نفرت پر مبنی جرائم پر نظر رکھنے والی ہیٹ کرائم ٹریکر ہندوتوا واچ کو امریکہ میں ایوالاسمین ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا، جبکہ ہندوستان میں یہ تنظیم اپنی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کرنے پر حکومت کے ساتھ قانونی جنگ لڑ رہی ہے۔
EPAPER
Updated: December 25, 2024, 9:50 AM IST | Inquilab News Network | Washington
نفرت پر مبنی جرائم پر نظر رکھنے والی ہیٹ کرائم ٹریکر ہندوتوا واچ کو امریکہ میں ایوالاسمین ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا، جبکہ ہندوستان میں یہ تنظیم اپنی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کرنے پر حکومت کے ساتھ قانونی جنگ لڑ رہی ہے۔
ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم پر نظر رکھنے والی واشنگٹن میں قائم ایک ویب سائٹ ہندوتوا واچ نے باوقار’’ ایوا لاسمین ایوارڈ ‘‘حاصل کیا۔ جبکہ ہندوستانی حکومت کی جانب سے ویب سائٹ اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ بلاک کرنے پر قانونی جنگ میں مصروف ہے۔۱۶؍ جنوری کو، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مرکزی وزارت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ ۶۹؍ اے کے تحت ہندوتوا واچ ان کےایکس اکاؤنٹ کو بند کردیا۔
یہ بھی پڑھئے: مودی کوکرسمس کی تقریب میں دعوت پرسرکردہ شہریوں نے کہا اس سے نفرت ختم نہیں ہوگی
یہ ایوارڈ واشنگٹن میں قائم گونزاگا یونیورسٹی کے سینٹر فار دی اسٹڈی آف ہیٹ کی جانب سے پیش کیا گیا۔ یہ ایوارڈ نفرت کا مقابلہ کرنے اور مثبت تبدیلی کو فروغ دینے کیلئے کام کرنے والے افراد اور تنظیموں کو دیا جاتا ہے۔ ہندوتوا واچ، جس کی بنیاد ۲۰۲۱ءمیں کشمیری صحافی رقیب حمید نائیک نے رکھی تھی، جنہوں نے ہندوستان میں پسماندہ سماج کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کے ۴؍ ہزار سے زیادہ واقعات درج کیے ہیں۔ ایوارڈز کمیٹی کے چیئرمین آرون ڈانووسکی نے ویب سائٹ کی تعریف کرتے ہوئے نفرت کا مقابلہ کرنے میں اس کے اہم اثرات پر روشنی ڈالی۔
نائیک نے ایوارڈ تقریب کی تصاویرایکس پر ساجھا کرتے ہوئے لکھا،’’ ہندوتوا واچ کو اس سال گونزاگا یونیورسٹی کے ایوا لاسمین ٹیک ایکشن اگینسٹ ہیٹ ایوارڈ تفویض کیا گیا۔ اگلے مہینے کے اوائل میں، دہلی ہائی کورٹ ہندوتوا واچ پر غیر قانونی حکومتی پابندی کو چیلنج کرنے والی ہماری درخواست پر سماعت کرے گی،اور ہمیں امید ہے کہ عدالت اسے ختم کردے گی۔ گونزاگا یونیورسٹی کے مطابق، ٹیک ایکشن اگینسٹ ہیٹ ایوارڈزان ا فراد یا تنظیم کوعطاء کیے جاتے ہیں جو نفرت کو چیلنج کرتے ہیں اوراپنے سماج میں تبدیلی کی مثبت پیشرفت کرتے ہیں۔ یونیورسٹی کے مطابق ہندوتوا واچ نے نفرت انگیز جرائم اور نفرت انگیز تقاریر کی دستاویزات پیش کی ہیں جن کا سامنا ہندوستان کی مذہبی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں کو کرنا پڑرہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’سومناتھ سوریہ ونشی کا قتل اسلئے ہوا کہ وہ دلت تھا‘‘
ہندوتوا واچ کو واشنگٹن پوسٹ نے ہندوستان کا نفرت انگیز جرائم کا سب سے زیادہ جامع ریئل ٹائم ڈیٹاسیٹ قرار دیاہے، جس میں آج تک ۴؍ ہزار سے زیادہ معاملے درج کیے گئے ہیں۔ مزید یہ کہ نائک اور ان کے خاندان کو سیاسی جبر کا بھی سامنا کرنا پڑرہاہے۔تنظیم کی کوششیں بین الاقوامی میڈیا کی توجہ مبذول کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ جبکہ نائک نے حال ہی میں اوسلو فریڈم فورم میں ہندو قوم پرستی کے خلاف آواز اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا۔