• Mon, 24 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ:افرادی قوت میں کمی کیلئے پروبیشنری ملازمین کی بڑے پیمانے پر برطرفی جاری، ملازمین میں افراتفری

Updated: February 15, 2025, 9:53 PM IST | Inquilab News Network | Washington

پروبیشنری ملازمین کی برطرفی، وفاقی افرادی قوت کے حجم کو کم کرنے کیلئے نئی انتظامیہ کی بھرپور کوششوں کی تازہ ترین کڑی ہے۔ اس مہم کی قیادت ارب پتی ایلون مسک اور ان کا محکمہ ڈاج کر رہا ہے۔

Employee protest in the US. Photo: INN
امریکہ میں ملازمین کا احتجاج۔ تصویر: آئی این این

امریکہ میں وفاقی افرادی قوت کو کم کرنے کیلئے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جارحانہ کوششیں جاری ہیں۔ گزشتہ دنوں ایک فیصلہ میں انہوں نے ایجنسیوں کو ایسے پروبیشنری ملازمین کو فارغ کرنے کا حکم دیا ہے جو ابھی تک سول سروس کے تحفظات کیلئے اہل نہیں ہیں۔ اس حکم کے بعد پورے ملک کے سرکاری ملازمین میں غم و غصہ پھیل گیا ہے۔ 

حکومت کی افرادی قوت کو کم کرنے کی کوشش سے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد متاثر ہوئی ہے۔ اس ہفتہ، وفاقی ملازمین کو نوٹس کے ذریعہ بتایا گیا کہ ان کی خدمات کی مزید ضرورت نہیں رہی۔ ایجنسی کی طرف سے برطرفی کے نوٹسز جاری کئے جارہے ہیں۔ کئی متاثرہ ملازمین کا کہنا ہے کہ انھوں نے انتظامیہ کی استعفیٰ کی پیشکش کو پہلے ہی قبول کر لیا تھا، جس کے تحت اگر وہ استعفیٰ دینے پر راضی ہو جاتے ہیں تو انھیں ۳۰ ستمبر تک تنخواہ کی ادائیگی کی جائیگی۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اس فیصلے سے عوام پر کیا اثر پڑے گا، اس کی جانب انتظامیہ توجہ نہیں دے رہا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان- امریکہ کا باہمی تجارت اور تعاون بڑھانے پر اتفاق

وفاقی افرادی قوت میں کمی

وائٹ ہاؤس اور وفاقی حکومت کے انسانی وسائل کے محکمے آفس آف پرسونل مینجمنٹ (او پی ایم) نے جمعہ کو یہ بتانے سے انکار کردیا کہ کتنے پروبیشنری ملازمین، جنہیں ملازمت پر عام طور پر ایک سال سے بھی کم وقت ہوا ہے، کو اب تک برخاست کر دیا گیا ہے۔ آفس نے ایجنسیوں کو منگل کی رات ۸ بجے تک برطرفی کے نوٹس جاری کرنے کا وقت دیا ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق، مارچ ۲۰۲۴ء تک او پی ایم کے زیر انتظام ۲ لاکھ ۲۲ ہزار کارکنان ایک سال سے بھی کم عرصے سے خدمات انجام دے رہے تھے۔ وائٹ ہاؤس نے ان سوالوں کا بھی جواب نہیں دیا کہ استعفیٰ کی پیشکش قبول کرنے والے ملازمین کو بھی چھٹی کے نوٹس کیوں موصول ہو رہے ہیں۔ اس پیشکش کو صرف ۷۵ ہزار ملازمین نے قبول کیا تھا۔ 

ٹرمپ نے منگل کو ایک ایگزیکٹو آرڈر میں ایجنسی کے سربراہان کو ہدایت دی تھی کہ وہ افرادی قوت کو کم کرنے کی ابتدائی کوشش کے بعد "بڑے پیمانے پر کمی" کا منصوبہ بنائیں۔ پروبیشنری ملازمین کی برطرفی، وفاقی افرادی قوت کے حجم کو کم کرنے کیلئے نئی انتظامیہ کی بھرپور کوششوں کی تازہ ترین کڑی ہے۔ اس مہم کی قیادت ارب پتی ایلون مسک اور ان کا محکمہ برائے حکومتی کارکردگی کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی یہودی علماء وشخصیات نےمذمت کی

برطرفیاں جاری

ڈیموکریٹ امریکی سینیٹر پیٹی مرے نے جمعرات کو بتایا کہ کینسر کے علاج، اوپیئڈ کی لت، مصنوعی ادویات اور دیگر سائنسی تحقیقات کرنے والے محققین کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ مختلف ایجنسیوں سے ملی اطلاعات کے مطابق، درجنوں افراد کو محکمہ تعلیم سے برطرف کر دیا گیا جن میں خصوصی تعلیم کے ماہرین شامل ہیں۔ بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز میں، تقریباً ۱۳۰۰ پروبیشنری ملازمین، جو ایجنسی کی کل افرادی قوت کا تقریباً دسواں حصہ ہے، کو زبردستی نکال دیاگیا۔ امریکی ماحولیاتی تحفظ ایجنسی سے گزشتہ ۲ برسوں میں بھرتی کئے گئے ۳۸۸ ملازمین کو برطرف کیا گیا۔ 

برطرفیوں سے اہم خسارے کی بچت کا امکان نہیں ہے۔ کانگریس کے بجٹ آفس کے مطابق، حکومت شہری وفاقی کارکنوں کو معاوضہ دینے کیلئے تقریباً ۲۷۰ کھرب ڈالر سالانہ خرچ کرتی ہے، جس میں تقریباً ۶۰ فیصد حصہ دفاع، ہوم لینڈ سیکیوریٹی اور ویٹرنز افیئرز کے محکموں کے ملازمین کو جاتا ہے۔ اگر حکومت ان تمام ملازمین کو برطرف دیتی ہے، تب بھی اسے ایک ٹریلین ڈالر سے زائد کا خسارہ ہوگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK