Updated: August 22, 2024, 5:22 PM IST
| Lukhnow
عرصہ دراز سے مسلم مخالفت کی جومہم چلائی جا رہی تھی اب اس کے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں، پہلے جو نفرت دل ہی دل میں رہ جاتی تھی اور اب اس میں اتنا اضافہ ہو چکا ہے کہ چھلک کر باہر آنے لگی ہے، اس نفرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اتر پردیش کے بریلی ضلع کے پنجاب پورہ علاقے میں ایک مسلم خاتون کے مکان خریدنے پر وہاں کےہندوئوں نے احتجاج کرتے ہوئے مجموعی نقل مکانی کی دھمکی دی ہے۔
مسلمان خاتون کےمکان خریدنے پر ہندو مکین احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویرـ: ایکس
پیر ۱۹؍ اگست کو لوگ ہاتھوں میں پلے کارڈ لئے نعرے لگا رہے تھے،دراصل وہ علاقے کے سابق مکین وشال سکسینہ کے ذریعے اپنا مکان ایک مسلم خاتون شبنم کے ہاتھوں فروخت کرنے کی مخالفت کر رہے تھے۔ایک ویڈیو میں لوگوں کو ’’وشال سکسینہ مردہ باد‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ علاقے میں گوشت کا استعمال، مسلمانوں کے تہوار، اوربد نیتی پر مبنی لو جہاد کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔اسی کے ساتھ مکینوں نے دھمکی دی کہ اگر ان کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا تو وہ اجتماعی نقل مکانی کریں گے،اور یہ نعرہ لکھ کر انہوں نے دیگر مکانوں کے دروازوں پر لگا دیا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں اسرائیلی حملوں میں ۵۰؍ سے زائد فلسطینی شہید، متعدد زخمی
شبنم کے بھائی نسیم بشیری نے میڈیا سے کہا کہ اس علاقے میں کئی سالوں سے ہندو مسلم اتحاد قائم ہے۔اگر مقامی لوگوں کو کوئی شکایت تھی تو انہیں ہم سے رابطہ کرنا چاہئے تھا، اس طرح ہنگامہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ ہم نے مکان مالک سے کہا ہے کہ ہم کسی طرح کا تنازع پیدا نہیں کرنا چاہتے، اگر ہمارے یہاں رہائش اختیار کرنے سے دیگر لوگوں کو دقت ہے تو ہم یہاں نہیں رہیں گے۔ ہم نے مکان کی چابی لوٹا دی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بوسنیا: اسکول انتظامیہ سے تنازع کے بعد ملازم کی فائرنگ، تین افراد ہلاک
ایک ہندو مکین اروند شریواستو جو بریلی باراسو سی ایشن کے سابق صدر ہیں کہا کہ ’’ انہیں دیگر رہائشیوں سے اجازت لینی چاہیے تھی، چونکہ یہاں تمام مکین تعلیم یافتہ ہیں، لہٰذا معیار زندگی میں کافی تضاد ہے، یہاں امن قائم نہیں رہےگا، یہاں کس قسم کےلوگ آئیں گے اگر ایک گل فروش نے یہاں مکان لے لیا تو؟لو جہاد کے معاملے بڑھ جائیں گے، تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا ۔نسیم کے بقول کچھ لوگوں نے شدت پسند تنظیموں سے رابطہ کیا تاکہ علاقے میں بد امنی پیدا ہو،ہم یہاں ہندوئوں کے ساتھ رہتے ہیں ، ہمیں اپنے اطراف آباد ہندوئو ں سے کوئی دقت نہیں ہے۔ایک دیگر خاتون نے کہا کہ اگر مکان فروخت کرنے والے اور خریدار نے دیگر مکینوں سے اجازت نامہ حاصل نہیں کیا ہے تو انہوں نے غلطی کی ہے۔اور ایک مکین نے مسلمانوں کی مخالفت کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں اپنے بچپن سے رہائش پذیر ہیں، اگر مسلمان یہاں آکر آباد ہونا شروع ہو گئے تو ہمارے بچوں کا مستقبل متاثر ہوگا،اس کے علاوہ مسلمان دوسروں کے تہوار میں خلل بھی ڈالتے ہیں۔
بریلی پولیس نے اس واقع کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت کی ہے اور انہیں آپسی رضامندی سے مسئلے کو حل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل ایک اور رہائشی سلمان میاں نے بھی اس علاقے میں مکان خریدا تھا، اس وقت بھی یہاں کے مکینوں نے اسی طرح کے رد عمل کا اظہار کیا تھا۔