Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: ۳۰ دن سے زیادہ قیام کرنے والے غیر ملکیوں کو رجسٹریشن کا حکم، ورنہ گرفتاری کا سامنا

Updated: April 12, 2025, 10:01 PM IST | Inquilab News Network | Washington

ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق، رجسٹریشن کی شرط ہمیشہ سے موجود تھی اور وہ صرف اس کے وسیع اور مساوی نفاذ کو یقینی بنا رہی ہے۔ یہ اقدامات ٹرمپ انتظامیہ کی غیر دستاویزی تارکین وطن کے خلاف وسیع کریک ڈاؤن کا حصہ ہیں، جن میں بڑے پیمانے پر ملک بدری شامل ہے۔

US President Donald Trump. Photo: INN
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این

امریکہ کے محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے سنیچر کو اعلان کیا کہ وہ غیر ملکی شہری جو ۱۱ اپریل تک ملک میں ۳۰ دن یا اس سے زیادہ عرصہ تک قیام کر چکے ہیں، انہیں سٹیزن شپ اور امیگریشن سروسیز کے تحت امریکی انتظامیہ کے ساتھ رجسٹر کرنا ہوگا، ورنہ انہیں گرفتاری اور ملک بدری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق، اس اقدام سے ۲۲ لاکھ سے ۳۲ لاکھ افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔

معروف انگریزی روزنامہ ٹائمز آف انڈیا نے نامعلوم امیگریشن وکلاء کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ جن غیر ملکیوں کے پاس ایچ-ون بی ویزا، گرین کارڈ ہولڈرز اور بین الاقوامی طلبہ ویزا جیسے ویزے ہیں انہیں رجسٹرڈ سمجھا جائے گا اور وہ اس اعلان سے متاثر نہیں ہوگے، لیکن انہیں ہر وقت اپنے دستاویزات ساتھ رکھنے ہوگے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا کہ یہ ہدایت صرف ان غیر ملکیوں پر لاگو ہوتی ہے جو امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔ اس کے علاوہ، ۱۴ سال کی عمر کو پہنچنے والے نابالغوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی ۱۴ ویں سالگرہ کے بعد ۳۰ دنوں کے اندر دوبارہ رجسٹر کریں اور فنگر پرنٹس جمع کرائیں، چاہے وہ پہلے رجسٹرڈ ہوں۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: جج نے فلسطین حامی محمود خلیل کی جلاوطنی معاملے کوآگے بڑھانے کی اجازت دی

محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوئم نے کہا، "ہمارے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم لوگوں کو صدر ٹرمپ اور میرا واضح پیغام ہے کہ ابھی چلے جائیں۔ اگر آپ ابھی ملک چھوڑ دیں گے، تو آپ کو (مستقبل میں) واپس آنے اور ہماری آزادی سے لطف اندوز ہونے اور امریکی خواب جینے کا موقع مل سکتا ہے۔" وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ جو لوگ ان احکامات کی تعمیل نہیں کریں گے، انہیں "گرفتار کیا جائے گا، ان پر جرمانہ عائد کیا جائے گا، انہیں ملک بدر کیا جائے گا اور وہ دوبارہ کبھی ہمارے ملک واپس نہیں آ سکیں گے۔"

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، جمعرات کو ایک امریکی وفاقی جج نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو اس شرط کو جمعہ سے نافذ کرنے کی اجازت دی ہے۔ انتظامیہ نے ۱۹۴۰ء کے ایلین رجسٹریشن ایکٹ اور ۱۹۵۲ء کے امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کے تحت غیر شہریوں اور غیر دستاویزی تارکین وطن سے حکومت کے ساتھ رجسٹریشن کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم، وفاقی حکومتوں کے ذریعے یہ اقدام شاذ و نادر ہی نافذ کیا گیا ہے۔ اس طرح کی شرط آخری بار ۱۱ ستمبر ۲۰۰۱ء کے دہشت گرد حملوں کے بعد نافذ کی گئی تھی جب حکام نے ۲۵ ممالک سے تعلق رکھنے والے مرد غیر شہریوں کو ایک پروگرام کے تحت رجسٹر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں ۱۳ ہزار سے زیادہ ملک بدری کے مقدمات درج ہوئے تھے۔ یہ پروگرام ۲۰۱۶ء میں ختم ہو گیا۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ کے ۱۴۵؍ فیصد کے جواب میں چین کا ۱۲۵؍ فیصد کا جھٹکا

ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق، رجسٹریشن کی شرط ہمیشہ سے موجود تھی اور وہ صرف اس کے وسیع اور مساوی نفاذ کو یقینی بنا رہی ہے۔ یہ اقدامات ٹرمپ انتظامیہ کی غیر دستاویزی تارکین وطن کے خلاف وسیع کریک ڈاؤن کا حصہ ہیں، جن میں بڑے پیمانے پر ملک بدری شامل ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK