انتظامیہ کی جانب سے جن مدارس کو سیل کردیا گیا ہے وہ کئی دہائیوں سے فعال تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاست میں فی الحال فعال تقریباً ۵۰۰ مدارس کو آنے والے دنوں میں بند کیا جا سکتا ہے۔
EPAPER
Updated: April 14, 2025, 7:30 PM IST | Inquilab News Network | Dehradun
انتظامیہ کی جانب سے جن مدارس کو سیل کردیا گیا ہے وہ کئی دہائیوں سے فعال تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاست میں فی الحال فعال تقریباً ۵۰۰ مدارس کو آنے والے دنوں میں بند کیا جا سکتا ہے۔
اتراکھنڈ میں حالیہ دنوں میں حکام نے زائد از ۱۷۰؍ مدرسوں کو سیل کر دیا ہے۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ ادارے، اتراکھنڈ مدرسہ بورڈ یا ریاستی تعلیمی محکمہ کے ساتھ رجسٹریشن کئے بغیر فعال تھے۔ جبکہ مقامی مسلمانوں اور مدرسہ کے اماموں اور معلمین کا کہنا ہے کہ ریاست میں مسلم اداروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور یہ کارروائیاں اسی مہم کا حصہ ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، ہلدوانی میں، ضلع انتظامیہ، میونسپل کارپوریشن اور مقامی پولیس کے حکام پر مشتمل ایک مشترکہ ٹیم نے اتوار کو مسلم اکثریتی علاقے بنبھول پورہ میں ایک خصوصی معائنہ مہم چلائی۔ ٹیم نے بتایا کہ اس نے اداروں کے مناسب رجسٹریشن اور دیگر ریگولیٹری تقاضوں کی تعمیل کی جانچ کی۔ معائنہ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کئی مدرسے رجسٹرڈ نہیں تھے، جس کے نتیجے میں ۷ مدرسوں کو سیل کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: کرناٹک میں مسلمانوں کی آبادی ۱۸؍ فیصد، ۸؍ فیصد ریزرویشن کی سفارش
اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کے دفتر سے جاری کئے گئے ایک بیان کے مطابق، ریاستی حکومت کی جانب سے بنائی گئی خصوصی سروے ٹیموں نے ان مدرسوں کی تحقیقات کیں جن کی رپورٹس کی بنیاد پر ضلع انتظامیہ نے یہ سخت کارروائی کی۔ دہرادون، ہری دوار، اودھم سنگھ نگر اور خاص طور پر بنبھول پورہ (ہلدوانی) جیسے علاقوں میں کئی مدرسے یا تو بند کر دیئے گئے ہیں یا ان کی تحقیقات جاری ہیں۔
مدارس کو نشانہ بناتے ہوئے، دھامی نے کہا کہ تعلیم کے نام پر بچوں کو شدت پسندی کی طرف لے جانے والے اداروں کو ریاست میں کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ دھامی نے مدرسوں کو سیل کرنے کی کارروائیوں کو "ایک تاریخی قدم" قرار دیا۔ واضح رہے کہ ملک میں سرگرم ہندو قوم پرست لیڈران اور ہندوتوا تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ مدارس شدت پسندی کیلئے تیاری کے مراکز ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ناندیڑ میں قدیم مکان کے ملبے کے نیچے سے آصف جاہی دور کے سکے بر آمد
انتظامیہ کی جانب سے جن مدارس کو سیل کردیا گیا ہے وہ کئی دہائیوں سے فعال تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاست میں فی الحال فعال تقریباً ۵۰۰ مدارس کو آنے والے دنوں میں بند کیا جا سکتا ہے۔