Updated: November 28, 2024, 1:31 PM IST
| Lukhnow
اتر پردیش پولیس نے الہ آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف درج ایف آئی آر میں ہندوستان کی خود مختاری کو خطرے میں ڈالنے کے الزام کا اضافہ کیا گیا ہے۔یہ اضافہ ہندوتوا کی بالادستی پسند یاتی نرسمہا نند کے بارے میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر دائر کیے گئے مقدمے میں کیا گیا ہے۔
آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر۔ تصوہر: آئی این این
اتر پردیش پولیس نے بدھ کے روز الہ آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ ہندوستان کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنے کے جرم کو آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف اکتوبر میں درج پہلی اطلاعاتی رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔یہ جرم بھارتیہ نیا ئے سنہتا کی دفعہ ۱۵۲؍کے تحت آتا ہے۔پولیس نے ۷؍اکتوبر کو زبیر کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ہندوتوا بالادستی پسند یتی نرسمہا نند کے بارے میں ایک پوسٹ کے ذریعے مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔واضح رہے کہ نرسمہا نند اتر پردیش کے غازی آباد میں واقع ڈاسنا دیوی مندر کا پجاری ہے، اس نے پیغمبر اسلام کے تعلق سے توہین آمیز تبصرہ کیا تھا، جس کے بعد کئی شہروں میں مسلمانوں نے احتجاج کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان، مسلمانوں سے نفرت کرنے والا ملک بن گیا ہے: سابق افسر اوے شکلا
۳؍ اکتوبر کو زبر نے نرسمہا نند کی مبینہ ویڈیو شئیر کی تھی اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔مسلمانوں کو نشانہ بنانے والی نفرت انگیز تقریر کے الزام میں نرسمہا نند کے خلاف بھی کئی ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔جبکہ یتی نرسمہانند سرسوتی فاؤنڈیشن نے غازی آباد پولیس میں شکایت درج کرائی جس میں الزام لگایا کہ زبیر نے مسلمانوں کو تشدد پر اکسانے کے ارادے سے نرسمہانند کا ایک پرانا ویڈیو پوسٹ کیا تھا۔بار اور بنچ کے مطابق، ایف آئی آر کے اندراج کے بعد، زبیر نے گرفتاری سے تحفظ کیلئےعدالت سے رجوع کیا ۔ ۲۵؍نومبر کو عدالت نے معاملے کے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت تک بیان حلفی جمع کرائیں جس میں زبیر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔بدھ کو جمع کرائے گئے جواب میں، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی آر میں بھارتیہ نیا ئے سنہتا کی دفعہ ۱۵۲؍سمیت دو نئی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: مسلمان ہندوستانی شہری ہیں، ان کا تعلق کسی دوسرے ملک سے نہیں ہے: شیکھرناتھ سوامی
عدالت نے ایف آئی آر میں اضافے کی اجازت دی اور معاملے کو ۳؍ دسمبر کو سماعتکیلئے مقررکیا۔عدالت میں اپنی درخواست میں، زبیر نے الزام لگایا کہ اس نے ایکس پر پوسٹ کیا تھا تاکہ نرسمہا نند کے بار بار فرقہ وارانہ تبصروں کے ساتھ خواتین اور سینئر سیاستدانوں کے بارے میں اس کے تضحیک آمیز تبصروں کی طرف توجہ مبذول کرائی جا سکے۔ بار اینڈ بینچ کے مطابق زبیر نے مزید کہا کہ ایف آئی آر بد نیتی پر مبنی ایک کوشش تھی تاکہ اسے نر سمہا نند کی مجرمانہ سرگرمیوں کو بے نقاب کرنے سے روکا جاسکے۔