Updated: April 20, 2025, 4:09 PM IST
| Washington
امریکہ کے مختلف شہروں میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کی پالیسیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہو چکا ہے۔ سنیچر کو نیو یارک اور واشنگٹن سمیت دیگر امریکی شہروں میں ہزاروں افراد نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی سخت گیر پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرےکئے۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پوسٹرز اٹھا رکھے تھےجن پر مختلف نعرے درج تھے۔ تصویر: آئی این این۔
امریکہ کے مختلف شہروں میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کی پالیسیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ مظاہرے ایک منظم تحریک کے تحت ہو رہے ہیں، جسے’’۵۰۵۰۱‘‘ موومنٹ کا نام دیا گیا ہے۔ اس تحریک کا مقصد۵۰؍ امریکی ریاستوں میں بیک وقت۵۰؍ مظاہرے منعقد کر کے ایک اجتماعی عوامی آواز بلند کرنا ہے، جو بقول منتظمین، جمہوریت، انصاف، اور انسانی حقوق کے تحفظ کی علامت ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ سابق صدر ٹرمپ کے دور حکومت میں کئے گئے کئی فیصلے نہ صرف جمہوری اصولوں کے منافی تھے بلکہ انہوں نے امریکی معاشرے کو تقسیم کرنے کا کام کیا۔ خاص طور پر مسلمانوں پر سفری پابندی، امیگریشن قوانین میں سختی، اقلیتوں کے خلاف رویے، اور ریاستی اداروں پر اثراندازی جیسے معاملات نے عوام کو شدید تشویش میں مبتلا کیا۔ اس تحریک کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ وقت ہے کہ عوام دوبارہ اپنی آواز بلند کریں تاکہ سیاستدانوں کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ جمہوری اقدار، آئین اور شہری آزادیوں پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ویزا کی منسوخی کے بعد طلبہ کو امریکہ سے نکل جانے کی وارننگ
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ٹرمپ کی ممکنہ دوبارہ سیاسی واپسی کو روکنے کیلئے یہ احتجاج اہم سنگِ میل ثابت ہو گا۔ واشنگٹن ڈی سی، نیویارک، شکاگو، لاس اینجلس، اور سیاٹل سمیت کئی شہروں میں مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے۔ مظاہرین پرامن انداز میں ریلیاں نکال رہے ہیں، جبکہ بعض جگہوں پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی ہے تاکہ امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کے بعض رہنماؤں نے ان مظاہروں کو انتخابی مہم کے خلاف پروپیگنڈہ قرار دیا ہے، جبکہ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے کئی سیاستدانوں نے عوامی ردِعمل کو جمہوریت کیلئے مثبت قرار دیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ یہ مظاہرے اس بات کی علامت ہیں کہ امریکی عوام اب مزید خاموش نہیں رہیں گے۔ سوشل میڈیا پر بھی احتجاج ٹرینڈ کر رہا ہے، جہاں ہزاروں صارفین اپنی حمایت کا اظہار کر رہے ہیں۔ لوگوں نے مظاہروں کی تصاویر، ویڈیوز اور بیانات شیئر کئے ہیں اور عوامی بیداری کی اس لہر کو سراہا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: عرب ممالک نے اسرائیلی آباد کاروں کی اے آئی سے تیار کردہ ویڈیو کی شدید مذمت کی
بڑے شہروں میں حکومت مخالف مظاہرے
سنیچر کو نیو یارک اور واشنگٹن سمیت دیگر امریکی شہروں میں ہزاروں افراد نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی سخت گیر پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرےکئے۔ نیو یارک میں مظاہرین شہر کی مرکزی لائبریری کے سامنے جمع ہوئے اور انہوں نے ہاتھوں میں ٹرمپ مخالف نعروں والے پوسٹرز اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں موجود پوسٹرز پر ’امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں ‘ اور ’ظلم کے خلاف مزاحمت کرو‘ جیسے نعرے درج تھے۔ واشنگٹن میں بھی مظاہرین ڈو نالڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکہ کی قدیم آئینی روایات کو لاحق خطرے پر تشویش کا اظہار کر رہے تھے۔ بتا دیں کہ ۵۰۵۰۱؍موومنٹ کے تحت یہ احتجاجی مظاہرے امریکہ میں سیاسی شعور، عوامی بیداری اور شہری حقوق کے دفاع کا ایک نیا باب ثابت ہو رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں یہ مظاہرے مزید شدت اختیار کر سکتے ہیں، خاص طور پر اگر ٹرمپ کی سیاسی سرگرمیاں دوبارہ زور پکڑتی ہیں۔ یہ تحریک امریکی سیاست میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔