Inquilab Logo Happiest Places to Work

رمضان میں اتراکھنڈ میں ۱۳۶؍ مدارس سیل، حکومت نےغیر قانونی سرگرمیوں کا حوالہ دیا

Updated: March 27, 2025, 10:07 PM IST | Dehradun

اتراکھنڈ حکومت نے رمضان کے مہینے میں ریاست کے۱۳۶؍ مدارس کو مختلف غیر قانونی کاموں کا حوالہ دیتے ہوئے سیل کر دیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے اتراکھنڈ حکومت کی اس کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔

Students studying in a madrassa. Photo: INN.
مدرسےمیں طلبہ پڑھائی کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این۔

اتراکھنڈ حکومت نے رمضان کے مہینے میں ریاست کے۱۳۶؍ مدارس کو مختلف غیر قانونی کاموں کا حوالہ دیتے ہوئے سیل کر دیا ہے جس سے علما نے بی جے پی پر’’مسلم مخالف نظریہ‘‘ کو پناہ دینے کا الزام لگایا ہے۔ ہریدوار انتظامیہ نے بدھ کو دو مدارس کو اس بنیاد پر تالے لگا دیئےکہ انہیں مدرسہ بورڈ سے رجسٹریشن کے بغیر چلایا جا رہا ہے۔ منگل کو دہرادون میں ایک مدرسے کی پہلی منزل کو مبینہ طور پر سیل کر دیا گیا کیونکہ اسے مقامی ترقیاتی اتھاریٹی کی اجازت کے بغیر تعمیر کیا گیا تھا۔ ۱۳۶؍ مدارس کو سیل کرنے کے بعد وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی نے پیر اداروں کی فنڈنگ ​​کی جانچ کرنے کا حکم دے دیا۔ ریاست میں مارچ سے اب تک ایسے۱۳۶؍ مدارس کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے جو محکمہ تعلیم یا مدرسہ بورڈ میں رجسٹرڈ نہیں تھے۔ سرکاری اندازوں کے مطابق ریاست میں تقریباً ۴۵۰؍رجسٹرڈ مدارس ہیں جبکہ۵۰۰؍ مدرسے ان دونوں محکموں کی منظوری کے بغیر کام کر رہے ہیں۔ حالانکہ یہ ادارے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ کے تحت چلائے جا رہے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: یوپی میں اگرہندومحفوظ ہیں تو مسلمان بھی محفوظ ہیں : یوگی

حکام نے بتایا کہ ادھم سنگھ نگر میں ۶۴؍ مدارس کو سیل کر دیئے گئے جبکہ دہرادون میں، ۴۴؍، ہریدوار میں ۲۶؍ اور دو مدارس پوڑی گڑھوال میں سیل کئے گئے۔ دی انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ غیر قانونی مدارس، مزارات اور تجاوزات کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔ اتر پردیش کی سرحد سے متصل قصبوں میں غیر رجسٹرڈ مدارس کی اطلاع ملی ہے، اور ایسے غیر قانونی ادارے سیکوریٹی کیلئے سنگین تشویش کا باعث ہیں۔ اس سے قبل جنوری میں اتراکھنڈ حکومت کی جانب سے مدارس کی تصدیقی مہم شروع گئی۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر ضلع انتظامیہ مدارس کے مالی ذرائع سمیت مختلف پہلوؤں کا پتہ لگانے کیلئے سروے کر رہی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: آگرہ میں رام جی لال کی رہائش گاہ پرکرنی سینا کا حملہ

جمعیۃ علماء ہند نے اتراکھنڈ حکومت کی اس کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ جمعیت کا موقف ہے کہ ان اداروں کو سیل کرنے سے پہلے منتظمین کو نوٹس نہیں دیا گیا۔ جمعیت کے مطابق یہ کارروائی رمضان کے دوران ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب اپنے گھروں دور ہاسٹل میں مقیم بچے پریشانی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا بچے دوسرے اسکولوں منتقل ہوسکیں گے اور دوسرے نصاب میں ضم ہو سکیں گے۔ مدرسہ بورڈ کے چیئرپرسن مفتی شمعوم قاسمی نے کہا کہ سیل کئے گئے مدارس کے بچوں کو قریبی اسکولوں اور مدارس میں منتقل کیا جائے گا اور انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ بچوں کی منتقلی کا عمل شروع کرے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو تعلیم کا بنیادی حق حاصل ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس کی خلاف ورزی نہ ہو۔ واضح رہے کہ غیر تسلیم شدہ مدارس دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم ندوۃ العلماء جیسے بڑے مدارس کے تجویز کردہ نصاب کی پیروی کرتے ہیں، جبکہ تسلیم شدہ مدارس مدارس کی تعلیم کیلئے ریاستی بورڈز کے تحت آتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK