Updated: April 06, 2025, 9:01 PM IST
| Washington
امریکی مظاہرین نے غزہ میں نسل کشی اور فلسطین حامی آوازوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران طلبہ کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کیا۔ یہ مارچ اس وقت ہوا جب ڈونالڈ ٹرمپ فلسطین کی حمایت میں آواز اٹھانے والوں پر سخت کارروائی کر رہے ہیں، جس کے بارے میں مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف عربوں اور مسلمانوں تک محدود نہیں رہے گا۔
امریکہ میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرے کا ایک منظر۔ تصویر : ایکس
امریکی مظاہرین نے غزہ میں نسل کشی اور فلسطین حامی آوازوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران طلبہ کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کیا۔ یہ مارچ اس وقت ہوا جب ڈونالڈ ٹرمپ فلسطین کی حمایت میں آواز اٹھانے والوں پر سخت کارروائی کر رہے ہیں، جس کے بارے میں مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف عربوں اور مسلمانوں تک محدود نہیں رہے گا۔امریکہ میں بہت سے لوگوں کے لیے محمود خلیل، رمیزہ اوزترک، بدر خان سوری اور دیگر کی حراست، نیز محصور غزہ میں نسل کشی کا ازسرنو آغاز، ان کے فلسطین کی حمایت میں تحریک کو نئی توانائی دینے، مقصد کو زندہ رکھنے اور صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی فلسطین نواز آوازوں کے خلاف بے رحم کریک ڈاؤن کے خلاف مزاحمت کرنے کا اہم موڑ تھا۔یہ مارچ امریکی کانگریس کے باہر سے شروع ہوا اور امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کی دہلیز پر اختتام پذیر ہوا۔
یہ بھی پڑھئے: ’’ غزہ میں ہر دِن ۱۰۰؍بچے شہید یا زخمی ہورہے ہیں ‘‘
ٹرمپ کے فلسطین نواز سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کی وجہ سے، زیادہ تر مظاہرین کی شناخت کو حفاظتی وجوہات کی بنا پر خفیہ رکھا گیا۔مظاہرے کے دوران، تقریباً ۱۷۰۰۰؍ بچوں کی یاد میں جنہیں اسرائیل نے غزہ میں قتل کیا، بچوں کے جوتوں کی قطار لگائی گئی۔اس مارچ کو تقریباً۳۰۰؍ تنظیموں نے اسپانسر اور مشترکہ طور پر منظم کیا، جن میں حقوق کی تنظیمیں، ٹریڈ یونینیں، جنگ مخالف گروپس، خواتین کے گروپس اور مسلم گروپس شامل ہیں۔مارچ کے ایک ا سپانسر اور مشترکہ منظم کرنے والے گروپ، یو ایس کونسل آف مسلم آرگنائزیشنز، نے کہا کہ اس مارچ کا مقصد ٹرمپ اور اس کی انتظامیہ کو ایک واضح پیغام دینا ہے کہ وہ ان پر یا کسی بھی فلسطین نواز آواز پر کریک ڈاؤن کو قبول نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھئے: سابق امریکی صدر باراک اوباما کی اختلاف رائے پر ٹرمپ کی پابندیوں پر تنقید
یو ایس سی ایم او کے سیکرٹری جنرل اسامہ جمال نے ٹی آر ٹی ورلڈ کو بتایا کہ ’’یہ مظاہرہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ آزادی اظہار اور پرامن احتجاج بنیادی امریکی اقدار اور حقوق ہیں جنہیں تحفظ دیا جانا چاہیے، نہ کہ مجرمانہ قرار دیا جائے۔ مارچ ان پالیسیوں کو بھی نشانہ بناتا ہے جنہیں آمرانہ سمجھا جاتا ہے اور یہ اشارہ دیتا ہے کہ عوام خاموش نہیں بیٹھیں گے جب ان حقوق کو نقصان پہنچایا جائے،‘‘ ۔ جمال نے یہ بھی خبردار کیا کہ فلسطین نوازوں پر کریک ڈاؤن صرف فلسطینی مسئلے تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ یہ ماحولیات اور مزدوروں جیسے دیگر مسائل کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
ایک اور مشترکہ منظم کرنے والے، کوڈ پنک نے ٹی آر ٹی ورلڈ کو بتایا کہ ضمیر کے حامل لوگ ٹرمپ کی انہیں خاموش کرانے کی کوشش کے آگے جھکیں گے نہیں جب تک کہ غزہ میں نسل کشی جاری ہے۔ فلسطین کی حمایت، نسل کشی مخالف آوازوں کو خاموش کرنے کی کوششوں کے باوجود؛ طلبہ، مزدور، اساتذہ، فنکار، کارکنان، صحت کے کارکنان، ٹیکنالوجی سے وابستہ افراد نے بڑے پیمانے پر اس میں حصہ لیا۔