امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کے ذریعہ اس ماہ شروع کردہ "کیچ اینڈ ریووک" پروگرام کے تحت براہ راست ویزے منسوخ کئے جا رہے ہیں۔ ایکسوس کی ۶ مارچ کی رپورٹ کے مطابق، اس پروگرام کا مقصد ان بین الاقوامی طلبہ کے ویزے منسوخ کرنا ہے جو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس یا دیگر دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں۔
دی ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، سیکڑوں بین الاقوامی طلبہ کو امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے ایک ای میل موصول ہوا ہے جس میں انہیں `کیمپس ایکٹیویزم` میں ملوث ہونے کے الزام میں `خود کو جلاوطن` کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اخبار کے مطابق، ان طلبہ کو صرف امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے کیلئے ہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا پر متعلقہ پوسٹس کو لائک یا شیئر کرنے پر بھی نشانہ بنایا جارہا ہے اور ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ان طلبہ میں ہندوستانی طلبہ بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ امیگریشن وکلاء نے انتظامیہ کے اس اقدام کی تصدیق کی ہے۔ اب تک امریکی محکمہ خارجہ نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
دی ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، یہ کارروائی سوشل میڈیا کے جائزے کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ اس کارروائی میں امریکی سفارتی مشنز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ نئے طالب علموں کی ویزا درخواستوں کا بھی اسی طرح جائزہ لیا جائے گا اور سخت تفتیش کی بنیاد پر درخواست دہندگان کو امریکہ میں تعلیم کی اجازت سے انکار کیا جا سکتا ہے۔ اخبار کے حوالے سے شائع ہونے والے ای میل میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ اقدام کیوں اُٹھایا گیا۔ تاہم، ای میل میں طلبہ سے کہا گیا ہے کہ "آپ کا ویزا جاری ہونے کے بعد اضافی معلومات سامنے آئی ہیں"، اس لئے ان کے تعلیمی ویزے منسوخ کر دیئے گئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، ویزا منسوخ کرنے کی مہم ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے خاص طور پر امریکہ میں فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں کے بعد غیر ملکی طلبہ کی نگرانی میں اضافہ کے بعد کیا گیا ہے۔ ۲۰۲۳ء کے آخر سے امریکہ کی متعدد یونیورسٹیوں میں غزہ پر اسرائیلی جنگ کے خلاف احتجاجی کیمپ لگائے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ نے۳۰۰؍ سے زائد طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے:مارکو روبیو نے تصدیق کی
بین الاقوامی طلبہ کو موصول ہونے والے ای میل کے مطابق، بیورو آف کنسلر افیئرز ویزا آفس نے امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کو الرٹ کر دیا ہے جو ملک بدری کے عمل کو انجام دیتا ہے۔ ای میل میں کہا گیا ہے کہ "امریکہ میں غیر قانونی تارک وطن کی حیثیت سے رہنے پر جرمانہ لگایا جاسکتا ہے، حراست میں لیا جاسکتا ہے یا ملک بدری کیا جاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ آپ کو مستقبل میں امریکی ویزا کیلئے نااہل بھی بنا سکتا ہے۔" جن طلبہ کے ویزے منسوخ کئے گئے ہیں انہیں سی بی پی ہوم ایپ (CBP Home App) کے ذریعے امریکہ چھوڑنے کی درخواست دینے کیلئے کہا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس ایپ کے ذریعہ غیر دستاویزی تارکین وطن یا وہ آفراد جن کا ویزا منسوخ ہوچکا ہو، امریکی حکومت کو ملک چھوڑنے کی اطلاع دے سکتے ہیں تاکہ وہ سخت نتائج سے بچ سکیں۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، ای میل میں طلبہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ امریکہ چھوڑنے کے بعد اپنے پاسپورٹس کو امریکی سفارتخانوں میں پیش کریں جہاں ان کا ویزا جاری کیا گیا تھا تاکہ ویزے کو باقاعدہ طور پر منسوخ کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: جج نے فلسطین حامی کوریائی طالبہ کی جلا وطنی پرعارضی روک لگائی
امیگریشن وکلاء نے تصدیق کی کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کے ذریعہ اس ماہ شروع کردہ "کیچ اینڈ ریووک" پروگرام کے تحت براہ راست ویزے منسوخ کئے جا رہے ہیں۔ ایکسوس کی ۶ مارچ کی رپورٹ کے مطابق، اس پروگرام کا مقصد ان بین الاقوامی طلبہ کے ویزے منسوخ کرنا ہے جو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس یا دیگر دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، اس پروگرام میں ویزا رکھنے والے ہزاروں طلبہ اور نئے درخواست دہندگان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے جائزہ لیا جا رہا ہے۔ جمعرات کو روبیو نے بتایا کہ محکمہ خارجہ نے ۳۰۰ سے زائد ویزہ منسوخ کئے ہیں، جن میں طالب علم اور وزٹر، دونوں اقسام کے ویزے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ میں ٹرمپ کے کریک ڈاؤن کے درمیان غیر قانونی تارکینِ وطن کنیڈا فرار ہورہے ہیں: رپورٹ
ہندوستانی طلبہ بھی متاثر
اس ماہ، حماس کی حمایت کے الزام میں کم از کم ۲ ہندوستانی اسکالرز کے ویزے منسوخ کئے جاچکے ہیں۔ ان میں سے ایک، ہندوستانی اسکالر بدر خان سوری کو ۱۷ مارچ کو امریکی امیگریشن حکام نے "حماس کا پروپیگنڈا پھیلانے" کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ امریکہ نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ محکمہ خارجہ نے سوری کی سرگرمیوں کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ ۲۰ مارچ کو ایک امریکی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو سوری کو ملک بدر کرنے سے روک دیا "جب تک کہ عدٹ اس کے برعکس حکم نہ دے"۔
سوری کی گرفتاری سے تین دن قبل کولمبیا یونیورسٹی کی ڈاکٹریٹ کی ہندوستانی طالبہ رنجنی سری نواسن کو "خود کو جلاوطن" کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ ۱۴ مارچ کو ہوم لینڈ سیکورٹی محکمہ نے الزام لگایا کہ سری نواسن "حماس کی حمایت میں سرگرم تھیں"، لیکن ان سرگرمیوں کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ سری نواسن نے بیان دیا ہے کہ وہ کسی بھی احتجاجی گروپ کا حصہ نہیں تھیں۔ انہوں نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی "دلچسپی کی شخصیت" بننے پر حیران ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ کا دھوکہ دہی کی سرگرمیوں پر ہندوستان میں ۲؍ ہزار ویزا اپائنٹمنٹ منسوخ
۲۱ مارچ کو ہندوستانی کے وزارت خارجہ نے ان دونوں کیسز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "غیر ملک میں رہنے والے ہندوستانی شہریوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مقامی قوانین کی پابندی کریں۔"