اترپردیش کے بارہ بنکی ضلع کے ایکولی قصبے میں ایک غریب مسلم خاندان پر حملہ کر دیا گیا، حملےمیں خواتین اور بچوں سمیت خاندان کے نو افراد زخمی ہوئے، جن میں دو خواتین کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
EPAPER
Updated: February 14, 2025, 9:55 PM IST | Lukhnow
اترپردیش کے بارہ بنکی ضلع کے ایکولی قصبے میں ایک غریب مسلم خاندان پر حملہ کر دیا گیا، حملےمیں خواتین اور بچوں سمیت خاندان کے نو افراد زخمی ہوئے، جن میں دو خواتین کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
اتر پردیش کے بارہ بنکی ضلع کے ایکولی قصبے میں تشدد کا ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک غریب مسلم خاندان پر ان کے گھر کے اندر وحشیانہ حملہ کیا گیا۔ حملے میں خواتین اور بچوں سمیت خاندان کے نو افراد زخمی ہوگئے، جن میں دو خواتین مسرت جہاں اور نور بانو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔متاثرین کے مطابق یہ حملہ رام اودیش پوتن مہاراج اور اس کے چار بیٹوں نے کیا، جو علاقے کی بااثر شخصیات کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ مبینہ طور پر معمولی جھگڑے پر حملہ آور گھر میں گھس گئے اور پورے خاندان کو بے رحمی سے مارا پیٹا۔
یہ بھی پڑھئے: کشی نگر کی مسجد کی شہادت یوگی حکومت کی ریاست میں ہم آہنگی خراب کرنےکی ایک اور کوشش
اس خاندان کے ایک فرد نے بتایاکہ’’ ہم نے جس درندگی کا سامنا کیا وہ ناقابل تصور ہے۔یہاں تک کہ انہوں نے خواتین اور بچوں پر بھی،کوئی رحم نہیں کیا۔‘‘ خاندان کے افراد نے الزام لگایا کہ شکایت کے باوجود پولیس نے اب تک کوئی سخت کارروائی نہیں کی۔ مقامی افراد کے مطابق ملزمان کے اثر و رسوخ کے سبب انہیں قانونی کارروائی سے بچایا جا رہا ہے۔ جس کے سبب مقامی افراد میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔اسی طرح اور ایک فرد نے بتایا کہ پولیس معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگر انصاف نہ ملا تو ہم احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکلیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: مدھیہ پردیش: مسلم ناموں والے ۵۴؍ دیہاتوں کے نام کی تبدیلی کے منصوبے پر سخت تنقید
اس معاملے پر مقامی مسلم لیڈروں نے بھی آواز اٹھائی ہے۔ ایک مقامی کارکن محمد سلیم نے کہا کہ’’ یہ صرف ایک خاندان پر حملہ نہیں ہے، بلکہ پوری قوم کیلئے یہ پیغام ہے کہ ہم کمزور ہیں۔ ہم مجرموں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘جبکہ متاثرین اپنی حفاظت کی خاطر خوفزدہ ہیں۔ مسرت جہاں کی ایک رشتہ دار نے بتایا کہ ’’ ہم نے نظام پر اعتماد کھو دیا ہے۔ اگر آج ہمارے ساتھ ایسا ہوسکتا ہے تو اگلا نشانہ کون ہوگا؟ ‘‘