Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: ہارورڈ کا ٹرمپ کے آگے جھکنے سے انکار، یونیورسٹی کی ۲ء۲ ارب ڈالر کی امداد منجمد کردی گئی

Updated: April 15, 2025, 6:33 PM IST | Inquilab News Network | Washington

ہارورڈ کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ انتظامیہ پورے ملک کی یونیورسٹیوں پر تنوع کے پروگراموں کو ختم کرنے اور طلبہ کی زیرقیادت فلسطین حامی مظاہروں پر پابندی عائد کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے۔ ٹرمپ کے ان مطالبات اور وفاقی امداد منجمد کردینے کے اقدامات کی وجہ سے امریکی یونیورسٹیاں دباؤ کا شکار ہیں۔

Harvard University. Photo: INN
ہارورڈ یونیورسٹی۔ تصویر: آئی این این

امریکہ کی نامور یونیورسٹی ہارورڈ نے اپنے کیمپس میں فلسطین حامی مظاہروں اور دیگر مسائل پر صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے وسیع مطالبات کو ماننے سے انکا کردیا جس کے بعد انتظامیہ نے یونیورسٹی کی ۲ء۲ ارب ڈالر کی وفاقی امداد منجمد کردی ہے۔ ہارورڈ نے پیر کو طلبہ اور عملہ کے نام ایک خط شائع کیا جس میں اس نے ٹرمپ انتظامیہ کے انتظامی، بھرتی کے طریقہ کار اور داخلہ پالیسی میں تبدیلیوں کے مطالبات کو مسترد کیا۔ یہود دشمنی کا مقابلہ کرنے کیلئے صدر ٹرمپ کے ذریعہ بنائی گئی جوائنٹ ٹاسک فورس نے اس خط پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا، "ہارورڈ کا آج کا بیان ہمارے ملک کی سب سے ممتاز یونیورسٹیوں اور کالجوں میں پائی جانے والی پریشان کن ذہنیت کو تقویت دیتا ہے کہ ان پر وفاقی سرمایہ کاری کے ساتھ شہری حقوق کے قوانین کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی۔"

اس سے قبل، یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے پیر کو اپنے خط میں کہا کہ اگرچہ ٹرمپ انتظامیہ کے کچھ مطالبات "یہود دشمنی سے نمٹنے کیلئے ہیں، لیکن ان کے بیشتر مطالبات ہارورڈ کے ‘فکری حالات’ پر براہ راست سرکاری ضابطہ کاری کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان میں طلبہ، اساتذہ اور عملہ کے نظریات کا “جائزہ” لینے اور بعض افراد کی نظریاتی خیالات کی وجہ سے ان کی “طاقت کو کم کرنے” کا مطالبہ شامل ہے۔ گاربر نے کہا کہ یونیورسٹی نے اپنے وکلاء کے ذریعے امریکی انتظامیہ کو آگاہ کردیا ہے کہ وہ اس کے تجویز کردہ معاہدے کو قبول نہیں کرے گی اور “اپنی آزادی یا آئینی حقوق پر گفت و شنید نہیں کرے گی۔” انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کا تجویز کردہ منصوبہ “ایک نجی ادارے کے طور پر ہماری اقدار کو خطرے میں ڈالتا ہے جو علم کے حصول، پیداوار اور ترسیل کیلئے وقف ہے۔” گاربر نے مزید کہا، “کوئی بھی حکومت، چاہے وہ کسی بھی پارٹی کی ہو، نجی یونیورسٹیوں کو یہ حکم نہیں دے سکتی کہ وہ کیا پڑھائیں، کسے داخلہ دیں یا ملازمت دیں اور وہ کن شعبوں کی تعلیم اور تحقیق کر سکتے ہیں۔” انہوں نے کہا، “ہم اب بھی اس یقین کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں کہ سچائی کی نڈر اور آزادانہ جستجو انسانیت کو آزاد کرتی ہے اور ہم اس پائیدار وعدوں پر ایمان رکھتے ہیں جو امریکہ کے کالجز اور یونیورسٹیوں نے ہمارے ملک اور دنیا سے کئے ہیں۔”

یہ بھی پڑھئے: اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے مظاہرے میں شامل۱۲؍ فلسطین حامی مظاہرین پر سنگین الزامات

ہارورڈ کے مؤقف کی بڑے پیمانے پر ستائش

سابق امریکی صدر براک اوبامہ نے منگل کو ہارورڈ یونیورسٹی کی تعریف کی۔ اوبامہ نے کہا کہ یونیورسٹی نے کیمپس ایکٹوازم، تعلیمی آزادی اور تنوع کے اقدامات کو محدود کرنے کے ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات کو مسترد کرکے “مثال قائم کی ہے”۔ اوبامہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا، “ہارورڈ نے دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں کیلئے ایک مثال قائم کی ہے۔ یونیورسٹی نے تعلیمی آزادی کو دبانے کی غیر قانونی اور سخت گیر کوشش کو مسترد کرتے ہوئے اور ٹھوس اقدامات اٹھا کر یہ یقینی بنایا کہ ہارورڈ کے تمام طلبہ فکری تحقیق، سخت بحث اور باہمی احترام کے ماحول سے مستفید ہو سکیں۔ امید ہے کہ دیگر ادارے بھی اس کی پیروی کریں گے۔”

آزاد سینیٹر برنی سینڈرز نے بھی ہارورڈ یونیورسٹی کے مؤقف کی تعریف کی اور ایکس پر کہا کہ اسکول نے “ٹرمپ کے آمرانہ رویے کے سامنے اپنے آئینی حقوق کو ترک کرنے سے انکار کردیا ہے۔” انہوں نے کہا، “دوسری یونیورسٹیوں کو بھی ان کی پیروی کرنی چاہئے اور ٹرمپ کیلئے مفت کام کرنے کے بجائے، بزدل قانونی فرموں کو ان لوگوں کا دفاع کرنا چاہئے جو قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔”

امریکی یونیورسٹیاں ٹرمپ کے نشانہ پر

ہارورڈ کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ انتظامیہ پورے ملک کے اسکولوں پر تنوع کے پروگراموں کو ختم کرنے اور طلبہ کی زیرقیادت فلسطین حامی مظاہروں کو محدود کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے۔ ۱۱ اپریل کو ٹرمپ انتظامیہ کے سینئر حکام کی طرف سے ہارورڈ کو بھیجے گئے خط میں تجویز پیش کی گئی تھی کہ اسکول کو اپنی وفاقی فنڈنگ برقرار رکھنے کیلئے مطالبات کو اپنانا ہوگا۔ مطالبات میں اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے خلاف طلبہ کے زیرقیادت مظاہروں کی تحقیقات، اسکول کی عمارتوں پر قبضہ کرنے والے طلبہ کی معطلی، فلسطین حامی مظاہروں میں حصہ لینے والے طلبہ تنظیموں پر پابندی اور کیمپس میں ماسک پہننے پر فوری جرمانہ اور کم از کم اسکول سے معطلی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: ایک ہزار ۵۲۵؍ سے زائد اسرائیلی فوجی ٹکڑیوں کا جنگ بندی کا مطالبہ

ٹرمپ کے ان مطالبات اور وفاقی امداد منجمد کردینے کے اقدامات کی وجہ سے امریکی یونیورسٹیاں دباؤ کا شکار ہیں۔ ٹرمپ امریکی یونیورسٹیوں کو کیمپس پر فلسطین نواز مظاہروں کی اجازت دینے کیلئے نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کولمبیا یونیورسٹی سے اس مہم کا آغاز کیا، جہاں سے فلسطین نواز احتجاجات کی لہر نے جنم لیا تھا۔ ٹرمپ نے کولمبیا کی ۴۰۰ ملین ڈالر کی وفاقی امداد منسوخ کر دی۔ بالآخر یونیورسٹی نے ان کے دباؤ کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے اور کیمپس احتجاج کی پالیسیوں سمیت وسیع پیمانے پر پالیسی تبدیلیوں کا اعلان کیا۔ اس کے بعد ٹرمپ نے ہارورڈ کو نشانہ بنایا اور یونیورسٹی سے ۹ ارب ڈالر کی وفاقی امداد واپس لینے کی دھمکی دی۔ بعد میں انہوں نے کورنیل یونیورسٹی اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی وفاقی امداد بھی فلسطین نواز مظاہروں کی وجہ سے منجمد کر دی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK