اسلامی اسکالر عمر سلیمان نے کہا کہ ایلون مسک ’’غیر ارادی‘‘ طور پر اسلاموفوبیا کی تشہیر کررہے ہیں۔ انہون نے مسک کو اسلام کے متعلق بات چیت کیلئے مدعو کیا۔
EPAPER
Updated: January 08, 2025, 5:13 PM IST | Inquilab News Network | Washington
اسلامی اسکالر عمر سلیمان نے کہا کہ ایلون مسک ’’غیر ارادی‘‘ طور پر اسلاموفوبیا کی تشہیر کررہے ہیں۔ انہون نے مسک کو اسلام کے متعلق بات چیت کیلئے مدعو کیا۔
معروف اسلامی اسکالر عمر سلیمان نے امریکی ارب پتی اور ٹیسلا سی ای او ایلون مسک سے اسلاموفوبیا کی تشہیر کرنے سے رکنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ایلون مسک کو بات چیت کیلئے بھی مدعو کیا۔ اسکالر عمر سلیمان نے منگل کو بیان دیا کہ ایلون مسک، سیاسی "اسلامو فوبیا کی تشہیر کرنا" بند کر دیں اور اگر وہ غیر ارادی طور پر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر مسلم مخالف بیانیہ پھیلا رہے ہیں تو میں انہیں بات چیت کیلئے مدعو کرتا ہوں۔
عمر سلیمان، جو عالمی سطح پر مشہور امام، ماہر الٰہیات، انسانی حقوق کے کارکن اور یقین انسٹی ٹیوٹ فار اسلامک ریسرچ کے صدر ہیں، نے منگل کو مسک پر اسلام کے بارے میں "خطرناک" اور "جھوٹ پر مبنی" پوسٹس شیئر کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے اپنے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا، "جب آپ کی ٹیسلا کار کسی کو مار دیتی ہے یا آگ لگنے سے پھٹ جاتی ہے اور میڈیا آپ کی گاڑیوں کو غیر محفوظ قرار دیتا ہے، تو آپ اسے تعصب قرار دیتے ہیں، مختلف اعداد و شمار پیش کرتے ہیں اور میڈیا پر حادثاتی طور پر یا دانستہ اعدادوشمار کو غلط انداز میں پیش کرنے اور انتقامی ایجنڈے کو فروغ دینے کا الزام لگاتے ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا، "اس کے باوجود، گزشتہ ایک ہفتے سے، آپ اسلام کے نام پر ہونے والے (خوفناک) واقعات کیلئے ذمہ دار ایک منتخب گروپ کو نمایاں کرکے، اسلاموفوبیا کو ہوا دے رہے ہیں۔ آپ ایسے عقیدے کے خلاف بات کررہے ہیں جس پر پوری دنیا میں ۲ ارب سے زائد افراد عمل کرتے ہیں۔"
سلیمان نے پوسٹ میں مسک کے ساتھ بات چیت کیلئے آمادگی ظاہر کی اگر مسک بھی ان سے مزید وضاحت کیلئے ملنے پر رضامند ہو۔ انہوں نے لکھا، "اگر آپ نہیں جانتے کہ آپ یہ کر رہے ہیں اور حقیقتاً وضاحت چاہتے ہیں، تو میں اور آپ کے لئے آسانی سے قابل رسائی دیگر لوگ بات چیت کرنے کے لئے تیار ہیں۔"
ایلون مسک، سفید فام برطانوی مردوں کو نظر انداز کر رہے ہیں
ایلون مسک، جو ۲۰ جنوری کو حلف لینے والے نومنتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ میں بیرونی مشیر کے طور پر خدمات انجام دینے کے لئے تیار ہیں، کو برطانیہ کے سیاسی معاملات میں مداخلت کیلئے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مسک نے گزشتہ کئی دہائیوں سے انگلینڈ میں لڑکیوں کی پرورش اور عصمت دری کرنے والے مردوں کے گروپس کے متعلق ایک بڑے تنازع کو جنم دیا ہے۔ مسک نے جرائم میں ملوث کچھ افراد کے مسلمان اور پاکستانی ہونے کی طرف توجہ دلائی تھی جبکہ ان جرائم میں ملوث اکثر افراد کو نظر انداز کردیا جو سفید فام برطانوی تھے۔ بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے ان مقدمات کو انتہائی دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تارکین وطن سے جوڑنے اور مخالفین پر پردہ پوشی کا الزام لگانے کے لئے استعمال کیا ہے۔
ارب پتی اور ٹیسلا کے سی ای او، جولائی میں بائیں بازو کی لیبر پارٹی کے منتخب ہونے کے بعد سے برطانوی سیاست میں غیر معمولی دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ مسک نے اپنے سوشل نیٹ ورک ایکس کا استعمال کرتے ہوئے نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے اور برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کو قید کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پیر کو مسک نے ایک آن لائن پول پوسٹ کیا اور لکھا، "امریکہ کو برطانوی عوام کو ان کی ظالم حکومت سے آزاد کرنا چاہئے۔"
یہ بھی پڑھئے: صدارتی انتخاب: امریکی کانگریس میں ٹرمپ کی فتح کی تصدیق
انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور ویلز کی میں حکومتوں کے ذریعہ کی گئی تحقیقات نے ایلون مسک اور انتہائی دائیں بازو کے ذریعے پھیلائے گئے "ایشین گرومنگ گینگز" کے افسانے کو ختم کر دیا ہے۔ ۲۰۲۰ء میں برطانوی دفتر داخلہ کی تحقیق کے مطابق، بچوں سے جنسی زیادتی کرنے والے مجرمین کی اکثریت ۳۰ سال سے کم عمر سفید فام مردوں پر مشتمل ہے۔ فروری ۲۰۲۴ میں، سینٹر آف ایکسپرٹائز آن چائلڈ سیکسوئل ابیوز تھنک ٹینک نے مدعا علیہان کے نسلی ڈیٹا کا تجزیہ کیا اور پایا کہ آبادی کا ۹ فیصد ہونے کے باوجود، ایشیائی نسل کے مرد، بالعموم، بچوں کے جنسی استحصال کے ۷ فیصد واقعات میں ملوث تھے۔ جبکہ سفید فام مرد، جو آبادی کا ۸۳ فیصد ہیں، ایسے ۸۸ فیصد واقعات میں ملوث تھے۔