• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اتر پردیش: بجنور اسکول میں مذہبی تعصب تنازع کے بعد چار اساتذہ کا تبادلہ

Updated: September 03, 2024, 10:28 PM IST | Lukhnow

اترپردیش کے ضلع بجنور کے بھنیرا گائوں کے ایک اسکول میں ۲۴؍ اگست کو ایک معلمہ پر الزام لگا کہ اس نے طالبات کے ماتھے سے تلک مٹایا ہے،اس کے بعد دوسری ٹیچر پر الزام لگا کہ اس نے مسلم بچوں کےسروں سے ٹوپیاں اتروادیں، جب اس معاملے کی تحقیق ہوئی تو حیرت انگیز طور پر اسکول کے چار اساتذہ قصور وار پائے گئے جن میں سے دو کو معطل کر دیا گیا ہے اور دو کی ترقی روک دی گئی۔

Teacher Tanveer Ayesha caught up in the Tilak controversy. Image: X
تلک تنازع میں گھری معلمہ تنویر عائشہ۔ تصویر: ایکس

اتر پردیش کے ضلع بجنور کےبھنیرا گائوں کے کرتپور بلاک کے ایک اپر پرائمری اسکول کے چار اساتذہ کا ان کے پرنسپل سمیت تبادلہ کر دیا گیا ہے۔ یہ تبادلہ ایک تنازع کے بعد عمل میں آیا۔ معاملے کی شروعات ایک مبینہ ویڈیو سے ہوئی جس میں دکھا یا گیا تھا کہ ایک معلمہ تنویر عائشہ اسکول کی طالبات کے ماتھے پر سے تلک پوچھ کر مٹا رہی ہے۔ اس واقع کے فوراً بعد ضلع مجسٹریٹ انکت اگروال نے اس معاملے کی تحقیق کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی کی تحقیق میں اس واقع کی تصدیق ہو گئی ،جس کے نتیجے میں دو معلمہ عائشہ تنویر اور اوشا کو معطل کر دیا گیا جبکہ ایک اور استاد مختار احمد انصاری اور سرکردہ پرنسپل راجیندر کمار کی ایک سال کیلئےترقی  روک دی گئی۔ ان چاروں کا کسی اور اسکول میں تبادلہ کر دیا گیا ہے، جبکہ ان کی جگہ نئے ٹیچروں کو بھیجا جانا باقی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: گئورکشکوں نے فرید آباد کے طالب علم کو اسمگلر سمجھ کر قتل کردیا

ان تمام اساتذہ کے خلاف تادیبی کار روائی اسکول میں مذہبی تعصب کامظاہرہ کرنے کی بنا پر کی گئی۔ انصاری کو طلبہ کو اسکول اوقات میں مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت دینے کی بنا پر، جبکہ اوشا پر الزام تھا کہ اس نے تلک تنازع کے بعد مسلم طلبا کے سروں سے ٹوپیاں اتر وادی تھیں۔ اس رپورٹ کے تعلق سے بنیادی تعلیم کے افسریوگیندر کمار نے کہا کہ یہ تمام اساتذہ اسکول میں مذہبی منافرت پھیلانے کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ کمسن ذہنوں کو پراگندہ کرنے کی یہ علامات انتہائی خطرناک ہے، لہٰذا انہیں اس تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھئے: چین: شانڈونگ میں بس حادثہ، ۵؍ بچوں سمیت ۱۱؍ افراد ہلاک

دریں اثنا معطل شدہ ٹیچر عائشہ کا کہنا ہے کہ اس کے خلاف لگائے گئے الزامات فرضی ہیں، اس نے کبھی بھی کسی بچے کے ماتھے سے تلک نہیں مٹایا۔انہوں نے کہا کہ ’’میں اپنا سروس ریکارڈ بے داغ رکھنے کی افسران سے استدعا کر وں گی۔ میں اس اسکول میں ۱۸؍ سالوں سے تدریسی فرائض انجام دے رہی ہوں، میرا ریکارڈ صاف ستھرا ہے۔‘‘واضح رہے کہ یہ معاملہ ۲۴؍ اگست کا ہے جب ایک ٹیچر پر بچوں کے تلک مٹانے کا الزام لگا۔ ۲۶؍ اگست کو بچوں کے سرپرستوں نے اس معاملے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسکول کے پرنسپل کمار کے روبرو شکایت کی۔ لیکن انہوں نے اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ، جس کے نتیجے میں ضلع مجسٹریٹ نے ایک کمیٹی شکیل دی جس کی رپورٹ ۳۱؍ اگست کو منظر عام پر آئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK