Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیویارک ٹائمز میں ’’دہشت گردوں‘‘ کو ’’عسکریت پسند‘‘ لکھنے پر امریکی حکومت برہم

Updated: April 25, 2025, 10:02 PM IST | Washington

امریکی حکومت نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد انہ حملے کی کوریج پر نیو یارک ٹائمز کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس میں سیاحوں سمیت۲۶؍ افراد کو ظالمانہ طور پر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

Photo: X
تصویر: ایکس

امریکی حکومت نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد انہ حملے کی کوریج پر نیو یارک ٹائمز کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس میں سیاحوں سمیت۲۶؍ افراد کو ظالمانہ طور پر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی کی اکثریت نے ایکس پر اشاعت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حملہ آوروں کو ’’دہشت گرد‘‘کے بجائے ’’ملیشیا‘‘کہا۔ کمیٹی نے ایکس پر براہ راست پوسٹ میں لکھا،’’ ارے  نیو یارک ٹائمز ہم نے آپ کیلئے درست کر دیا۔ یہ صاف اور واضح ایک دہشت گرد حملہ تھا۔ خواہ وہ ہندوستان ہو یا اسرائیل، دہشت گردی کے معاملے میں نیو یارک ٹائمز حقیقت سے دور ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فضائی حملے کے بعد غزہ کا الدرہ چلڈرن اسپتال بند

پوسٹ میں اخبار کی شہ سرخی ’’ کشمیر میں ملیشیا کے ہاتھوں کم از کم ۲۴؍ سیاحوں کو گولی مار دی گئی‘‘ کا اسکرین شاٹ شامل تھا، جس میں لفظ ’’ملیشیا‘‘ کو سرخ رنگ میں بڑے حروف سے ’’دہشت گرد‘‘ سے تبدیل کر دیا گیا تھا۔ کمیٹی کی تنقید کو امریکی محکمہ خارجہ نے بھی دہرایا۔ ترجمان ٹیمی بروس نے امریکہ کی جانب سے دہشت گردی کی مذمت کا اعادہ کیا اور ہندوستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا،’’ جیسا کہ صدر ٹرمپ اور سیکرٹری روبیو نے واضح کیا ہے، امریکہ ہندوستان کے ساتھ کھڑا ہے اور تمام دہشت گردی کے اعمال کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔ ہم مرنے والوں کیلئے  دعا کرتے ہیں اور زخمیوں کے صحت یاب ہونے کی امید رکھتے ہیں، نیز اس گھناؤنے جرم کے مرتکبین کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان کے اقدامات سے پاکستان پر گھبراہٹ طاری، اعلیٰ سطحی میٹنگ

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا وہ پہلگام حملے کیلئے پاکستان کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں، تو انہوں نے اس کا واضح جواب دینے سے گریز کیا۔محض اتنا کہا کہ امریکہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ واضح رہے کہ امریکی عہدیداروں اور سیاسی لیڈروں نے مسلسل زور دیا ہے کہ اصطلاحات اہمیت رکھتی ہیں، خاص طور پر عالمی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK