اسرائیلی وزیر بین گویر ان دنوں امریکہ کے دورے پر ہے۔ پیر کو اس نے پارلیمنٹ کا دورہ کیا جس کے باہر فلسطین حامی مظاہرین نے اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسے جنگی مجرم قرار دیا۔ کوفیہ پہنی ایک خاتون کو ہراساں کرنے پر کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنزنے اسے امریکہ سے نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایتامار بین گویر۔ تصویر: آئی این این
اسرائیلی قومی سلامتی کا وزیر اور انتہائی دائیں بازو کا لیڈر ایتامار بین گویر، جو اپنے فلسطین مخالف بیانات کی وجہ سے آئے دن سرخیوں میں رہتا ہے، اپنے امریکی دورے پر واشنگٹن پہنچا۔ ذرائع کے مطابق، بین گویر نے پیر کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں امریکی پارلیمنٹ کا دورہ کیا اور امریکی کیپیٹل میں قانون سازوں سے ملاقات کی۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، بین گویر نے کیپیٹل ہل پر ۴ ریپبلکن ارکان کانگریس سے ملاقات کی لیکن ٹرمپ انتظامیہ کے کسی عہدیدار سے اس کی ملاقات نہیں ہوئی۔ اپنے امریکی دورے پر ایک فلسطینی نژاد امریکی خاتون کو ہراساں کرنے کے الزام میں بھی اسرائیلی وزیر تنقید کی زد میں ہے جس پر کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی آر) نے اسے امریکہ سے نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے دنیا کے سامنے غزہ نسل کشی لائیو اسٹریم کی ہے : ایمنٹسی انٹرنیشنل
فلسطین حامی مظاہرین کا احتجاج، وزیر کو"جنگی مجرم" قرار دیا
بین گویر کے امریکی دورے کی مخالفت میں دارالحکومت سمیت ملک بھر میں مظاہرے کئے جارہے ہیں۔ فلسطین حامی مظاہرین نے پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں امریکی کیپیٹل میں اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بین گویر کا سامنا کیا اور اس کے خلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے "جنگی مجرم!"، "شرم کرو" اور "آزاد فلسطین" کے نعرے بلند کئے۔ اس سے قبل، جمعرات کو نیویارک شہر کے علاقہ مین ہٹن میں جمعرات کو ایک تقریری تقریب کے دوران بھی بین گویر کے امریکی دورے کی مخالفت کی گئی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ویڈیوز میں بین گویر کو سخت غصہ کی حالت میں مظاہرین پر چلاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس نے اپنے سیکیورٹی گارڈز کو دھکیل کر مظاہرین کے قریب جانے کی کوشش بھی کی۔ بعد میں وہ ایک کانگریس کے رکن کے دفتر میں داخل ہوا۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتہ بدھ کو اس نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی ریپبلکن نمائندے جنگ سے تباہ حال غزہ پٹی میں خوراک اور امدادی مراکز پر بمباری کے اس کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: آئی سی جے سماعت: فلسطین کا اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی، یو این اور امدادی کارکنوں پر حملوں کا الزام
سی اے آئی آر نے بین گویر کو ملک سے نکالنے کا مطالبہ کیا
امریکی مسلمانوں کی تنظیم سی اے آئی آر نے پیر کو ایک فلسطینی-امریکی خاتون کو ہراساں کرنے کے الزام میں بین گویر کو امریکہ سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔ تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیر نے مبینہ طور پر اپنی حفاظتی ٹیم کے ایک رکن کو ہدایت دی کہ وہ ایک فلسطینی نژاد خاتون کو، جو کوفیہ پہنے ہوئے تھی، ہراساں کرے۔ خاتون واشنگٹن ڈی سی میں امریکی کونسل آف مسلم آرگنائزیشنز (یو ایس سی ایم او) کے ۱۰ ویں سالانہ نیشنل مسلم ایڈووکیسی ڈے میں حصہ لینے کیلئے کیپیٹل ہل کا دورہ کر رہی تھی۔ واضح رہے کہ یو ایس سی ایم او کے تحت منعقدہ نیشنل مسلم ایڈووکیسی ڈے کی تقریبات میں حصہ لینے کیلئے امریکی مسلمان بڑے پیمانے پر کیپیٹل میں جمع ہوئے جہاں انہوں نے غزہ پٹی میں جنگ بندی اور محصور علاقے میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خاتمہ پر زور دیا۔
سی اے آئی آر کے حکومتی معاملات کے ڈائریکٹر رابرٹ ایس میک کاو نے کہا کہ ہم ایتامار بین گویر اور اس کے سیکیورٹی گارڈز کی اس کوشش کی شدید مذمت کرتے ہیں کہ انہوں نے کیپیٹل ہل پر ایک فلسطینی-امریکی خاتون کو صرف اس لئے ڈرایا کیونکہ وہ فلسطینی ثقافت کی ایک قدیم علامت (کوفیہ) پہنی ہوئی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین گویر ایک نسل پرست، جنگی مجرم اور بزدل شخص ہے جسے دی ہیگ میں ہونا چاہئے (جہاں عالمی عدالتِ انصاف میں اسرائیل کے خلاف سماعت جاری ہے)، نہ کہ اسے کانگریس کی عمارت میں گھوم کر امریکیوں کو ہراساں کرنے کی آزادی ملنی چاہئے۔" سی اے آئی آر کے بیان کے مطابق، بین گویر اور اس کے حفاظتی گارڈز بعد میں میری لینڈ وفد کے طلبہ اور سی اے آئی آر کے قومی عملے کے ممبران سے ملے جنہوں نے بین گویر کو "جنگی مجرم" کہا۔
یہ بھی پڑھئے: جاپان: اسرائیلی سیاح کو ہوٹل میں داخلے کیلئے’’حلف نامہ ‘‘ پر دستخط کرنے کہا گیا
میک کاؤ نے تنظیم کی جانب سے کانگریس اراکین سے مطالبہ کیا کہ وہ بین گویر سے ملاقات کرنے سے انکار کریں۔ تنظیم نے اس کو امریکہ سے باہر نکالنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہایت افسوسناک ہے کہ ایک جنگی مجرم کو امریکیوں کو ہراساں کرنے کی آزادانہ اجازت ہے جبکہ اس کے جنگی جرائم کے خلاف پرامن طور پر احتجاج کرنے والے طلبہ امیگریشن جیلوں میں قید ہیں۔
بیان کے مطابق، سی اے آئی آر-واشنگٹن کی کمیونٹی لیگل ایڈووکیٹ سبرین عودہ، جو کوفیہ پہنے ہوئے تھیں، رے برن بلڈنگ کے ہال وے میں کھڑی تھیں جب بین گویر اپنے معاونین اور سیکیورٹی گارڈز کے ایک گروپ کے ساتھ ان کے قریب آیا اور انہیں ہراساں کیا۔ عودہ نے کہا کہ "میرے یا کسی اور کے قریب آنے اور فلسطینی ثقافت کی علامت پہننے کی وجہ سے ڈرانے کی کوشش کرنا ایک نسل پرستانہ ہراسانی کا عمل ہے جو ہمارے ملک میں ناقابل قبول ہونا چاہئے۔"