ہند نژاد امریکی اوپن اے آئی وِسل بلور سچیر بالاجی ۲۶؍نومبر کو تھینکس گیونگ ڈے کے موقع پر سان فرانسسکو میں اپنے بوکانن اسٹریٹ اپارٹمنٹ میں مردہ پائے گئے۔طبی معائنہ کاروں نے اسے خود کشی قرار دیا ۔پولیس نے کسی بھی طرح کی سازش کو خارج از امکان قرار دیا۔
سچیر بالاجی ۔ تصویر: آئی این این
حکام نے بتایا کہ مصنوعی ذہانت کے بڑے ادارے اوپن اے آئی کے ایک ۲۶؍سالہ سابق ملازم نے سان فرانسسکو میں خودکشی کر لی ہے۔سچیر بالاجی ۲۶؍نومبر کو تھینکس گیونگ ڈے کے موقع پر سان فرانسسکو میں اپنے بوکانن اسٹریٹ اپارٹمنٹ کے اندر مردہ پائے گئے تھے۔طبی معائنہ کار کے دفتر نے موت کو خودکشی قرار دیا، اور پولیس حکام نے کہا کہ `فی الحال کسی بھی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔دفتر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ سیرانو سیول نے کہا، آفس آف چیف میڈیکل ایگزامینر نےمرنے والے کی شناخت سان فرانسسکو کے ۲۶؍سالہ سچیر بالاجی کے طور پر کی اور قریبی رشتہ داروں کو مطلع کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: شام: قیدیوں کو شیر کو کھلانے والے سفاک فوجی کو پھانسی دی گئی
بالاجی نے اکتوبر میں ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ان محققین میں سے ایک ہیں جنہوں نے اوپن اے آئی کے جی پی ٹی ۴؍ جیسے پروگراموں کو تربیت دینے کیلئے ڈیٹا اکٹھا کرنے کا کام کیا، جن کے ساتھ صارفین چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی کے ذریعے بات چیت کرتے ہیں۔سان فرانسسکو کرانیکل کے مطابق بالاجی کی موت اوپن اے آئی کیلئے بڑا دھچکا ہے۔جبکہ اوپن اے آئی نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ آج ہم اس ناقابل یقین افسوسناک خبر کے بارے میں جان کر بہت افسردہ ہیں اور ہمارے دل اس مشکل وقت میں سچیر کےاعزاءکے ساتھ ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ای ڈی کی ہراسانی،تاجر جوڑے کی خود کشی ، بی جےپی کٹہرے میں
واضح رہے کہ بالاجی کو بلاک بسٹر مصنوعی ذہانت کی کمپنی کے وسل بلو ر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جسے اپنے کاروباری ماڈل پر مقدمات کی بھرمار کا سامنا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بالاجی کی موت تین ماہ کے بعد ہوئی ہے جب انہوں نے کھلے عام اوپن اے آئی پر امریکی کاپی رائٹ قانون کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا تھا۔جبکہ چیٹ جی پی ٹی ایک تخلیقی مصنوعی ذہانت کا پروگرام ہے جس دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کے ذریعے استعمال کر کے روپئے کمانے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔۲۳؍ اکتوبر کو شائع ہونے والے نیویارک ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں، بالاجی نے استدلال کیا کہ اوپن اے آئی ان کاروباروں اور کاروباری افراد کو نقصان پہنچا رہا ہے جن کا ڈیٹاچیٹ جی پی ٹی کو تربیت دینے کیلئےاستعمال کیا گیا تھا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بالاجی نےا وپن اے آئی کو چھوڑ دیا کیونکہ وہ اب ایسی ٹیکنالوجی میں حصہ نہیں لینا چاہتے تھے جن کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ ان سے معاشرے کو فائدے سے زیادہ نقصان پہنچے گا۔
دریں اثنا، مرکیوری نیوز کے مطابق بالاجی کی والدہ نے اپنے بیٹے کی موت پر غمزدہ ہوتے ہوئے،نجی معاملےکا خیال رکھنے کی درخواست کی ہے۔