۱۹۴۱ء میں امریکہ میں پرل ہاربر پر جاپانی حملے کے بعد ملاحوں اور نیوی کے دیگر عملوں کی جان بچانے کیلئے مشہور شخص ہیری شینڈلر کی موت ہوگئی ہے۔انتقال کے وقت ان کی عمر ۱۰۳؍ سال تھی۔
EPAPER
Updated: January 01, 2025, 7:57 PM IST | Washington
۱۹۴۱ء میں امریکہ میں پرل ہاربر پر جاپانی حملے کے بعد ملاحوں اور نیوی کے دیگر عملوں کی جان بچانے کیلئے مشہور شخص ہیری شینڈلر کی موت ہوگئی ہے۔انتقال کے وقت ان کی عمر ۱۰۳؍ سال تھی۔
ہیری شینڈلر، جنہوں نے ۱۹۴۱ء میں نیول بیس میں جاپانی حملے کے بعد پرل ہاربر کے چکنے پانی سے زخمی ملاحوں کو باہر نکالنے میں مدد کی تھی، کا آج ۱۰۳؍سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ہے۔ رون مہافے، ان کی پوتی کے شوہر کیلی فیہ کے مطابق ’’پیر کو ٹکوئسٹا، فلوریڈا، امریکہ کے ایک سینئر لیونگ سینٹر میں ان کا انتقال ہوا ہے۔ شینڈلر کو ’’کانجیسٹیو ہارٹ فیلیئر‘‘ کی بیماری تھی لیکن ڈاکٹروں اور نرسوں کے مطابق ان کے انتقال کی اہم وجہ ان کی بڑھتی عمر تھی۔
Harry Chandler, a Navy medic who survived Japan`s attack on Pearl Harbor, has died. He was 103 years old. https://t.co/ZgARv32338 pic.twitter.com/a2pC2hk5hh
— WBIR Channel 10 (@wbir) January 1, 2025
وہ پرل ہاربرمیں بچ جانے والے تیسرے شخص تھے جن کی موت ہوئی ہے۔ ۷؍ دسمبر ۱۹۴۱ء کو ہیری شینڈلر جہاز کی تھرڈ کلاس میں امریکی نیوی کے کورپس مین (لاش اٹھانے والے) تھے جب جاپانی لڑاکا طیاروں نے پرل ہاربر میں جنگی جہازوں پر بم برسائے تھے اور مشین گنوں کا استعمال کیا تھا اور امریکہ کو جنگ عظیم دوم میں گھسیٹا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ: ۲۰۲۵ء کی اعزازات کی فہرست میں کئی ہند نژاد `غیر مقبول ہیرو` شامل
انہوں نے دی اسوسی ایٹ پریس کو بتایا تھا کہ’’انہوں نےاے آئی ای اے ہائٹس کے ایک اسپتال پر پرچم لہراتے ہوئے کچھ جہازوں کو دیکھا تھا۔‘‘انہوں نے ۲۰۲۳ء میں ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’مجھے لگا کہ یہ کسی ریاست کے جہاز ہیں لیکن بعد میں مَیں نے بم برستے ہوئے دیکھے۔ مجھے خوف تھا کہ وہ حملے شروع کر دیں گے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ: ۸؍ سالہ آدم فرح اللہ، ۲۰۲۵ء میں اسرائیلی جارحیت میں ہلاک ہونے والا پہلا بچہ
انہوں نے مزید بتایا تھا کہ ’’ہماری یونٹ کے لوگ زخمیوں کی مدد کیلئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’انہوں نے سمندر سے ملاحوں کو بحفاظت نکالنے کیلئے جہاز کی مد د لی تھی۔ ہاربر جہازوں کے پھٹنے کی وجہ سے تیل سے بھر گیا تھا اسی لئے شینڈلر نے ملاحوں کو باہر نکالنے میں مدد کی تھی۔ ‘‘ انہوں نے کافی توجہ کے ساتھ یہ کام انجام دیا تھا اور انہیں خوف محسوس نہیں ہوا تھا۔انہوں نے اس وقت کے حالات بیان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’’جب آپ دوسروں کی مدد کرنے کیلئے جاتے ہیں تو آپ کو اپنا خیال نہیں رہتا اور آپ کو خوف بھی محسوس نہیں ہوتا ہے۔ ‘‘ یاد رہے کہ اس حملے میں امریکی نیوی کیلئے خدمات انجام دینے والے ۲؍ ہزار ۳۰۰؍ افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے نصف، یا ۱؍ہزار ۱۷۷؍ ملاح یا یو ایس ایس ایریزونا میں سوارعملے کے افراد تھے جو حملہ ہونے کے ۹؍منٹ بعد ہی غرق آب ہوگئی تھی۔