امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو وینزویلا کے مبینہ گینگ اراکین کو ملک بدر کرنے کے لیے۱۷۹۸ء کے زمانہ جنگ کے ایک قدیم قانون کے استعمال کی اجازت دے دی ہے، لیکن یہ کچھ حدود و قیود کے تابع ہے۔
EPAPER
Updated: April 12, 2025, 10:19 PM IST | Washington
امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو وینزویلا کے مبینہ گینگ اراکین کو ملک بدر کرنے کے لیے۱۷۹۸ء کے زمانہ جنگ کے ایک قدیم قانون کے استعمال کی اجازت دے دی ہے، لیکن یہ کچھ حدود و قیود کے تابع ہے۔
امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو وینزویلا کے مبینہ گینگ اراکین کو ملک بدر کرنے کے لیے۱۷۹۸ء کے زمانہ جنگ کے ایک قدیم قانون کے استعمال کی اجازت دے دی ہے، لیکن یہ کچھ حدود و قیود کے تابع ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب گزشتہ مہینے واشنگٹن ڈی سی کی ایک عدالت نے قانون کے اطلاق پر مزید قانونی جانچ پڑتال کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک بدریوں کو عارضی طور پر روک دیا تھا۔چار کے مقابلے پانچ کے فیصلے میں کورٹ نے کہا کہ ایلین انیمیز ایکٹ سے متعلق قانونی چیلنج ٹیکساس میں ہونے چاہئیں، جہاں مہاجرین کو رکھا گیا ہے، نہ کہ واشنگٹن میں۔ سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ ــ’’قیدی ٹیکساس میں ہیں، اس لیے واشنگٹن ڈی سی میں ان کا مقدمہ درست نہیں ہے۔‘‘ تاہم، ججوں نے اس بات پر غور نہیں کیا کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ نے ایلین انیمیز ایکٹ کا غلط استعمال کیا ہے۔
کورٹ نے نوٹ کیا کہ قیدیوں کو پہلے ہی مطلع کیا جانا چاہیے کہ وہ اس ایکٹ کے تحت ملک بدری کے لیے زیر التوا ہیں، تاکہ انہیں ملک بدر ہونے سے پہلے ہیبیس کارپس کی اپیل کرنے کا موقع مل سکے۔ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پراسے امریکہ میں انصاف کا ایک عظیم دن قرار دیا۔واضح رہے کہ یہ ایکٹ، جسے آخری بار دوسری جنگ عظیم میں جاپانی، اطالوی اور جرمن شہریوں کو حراست میں لینے کیلئےاستعمال کیا گیا تھا، امریکی صدر کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی دشمن ملک کے باشندوں یا شہریوں کو عام طریقہ کار کے بغیر حراست میں لے یا ملک بدر کر دے۔ یہ ایکٹ اس وقت پاس کیا گیا تھا جب امریکہ کو فرانس کے ساتھ جنگ کا خدشہ تھا۔
۱۵؍ مارچ کو ٹرمپ نے وینزویلا کے ٹرین ڈی اراگوا گینگ کے مبینہ اراکین کو جو کہ جنسی اسمگلنگ، منشیات کی ترسیل اور قتل و غارت میں ملوث تھے، ملک بدر کرنے کیلئے ایلین انیمیز ایکٹ کو استعمال کیا۔جس کے بعد امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) اور ڈیموکریسی فارورڈ نے یہ دلیل دیتے ہوئے کہ یہ ایکٹ صرف اعلان جنگ یا حملے کے دوران نافذ ہوتا ہے، قیدیوں کی طرف سے مقدمہ دائر کیا۔ڈیموکریٹک صدر باراک اوباما کے مقرر کردہ امریکی جج جیمز بوسبرگ نے جب ملک بدریوں کو عارضی طور پر روک دیا تو ٹرمپ نے کانگریس سے ان کے مواخذے کا مطالبہ کیا۔ اس پر امریکی چیف جسٹس جان رابرٹس نے تنقید کی۔ ٹرمپ نے بعد میں غصے کا اظہار کرتے ہوئے بوسبرگ کو ریڈیکل لیفٹ لیونیٹک اور فتنہ انگیز اور اشتعال انگیزکہا تھا۔