امریکہ کی ایک قانونی فرم نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے فون سے ٹک ٹاک، فیس بک، انسٹاگرام اور یہاں تک کہ ایکس جیسے ایپس کو ڈیلیٹ کر دیں، چاہے ان کے پاس ویزا یا گرین کارڈ ہی کیوں نہ ہو۔
EPAPER
Updated: April 06, 2025, 6:01 PM IST | Washington
امریکہ کی ایک قانونی فرم نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے فون سے ٹک ٹاک، فیس بک، انسٹاگرام اور یہاں تک کہ ایکس جیسے ایپس کو ڈیلیٹ کر دیں، چاہے ان کے پاس ویزا یا گرین کارڈ ہی کیوں نہ ہو۔
امریکہ کی ایک قانونی فرم نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے فون سے ٹک ٹاک، فیس بک، انسٹاگرام اور یہاں تک کہ ایکس جیسے ایپس کو ڈیلیٹ کر دیں، چاہے ان کے پاس ویزا یا گرین کارڈ ہی کیوں نہ ہو۔ یہ مشورہ اس خیال کے تحت دیا گیا ہے کہ چین کی طرف سے ٹرمپ انتظامیہ کے باہمی ٹیرف کے جواب میں امیگریشن افسران فون کی چھان بین کر سکتے ہیں۔ شہریت کے معاملات پر بڑھتے ہوئے تنازعات کے درمیان، امریکی شہریوں کو خدشہ ہے کہ جو لوگ ملک سے باہر جائیں گے، ہو سکتا ہے انہیں دوبارہ داخلے کی اجازت نہ ملے۔ ۲۰۲۵ء کی ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے نئے اور سخت شہریت کے قوانین نے دنیا بھر میں تشویش بڑھا دی ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی کے ایک طالب علم محمود خلیل کو کالج میں فلسطین کے حق میں احتجاج میں شامل ہونے کی وجہ سے حراست میں لے لیا گیا۔ گرین کارڈ ہونے کے باوجود، ہوم لینڈ سیکورٹی اور سیکرٹری آف اسٹیٹ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ویزا کو مستقل قیام کی ضمانت نہ ہونے کی یاد دہانی کرائی گئی۔
انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکی شہریوں کو امریکہ میں دوبارہ داخل ہونے کا مکمل حق حاصل ہے۔ اگرچہ کچھ مسافروں نے دوہری شہریت کے حوالے سے سیکورٹی سوالات میں اضافے کی اطلاع دی ہے، تاہم دوبارہ داخلے کے عمل میں تاخیر ہو رہی ہے۔یو ایس کسٹمز اینڈ بورڈر پروٹیکشن (سی بی پی) کے اسسٹنٹ کمشنر ہلٹن بیکہم نے انکشاف کیا کہ ’’انتظامی تبدیلی‘‘ کی وجہ سے سی بی پی الیکٹرانک میڈیا کی زیادہ چھان بین کر رہا ہے۔ سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے۲۱؍ مارچ کو ایکس پر لکھاکہ ’’ہم ان لوگوں کے ویزے منسوخ کرتے رہیں گے جن کی موجودگی یا سرگرمیوں کے ہمارے ملک پر ممکنہ طور پر سنگین منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اور ہم غیرملکی دشمنوں کو ہٹانے کیلئے ہر قانونی ذریعہ استعمال کرتے رہیں گے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ میں خفیہ ایجنسی ایم آئی فائیو کی ۱۱۵؍ سالہ تاریخ کے رازوں کی نمائش
جیسے جیسے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بیرونی سفارت کاروں کی طرف سے چھاناجا رہا ہے، طلباء، خاندانوں اور تارکین وطن میں اپنی رازداری، حقوق اور آزادی کے بارے میں تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔