Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

امریکہ: کولمبیا یونیورسٹی، ٹرمپ کے دباؤ کے آگے جھکی، فنڈنگ کی بحالی کیلئے پالیسی تبدیلیوں پر رضامند

Updated: March 22, 2025, 8:34 PM IST | Inquilab News Network | Washington

ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل مخالف مظاہروں میں شریک افراد کے خلاف سخت کارروائی کررہی ہے۔ اگرچہ، گزشتہ بہار سمیسٹر کے دوران اسلاموفوبک اور عرب مخالف واقعات بھی پیش آئے، لیکن انتظامیہ نے ان واقعات کو کبھی بھی مناسب طریقے سے حل نہیں کیا۔

Columbia University . Photo: INN
کولبیا یونیورسیٹی۔ تصویر: آئی این این

کولمبیا یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بنائے جارہے دباؤ کے آگے جھکتے ہوئے نئی پالیسیوں کو تسلیم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جس کے بعد امید ہے کہ یونیورسٹی کی وفاقی فنڈنگ بحال کردی جائے گی۔ یہ فیصلہ، یونیورسٹی کیمپس میں فلسطین حامی مظاہروں کے تناظر میں کیا گیا ہے، جس کے بعد یونیورسٹی کو وفاقی فنڈنگ روک دی گئی تھی۔ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر جمعہ کو جاری کردہ ایک میمو کے مطابق، ان تبدیلیوں میں کیمپس پر مظاہروں کی پالیسیوں میں بڑے پیمانے پر اصلاحات، نیز مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا اور افریقی اسٹڈیز ڈپارٹمنٹ، سینٹر فار فلسطین اسٹڈیز اور انسٹی ٹیوٹ فار اسرائیل اینڈ جیوش اسٹڈیز سمیت کئی شعبوں کا جائزہ لینا شامل ہے۔ یونیورسٹی نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ "شناخت چھپانے کے مقصد سے" ماسک پہننے پر پابندی لگائے گی اور اب یونیورسٹی کی عمارتوں کے اندر مظاہروں کی ممانعت ہوگی۔ ۳ درجن یونیورسٹی پولیس افسران کو یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ "مناسب مواقع پر" کیمپس سے افراد کو گرفتار کر سکیں یا انہیں ہٹا سکیں۔

کولمبیا یونیورسٹی کی عبوری صدر کترینہ آرمسٹرانگ نے کہا کہ حکومتی اداروں کو بھیجا گیا میمو، جس میں نئی پابندیاں، پالیسیاں اور جائزے درج ہیں، "گزشتہ تعلیمی سال کے دوران ہماری کوششوں کی عکاسی کرتا ہے، جس کا مقصد ہمارے مشن کو آگے بڑھانا، تعلیمی سرگرمیوں کو بلا تعطل جاری رکھنا اور ہر طالب علم، فیکلٹی اور عملے کے رکن کو کیمپس پر محفوظ اور خوش آمدید کہنا ہے۔"

یہ بھی پڑھئے: امریکی امداد میں تخفیف سے متاثر افغان طالبات کو عارضی راحت

ٹرمپ کا طلبہ اور یونیورسٹیوں پر دباؤ

کولمبیا یونیورسٹی، ۲۰۲۴ء میں شروع ہونے والے فلسطین حامی مظاہروں کا مرکز تھی جہاں طلبہ نے اسرائیل کے خلاف جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور اپنے اداروں سے اسرائیل میں سرمایہ کاری ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ کولمبیا میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے مظاہرے جلد ہی ملک بھر کی یونیورسٹیوں کیلئے ایک مثال بن کر ابھرے، جس کے بعد مظاہرے دیگر یونیورسٹیوں میں بھی پھیل گئے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ۷ مارچ کو کولمبیا یونیورسٹی کو ۴۰۰ ملین ڈالر کی وفاقی امداد اور معاہدے منسوخ کر دیئے تھے جس کی وجہ یونیورسٹی کا غزہ جنگ مخالف مظاہروں سے نمٹنے کا طریقہ کار تھا۔ امریکی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یہ مظاہرے فطری طور پر یہودی مخالف ہیں، حالانکہ اس الزام جسے مظاہرین اور منتظمین نے سختی سے مسترد کیا ہے۔  

کولمبیا یونیورسٹی کا یہ فیصلہ اس وقت آیا جب یونیورسٹی پر مظاہرین کی جانب سے دباؤ بنایا جارہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی نے ممتاز فلسطینی کارکن محمود خلیل کی گرفتاری میں کردار ادا کیا جو گزشتہ بہار میں طلبہ مظاہروں کی قیادت کر رہے تھے۔ مظاہرین نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ان کی گرفتاری ان کی آزادی اظہار کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ خلیل کی گرفتاری کے چند دن بعد ایک اور فلسطین نواز اور ہند نژاد طالب علم، بدر خان سوری، جو جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں محقق ہیں، کو گرفتار کرلیا گیا۔ ان کے اٹارنی کا کہنا تھا کہ سوری کو ان کی اہلیہ کی فلسطینی شناخت کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل میں نیتن یاہو کیخلاف احتجاج ، پولیس کیساتھ جھڑپیں

آئیوی لیگ یونیورسٹی کا ٹرمپ کے دباؤ کے جواب کو دیگر یونیورسٹیاں بھی مشاہدہ کے رہی ہیں جن پر انتظامیہ نے پابندیاں عائد کی ہیں۔ انتظامیہ نے کم از کم ۶۰ دیگر یونیورسٹیوں کو ممکنہ کارروائی کی انتباہ دی ہے، جس کی وجہ یہودی مخالف واقعات سے متعلق وفاقی شہری حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ اگرچہ گزشتہ بہار سیمسٹر کے دوران اسلاموفوبک اور عرب مخالف واقعات بھی پیش آئے، لیکن ان واقعات کو کبھی بھی مناسب طریقے سے حل نہیں کیا گیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK