اترپردیش کے کانپور میں نکلنے والے رام نومی جلوس میں پتھر بازی کی جھوٹی افواہ کے بعد کئی مسلمانوں دکانوں پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی گئی، پولیس حکام نے تسلیم کیا کہ جلوس پر پتھراؤ کی خبر جھوٹی تھی۔
EPAPER
Updated: April 09, 2025, 5:48 PM IST | Lukhnow
اترپردیش کے کانپور میں نکلنے والے رام نومی جلوس میں پتھر بازی کی جھوٹی افواہ کے بعد کئی مسلمانوں دکانوں پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی گئی، پولیس حکام نے تسلیم کیا کہ جلوس پر پتھراؤ کی خبر جھوٹی تھی۔
رام نوامی جلوس پر پتھراؤ کی بے بنیاد افواہوں سے مشتعل ہو کر سینکڑوں ہندوؤں نے بدھ کو یو پی کے شہر کانپور میں کئی مسلمانوں کی دکانوں کو تباہ کر دیا۔ بدھ کو موصول ہونے والی رپورٹس میں کہا گیا کہ پتھراؤ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا تھا بلکہ ہندو جلوس میں شامل افراد نے خود ہی یہ افواہیں پھیلائی اور تشدد و آتش زنی میں ملوث ہوگئے۔ پولیس حکام نے بھی ان کے دعووں کو جھوٹا ثابت کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ یہ تخریب کاری محض افواہوں پر مبنی تھی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈران اور آر ایس ایس کارکنان سمیت تقریباً ۲۰۰؍ افراد کے خلاف فساد کرنے کی سازش کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایک وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھگوا جھنڈے لے کر ایک ہجوم شہر میں دکانوں پر حملہ کررہا ہے اور سامان لوٹ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مالیگائوں: گڑھ کی یاترا شروع، پولیس کا روٹ مارچ
ڈپٹی پولیس کمشنر شروان کمار سنگھ نے کہا کہ’’ انہیں جلوس پر پتھراؤ کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ پتھراؤ کے الزامات لگائے گئے تھے لیکن ہماری تحقیقات میں ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی۔ ہم حقائق کی جانچ کر رہے ہیں اور یہ تحقیقات کر رہے ہیں کہ یہ افواہیں کیسے اور کہاں سے پھیلائی گئیں۔ کسی کے جسم پر زخم کے نشانات نہیں تھے اور کوئی زخمی نہیں ہوا۔‘‘اس واقعے کے علاوہ، کانپور پولیس نے رام نوامی جلوس سے متعلق مختلف واقعات میں کئی ایف آئی آر درج کی ہیں۔ ہندوستان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق، اب تک پولیس نے رام نومی جلوس کے دوران شرارت، ڈی جے میوزک کو اجازت سے زیادہ آوازپر چلانے اور دیگر الزامات سے متعلق ۹؍ مقدمات فوری طور پر درج کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: دل سکھ نگر بلاسٹ کیس: پانچ ملزمین کی سزائے موت برقرار
تاہم راوت پور، مولگنج، چاکیری، فضل گنج، پانکی میں پویس نے ۴۵؍ افراداور ۱۴۰؍ نامعلوم کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ایک دوسرے معاملے میں سب انسپکٹر راجیش نے جب ڈی جے کے استعمال سے منع کیا تو منتـظم کمیٹی کے ارکان راجا، موہت، آیوش، شانتنو، انو،جیتو رجت،وغیرہ نے پولیس کو گالیاں دینا شروع کردیں، ساتھ ہی اپنے ساتھی کو بھی پولیس کی حراست سے چھڑا لیا، پولیس نے ۱۶؍ افراد کو نامزد کیا، ساتھ ہی ۹۰؍ نامعلوم افراد کے خلاف معاملہ درج کیا۔اس کے علاوہ ریاست بھر میں مختلف اضلاع سے اسی قسم کے معاملات سامنے آئے ہیں، جن میں پولیس نے متعدد افراد کے خلاف کارروائی کی۔ان میں جلوس کے منتظمین، ڈی جے مالک، شامل ہیں۔