امریکی عدالت کے جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو فلسطین حامی طالبہ کو جلاوطن کرنے سے عارضی طور پر روک دیا ہے۔ساتھ ہی ایک حکم نامے کے ذریعے جج نومی ریس بکوالڈ نے کولمبیا یونیورسٹی کی کوریا ئیطالبہ یون سیو چنگ کی حراست پر بھی روک لگا دی۔
EPAPER
Updated: March 26, 2025, 4:43 PM IST | Washington
امریکی عدالت کے جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو فلسطین حامی طالبہ کو جلاوطن کرنے سے عارضی طور پر روک دیا ہے۔ساتھ ہی ایک حکم نامے کے ذریعے جج نومی ریس بکوالڈ نے کولمبیا یونیورسٹی کی کوریا ئیطالبہ یون سیو چنگ کی حراست پر بھی روک لگا دی۔
امریکی عدالت کے جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو فلسطین حامی طالبہ کو جلاوطن کرنے سے عارضی طور پر روک دیا ہے۔ساتھ ہی ایک حکم نامے کے ذریعے جج نومی ریس بکوالڈ نے کولمبیا یونیورسٹی کی کوریا ئی طالبہ یونسو چنگ کی حراست پر بھی روک لگا دی۔کوریائی طالبہ جو امریکہ کی قانونی مستقل رہائشی ہے اور فلسطین کے حق میں مظاہروں میں حصہ لے چکی ہے،فی الحال وفاقی امیگریشن اہلکاروں کے ذریعے حراست میں نہیں لی جا سکتی، جبکہ وہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف اپنی جلا وطنی کی کوششوں کے خلاف قانونی جنگ لڑ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف اب تک ۱۳۳؍ قانونی مقدمہ درج
۲۱؍سالہ یونسو چنگ سات سال کی عمر سے امریکہ میں رہ رہی ہے اور اس نے پیر کو ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف اپنی ملک بدری روکنے کیلئے مقدمہ دائر کیا۔ نیویارک کے جنوبی ضلع کی امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے عدالتی ریکارڈکے مطابق، اس کی قانونی ٹیم کو اس مہینے مطلع کیا گیا تھا کہ اس کے مستقل رہائش کی حیثیت منسوخ کی جا رہی ہے۔ امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی نے الزام لگایا ہے کہ چنگ نے تشویشناک رویہ اپنایا، بشمول اس وقت جب اسےبرنارڈ کالج کے ایک احتجاج کے دوران پولیس نے گرفتار کیا تھا، جسے کے بعد محکمہ نے ’’حماس نواز‘‘ قراردیا تھا۔تاہم جج نے چنگ کی حراست اور جلاوطنی پر عارضی روک لگا دی ہے۔
چنگ کے مقدمے میں کہا گیا ہے کہ اس کے خلاف کارروائی حکومت کی طرف سے فلسطین نواز آوازوں کے خلاف کوششوں کا حصہ ہے جو غزہ میں اسرائیل کے مظالم پر تنقید کرتی ہیں۔ چنگ نے پیر کو ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا اور دلیل دی کہ حکام وہی حربے استعمال کر رہے ہیں جو انہوں نے محمود خلیل کے خلاف استعمال کیے تھے۔واضح رہے کہ۸؍ مارچ کو، حکام نے محمود خلیل کو گرفتار کیا، جو ایک معروف فلسطینی کارکن اور کولمبیا یونیورسٹی کا طالب علم ہے۔ ٹرمپ نے اس کی گرفتاری کی تعریف کی اور کہا کہ یہ بہت سے لوگوں میں سے اولین ہے۔ٹرمپ نے بغیر ثبوت کے خلیل پر حماس کی حمایت کا الزام لگایا۔ اس کے علاوہ ایک اور فلسطین نواز طالب علم، بدر خان سوری، جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے ایک ہندوستانی محقق کی گرفتاری کی گئی، بدر کے وکیل نے کہا کہ اسے اس کی بیوی کی فلسطینی شناخت کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔اس کے بعد حکام نے ایک اور طالب علم مومودو تال کو حکم جاری کرکے ازخود حوالے کرنے کو کہا۔
دریں اثناء امریکن ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی پروفیسرز اور امریکن فیڈریشن آف ٹیچرز نے مینہیٹن کی عدالت میں ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ کرکے الزام عائد کیا ہے کہ وہ یونیورسٹی کی تعلیمی خودمختاری پر قابو پانے اور اس کے فیکلٹی اور طلباء کے خیالات، رفاقت، علم اور اظہار کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کولمبیا یونیورسٹی کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ کیمپس پر تقریر اور اظہار کو ریگولیٹ کرے۔واضح رہے کہ کولمبیا یونیورسٹی نے حال ہی میں ٹرمپ کے دباؤ کے آگے جھک کر گزشتہ فلسطین نواز مظاہروں کے حوالے سے پالیسی میں نئی تبدیلیاں اپنائی ہیں۔