میڈیا کے مطابق، مسک مخالف مظاہرین نے امریکہ اور یورپ میں ٹیسلا گاڑیوں کے شو روم کے باہر احتجاج کیا، جس میں ارب پتی ایلون مسک کے ٹرمپ انتظامیہ میں متنازعہ کردار، انتہا پسندوں کی حمایت اور وفاقی ایجنسی کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
EPAPER
Updated: March 30, 2025, 11:05 PM IST | Washington
میڈیا کے مطابق، مسک مخالف مظاہرین نے امریکہ اور یورپ میں ٹیسلا گاڑیوں کے شو روم کے باہر احتجاج کیا، جس میں ارب پتی ایلون مسک کے ٹرمپ انتظامیہ میں متنازعہ کردار، انتہا پسندوں کی حمایت اور وفاقی ایجنسی کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، مظاہرین نے امریکہ اور یورپ کے کچھ حصوں میں ٹیسلا ڈیلرشپ کے باہر جمع ہو کر ایلون مسک کے اس کردار کی مذمت کی جو انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ میں حکومت کو چھوٹا کرنے کے متنازعہ منصوبے کی قیادت کرتے ہوئے ادا کیا۔ سی بی ایس نیوز کی رپورٹ کے مطابق، ’’ٹیسلا ٹیک ڈاؤن ‘‘کے نام سے منظم ہونے والے ان احتجاج میں پہلی بار امریکہ کے تمام ۲۷۷؍ ٹیسلا شو روم اور سروس سینٹر کو گھیرنے کی کوشش کی گئی۔مظاہرین نے مسک پرالزام لگایا کہ وہ غیر سرکاری ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی( ڈوج)کی قیادت کرتے ہوئے حساس وفاقی ڈیٹا تک رسائی حاصل کر رہے ہیں اور اخراجات کم کرنے کے بہانے سرکاری اداروں کو ختم کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ مسک نے سرکاری ایجنسیاں بند کی ہیں (جنہیں بند کرنے کا انہیں اختیار نہیں)، ہزاروں ملازمین کو نکالا ہے اور اربوں ڈالر بچائے ہیں۔ لیکن ان کے دعوؤں کی چھان بین سے پتہ چلا ہے کہ اکثر بچت کے دعوے بار بارکئے گئے ہیں یا صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے عہدے سنبھالنے سے پہلے ہی فنڈنگ منسوخ ہو چکی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: جنگ کیخلاف اسرائیل میں عوام سڑکوں پر
نیویارک، ٹیکساس، کنیکٹیکٹ اور میری لینڈ جیسے امریکی شہروں میں مظاہرین نے ’’اگر آپ ایلون سے نفرت کرتے ہیں تو ہارن بجائیں‘‘ اور ’’ارب پتیوں کی بالادستی کے خلاف لڑو‘‘ جیسے بینر اٹھا رکھے تھے۔لندن اور دیگر یورپی شہروں میں ٹیسلا کے مقامات پر چھوٹی احتجاجی ریلیاں ہوئیں، جہاں مسک کی انتہا پسند سیاستدانوں جیسے’’ الٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ ‘‘کی حمایت اور مبینہ انتخابی مداخلت پر تنقید کی گئی۔ نیویارک میں ریپبلکن زوران ممدانی مظاہرین میں شامل ہوئے اور کہا، ’’دنیا کےامیر ترین شخص نے امریکی صدر کو خرید لیا ہے۔‘‘واضح رہے کہ مسک ٹرمپ کے سب سے بڑے انتخابی عطیہ دہندگان میں سے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں ٹیسلا گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، اور امریکہ اور یورپ دونوں میں الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت متاثر ہوئی ہے۔ جبکہ سنیچر کو جرمنی میں سات ٹیسلا گاڑیوں کو آگ لگنے کا واقعہ زیرِ تفتیش ہے۔ امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی اور ایف بی آئی نے کم از کم نو امریکی ریاستوں میں ایسے واقعات کو انفرادی مجرموں سے جوڑا ہے لیکن خطرات بڑھنےسے خبردار بھی کیا ہے۔ تاہم مسک ان مظاہروں سے بے بہرہ نظر آئے۔ انہوں نے ملازمین کو بتایا کہ ٹیسلا ماڈل وائے اس سال بھی دنیا کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑی رہے گی۔ انہوں نے پیش گوئی کی کہ ٹیسلا کی عالمی فروخت اگلے سال۷؍ ملین سے بڑھ کر۱۰؍ ملین سے تجاوز کر جائے گی۔
حالانکہ پھر بھی، جو گاہک مسک کے سیاسی کردار سے ناخوش ہیں، وہ اپنی ٹیسلا گاڑیاں بیچ رہے ہیں یا اس متنازع ارب پتی سے دوری ظاہر کرنےکیلئے اپنی گاڑیوں پر اسٹیکر لگا رہے ہیں۔