اڈانی گروپ کو واضح ریلیف دیتے ہوئے، ٹرمپ نے انسداد رشوت ستانی قانون کو یہ کہتے ہوئے روک دیا کہ اس سے امریکی مفادات کو نقصان پہنچتا ہے۔
EPAPER
Updated: February 12, 2025, 8:40 PM IST | Washington
اڈانی گروپ کو واضح ریلیف دیتے ہوئے، ٹرمپ نے انسداد رشوت ستانی قانون کو یہ کہتے ہوئے روک دیا کہ اس سے امریکی مفادات کو نقصان پہنچتا ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غیر ملکی کرپٹ پریکٹس ایکٹ کے نفاذ کو روک دیا، اور دعویٰ کیا کہ یہ امریکی مسابقت میں رکاوٹ ہے۔ ٹرمپ کا یہ اقدام مودی کے امریکی دورے سے قبل آیا ، ساتھ ہی اڈانی گروپ کے سربراہ کو واضح راحت فراہم کرتاہے۔ حالانکہ اس سے قبل اڈانی پراسی قانون کے تحت الزام عائد کیا گیا تھا۔ٹرمپ کا استدلال ہے کہ قانون وسائل کو ضائع کرتا ہے اور امریکی اقتصادی اور قومی سلامتی کے مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: جنوبی کوریا کی بندرگاہ پر امریکی ایٹمی آبدوز تعینات کرنے پرشمالی کوریا برہم
امریکی صدر کی خارجہ پالیسی کا اختیارامریکی کمپنیوں کی عالمی اقتصادی مسابقت سے جڑا ہوا ہے۔امریکی قومی سلامتی کا انحصار کافی حد تک امریکہ اوراس کی کمپنیوں کااسٹریٹجک کاروباری فوائد حاصل کرنے پرہے چاہے وہ اہم معدنیات،گہرے پانی کی بندرگاہوں، یا دیگر اہم تعمیرات یا اثاثوں میں ہوں۔ دیگر اہم انفراسٹرکچر یا اثاثوں میں ہوں۔ اگرچہ ٹرمپ کے ای او نے وزیر اعظم مودی کے دورہ واشنگٹن سے ۳۶؍گھنٹے قبل ان سے ملاقات کیلئے آنے والے، اڈانی گروپ کا کوئی واضح حوالہ نہیں دیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل بائیڈن انتظامیہ کے محکمہ انصاف اور سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن نے گزشتہ نومبر میں چیئرمین گوتم اڈانی، ان کے بھتیجے ساگر اڈانی، اور سیرل کیبنز، جو کہ ایک سابق ایگزیکٹیو ہیں، یو ایس لسٹڈ گلوبل ایف سی، پاور آف لمیٹڈ انڈین فرم’’ ازویور‘‘کے تحت تمام ہندوستانی حکام کو شمسی توانائی کے معاہدے کے اختیارات کیلئے رشوت کی ادائیگی کرنے کا الزام عائد کیاتھا۔
یہ بھی پڑھئے: شمالی کوریا نے غزہ کو قبضے میں لینے کے ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کی
واضح رہے کہ اڈانی گروپ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے سٹریٹجک اہمیت کے کئی منصوبوں میں دلچسپی رکھتا ہے۔پیر کو ٹرمپ نے حکم نامے پر دستخط کرنےکے بعد صحافیوں کو بتایا کہ’’ یہ کاغذ پر اچھا لگتا ہے۔لیکن عملی طور پر ایک تباہی ہے۔‘‘ دراصل یہ قانون جمی کارٹر کی کی صدارت میں لایا گیا تھا، جو آغاز میں امریکیوں پر ہی لاگو ہوتا تھا، اس کے بعد کلنٹن کی صدارت کے دوران اسے توسیع دے کر ان غیر ملکی فرموں پر نافذ کیا گیا جو امریکہ کے ساتھ کاروبار کرتی ہیں۔ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ’’ یہ ان کی انتظامیہ کی پالیسی ہوگی کہ وہ صدارتی اختیار کو برقراررکھے ،بیرون ملک امریکی تجارت کی راہ میں حائل حد سے زیادہ رکاوٹوں کو ختم کر کے خارجہ امور کی انجام دہی اور امریکی اقتصادی اور قومی سلامتی کو آگے بڑھائے۔‘‘