امریکی امدادی عملے کے مطابق غیر یقینی صورتحال کے سبب بندرگاہوں ، ٹرانزٹ اور گوداموں میں ۴۸۹؍ ملین ڈالر سے زیادہ کی خوراک سڑنے کے قریب ہے۔ جبکہ غزہ اور سوڈان میں عوام کو بھکمری کے حالات کا سامنا ہے۔
EPAPER
Updated: February 11, 2025, 8:04 PM IST | Washington
امریکی امدادی عملے کے مطابق غیر یقینی صورتحال کے سبب بندرگاہوں ، ٹرانزٹ اور گوداموں میں ۴۸۹؍ ملین ڈالر سے زیادہ کی خوراک سڑنے کے قریب ہے۔ جبکہ غزہ اور سوڈان میں عوام کو بھکمری کے حالات کا سامنا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کے امریکی امدا معطل کرنے کے حکم نامے کے بعدجو غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی ہے اس کے سبب بندرگاہوں ، ٹرانزٹ اور گوداموں میں رکھی ۴۸۹؍ ملین ڈالر کی امدادی خواراک سڑنےکے قریب پہنچ چکی ہے۔امریکی امداد کے انسپکٹر جنرل کے دفتر کے مطابق ادارے میں بڑے پیمانے پرعملے کی کمی، غیر ملکی چھوٹ کے دائرہ کار کے تعلق سے غیر یقینی صورتحال، اور نفاذ کنندگان کے ساتھ مواصلات کی کمی کے نتیجے میں ۔ٹیکس دہندگان کی مالی امداد سے چلنے والی انسانی امداد کا تحفظ اور تقسیم کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مغربی کنارے میں اسرائیلی آپریشن کے سبب ۴۰؍ ہزار فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں
امدادی ادارے کے عملے کے مطابق اس غیر یقینی صورتحال سے بندرگاہوں، ٹرانزٹ اور گوداموں میں پڑے ۴۸۹؍ ملین ڈالر کی خوراک کے سڑنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔عملے نےاضافی ۵؍ لاکھ میٹرک ٹن کی بھی نشاندہی کی جو اس وقت بحری جہازوں پر ہے یا جو بھیجے جانے کیلئے تیار ہے۔ یہ خوراک امریکی کسانوں سے’’ فوڈ فار پیس‘‘ کے تحت حاصل کی جاتی ہے۔ اس کی ادائیگی اور انتظام امریکی امداد، کموڈٹی کریڈٹ کارپوریشن کے ذریعے کی جاتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چونکہ یہ فنڈنگ کا ذریعہ سیکرٹری کے ہنگامی خوراک امداد کے استثنا کے تحت نہیں تھا، اس لیے یہ خوراک غیر یقینی صورت حال میں رہی، جس کی وجہ سے یہ خراب ہونے، غیر متوقع ذخیرہ کرنے کی ضروریات، اور ممکنہ طور پر ہٹائے جانے کا شکار ہو گئی۔امریکی امداد نے تاریخی طور پر عالمی ترقی اور انسانی امداد کو فروغ دینے کے اپنے مشن کی خاطر متعدد غیر سرکاری تنظیموں کو مالی امداد فراہم کی ہے۔
تاہم، ایلون مسک، جو محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (ڈاج) کے سربراہ ہیں، کی تجاویز کے بعد، ٹرمپ انتظامیہ نےامریکی امداد کی
یہ بھی پڑھئے: جنگ بندی ہی اسرائیلی یرغمالیوں کی بحفاظت واپسی کا واحد راستہ: حماس
کارروائیوں کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بند کرنے کااعلان کر دیا، جس سے عالمی امدادی پروگراموں میں بڑے پیمانے پر رکاوٹیں آئیں اوراس اقدام سے ایسی تمام این جی اواور میڈیا تنظیمیں متاثرہوئیں جوامریکی امدادپر انحصار کرتی تھیں۔واضح رہے کہ بڑی مقدار میں خوراک کی خرابی کا ذکر ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب غزہ پر اسرائیل کی جنگ نے فلسطین میں، اور خانہ جنگی سے متاثر سوڈان میں بھکمری کے حالات پیدا کردئے ہیں اورجہاں اقوام متحدہ نے بار بار قحط کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔