اتر پردیش کے گورکھپور ضلع کے گھوش کمپنی چوراہے کی مسجد کو گورکھپور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) نے مبینہ غیر قانونی تعمیر کا حوالہ دیتے ہوئے منہدم کرنے کا حکم دیا ہے۔جبکہ مسلمانوں نے اس الزام کو مسترد کر دیا۔
EPAPER
Updated: February 21, 2025, 12:05 PM IST | Lukhnow
اتر پردیش کے گورکھپور ضلع کے گھوش کمپنی چوراہے کی مسجد کو گورکھپور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) نے مبینہ غیر قانونی تعمیر کا حوالہ دیتے ہوئے منہدم کرنے کا حکم دیا ہے۔جبکہ مسلمانوں نے اس الزام کو مسترد کر دیا۔
اتر پردیش کے گورکھپور ضلع کے گھوش کمپنی چوراہے کی مسجد کو گورکھپور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) نے مبینہ طور پرغیر قانونی تعمیر کا حوالہ دیتے ہوئے منہدم کرنے کا حکم دیا ہے۔جبکہ جی ڈی اے کے دعوے کو مسلمانوں نے خارج کردیا۔جی ڈی اے کا دعویٰ ہے کہ نگر نگم کی طرف سے مختص زمین پر گزشتہ سال تعمیر کی گئی مسجد، عمارت کے منصوبے کی مناسب منظوری کے بغیر تعمیر کی گئی تھی۔ مسجد کے نگراں شعیب احمد کو جاری کردہ نوٹس میں ہدایت دی گئی ہے کہ ۱۵؍دن کے اندر مسجد گرا دی جائے۔ نوٹس میں خبردار کیا گیا ہے کہ تعمیل کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں حکام خود انہدام کریں گے اورانہدام کے اخراجات وصول کریں گے۔
یہ بھی پڑھئے: میٹا نے بی جے پی ایم ایل اے راجا سنگھ کی نفرت انگیز تقریر والا اکاؤنٹ بند کیا
تاہم شعیب احمد ان دعوؤں کی تردید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ۱۵؍فروری کو جی ڈی اے کی سماعت میں شریک ہوئے اور اپنا کیس پیش کیا، ۱۴؍فروری کو حکام کو تحریری جواب جمع کرایا۔ احمد نے کہا کہ ہمیں غیر منصفانہ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مسجد کو ایک پرانی مسجد کے متبادل کے طور پر بنایا گیا تھا، اور ہم نے تمام ضروری طریقہ کار پر عمل کیا۔واضح رہے کہ زمین پر تنازع جنوری ۲۰۲۴ءکا ہے، جب نگر نگم نے گھوش کمپنی چوراہے کے قریب تجاوزات کو صاف کرنے کی مہم شروع کی تھی۔ اس مہم کے دوران متعدد غیر قانونی ڈھانچے بشمول ایک خستہ حال مسجد جو کہ پچاس سال سے زائد عرصے سے کھڑی تھی کو مسمار کر دیا گیا۔ مقامی مسلمانوں کے احتجاج کے بعد نگر نگم نے ایک نئی مسجد کی تعمیر کیلئے تقریباً ۶۰؍مربع میٹر زمین مختص کرنے پر اتفاق کیا۔ معاہدے میں یہ شرط رکھی گئی تھی کہ نئی مسجد سائز اور شکل میں اصل ڈھانچے سے ملتی جلتی ہو گی۔ تاہم، یہ نئی تعمیر ہے جسے اب انہدام کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سنبھل میں تشدد کے۳؍ ماہ بعد بھی خوف و دہشت، تقریباً ایک ہزار مکان اب بھی مقفل
جی ڈی اےکی نوٹس کے بعد علاقے میں کشیدگی کا عالم ہے۔ اور مقامی مسلمانوں نے انتظامیہ کے خلاف سخت اعتراض جتایا ہے، اس کے ساتھ مقامی ہندی میڈیا پر بھی گمراہ کن معلومات پھیلانے کا الزام عائد کیا۔ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ ایک ایجنڈے کے تحت کام کر رہا ہے۔ ساتھ ہی اسےاپنے حقوق کی پامالی اور مذہبی اور ثقافتی ورثے پر حملہ قرار دے رہا ہے۔