدیلی سے پہلے، رابرٹس نے اپنی دسمبر کی سالانہ رپورٹ میں کہا تھا کہ وفاقی عدالتوں کی آزادی خطرے میں ہے، ساتھ ہی ججوں کو دھمکانے کی کوششوں اور عدالتی احکامات کی ممکنہ نافرمانی سے خبردار کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’عوامی عہدیداروں کو یقینی طور پر عدلیہ کے کام پر تنقید کرنے کا حق ہے، لیکن انہیں اپنے بیانات میں ججوں کے بارے میں بے اعتدالی سے بچنا چاہیے کیونکہ یہ دوسروں کی طرف سے خطرناک ردعمل کو جنم دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی عہدیداروں کو عدالتی رائے کی نافرمانی کا حق نہیں ہے۔ ہمارے پاس اوباما جج یا ٹرمپ جج، بش جج یا کلنٹن جج نہیں ہیں، ہمارے پاس سرشار ججوں کا ایک شاندار گروپ ہے جو اپنے سامنے پیش ہونے والوں کے ساتھ انصاف کرنے کی پوری کوشش کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: معمرہندوستانی گرین کارڈ ہولڈرکوہوائی اڈے پررہائش ترک کرنے پرمجبورکیا گیا

واضح رہے کہ بوسبرگ نےسنیچر کو زبانی اور تحریری احکامات کے ذریعے جلاوطنی کی پروازوں کو عارضی طور پر روکنے کی کوشش کی جب ٹرمپ نے شاذ و نادر استعمال ہونے والے۱۷۹۸ء کے ایلین اینیمز ایکٹ کا حوالہ دے کر تقریباً ۳۰۰؍مبینہ وینزویلا کے گینگ ٹرین ڈی اراگوا کے اراکین کو امریکہ سے نکالنے کا اعلان کیا۔ لیکن ان احکامات کے باوجود دو جلاوطنی پروازیں ٹیکساس سے ہونڈوراس اور ایل سلواڈور کیلئے روانہ ہوئیں۔ ٹرمپ کے بارڈر زار ٹام ہومان نے پیر کو انتظامیہ کی بڑے پیمانے پر جلاوطنی مہم کو دوگنا کردیا، اور کہا کہ وہ عدالتی فیصلے کے باوجود جارحانہ گرفتاریوں اور جلا وطنی کو جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انتظامیہ نے استدلال کیا کہ ٹرین ڈی اراگوا گینگ کے اراکین قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔ لیکن بوسبرگ نے اپنے حکم میں کہا کہ ایلین اینیمز ایکٹ ، صدر کے اعلان کیلئے بنیاد فراہم نہیں کرتا کیونکہ حملہ، شکاری دراندازی کے الفاظ واقعی کسی بھی قوم کی طرف سے کیے گئے دشمنی کے اقدامات سے متعلق ہیں اور جنگ کے مطابق ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK