• Thu, 13 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

وارانسی: فرقہ وارانہ منافرت کے درمیان مسلم شخص نے انسانیت کی عظیم مثال پیش کی

Updated: February 13, 2025, 7:39 PM IST | Varanasi

مہا کمبھ کے دوران وارانسی میں انسانیت کی مثال پیش کرتے ہوئے، مسلم شخص نے اپنے گھر کے دروازے ہندو عقیدت مندوں کیلئے کھول دیئے۔

Salim Bhai of Varanasi, an example of humanity. Photo: X
انسانیت کی مثال پیش کرنے والے وارانسی کے سلیم بھائی۔ تصویر: ایکس

پریاگ راج میں جاری مہا کمبھ ایک جانب بدانتظامی کا شکار ہے، اور عقیدتمندوں کو مختلف دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انہیں مسائل میں میں سے ایک رہائش ہے، چونکہ بڑی تعداد میں عقیدتمندوں کے پہنچنے سے تمام ہوٹل بک ہوچکے ہیں، اس کے علاوہ جو دستیاب ہیں وہ عام آدمی کی دسترس سے باہر ہیں۔ ایسے وقت میں جب چاروں طرف نفسا نفسی کا عالم تھا، اور لوگ پریشان حال بھٹکنے پر مجبور تھے، ایک مسلم شخص نے انسانیت کی مثال پیش کرتے ہوئے اپنے گھر کے دروازے ان پریشان حال عقیدتمندوں کیلئے کھول دئے۔اور انہیں ٹہرنے کی جگہ فراہم کی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ہریانہ سے تعلق رکھنے والے ہندو عقیدت مند سلیم سے گلے ملتے اور دل کو چھونے والےانداز میں مصافحہ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ جبکہ ایک اور شخص نے کہا ’’ بھائی سلیم نے بہت عزت سے ہم یہاں پناہ دی. ہم ایک دوسرے کو جانتے بھی نہیں ہیں۔‘‘ ایک اور عقیدت مند ویدھ سنگھ نے سلیم کی مہمان نوازی کے بارے میں بات کی اور کہا، کہ ’’جب ہم ان کے پاس پہنچے تو انہوں نے بڑی گرمجوشی کے ساتھ ہمارا استقبال کیا۔ جب مجھے معلوم ہوا کہ وہ مسلمان ہیں تو میں شروع میں ہچکچاہٹ کا شکار ہوا لیکن جس طرح انہوں نے ہمارے ساتھ سلوک کیا اس سے مجھے ایسا محسوس ہوا جیسےمیں ان کے خاندان کا حصہ ہوں۔‘‘ ویدھ نے مزید کہا کہـ’’ جو لوگ ہندو مسلم نفرت کو ہوا دے رہے ہیں اور تقسیم کا بیج بو رہے ہیں وہ بکواس کر رہے ہیں۔ اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ یہ سیاست دان ہیں جو یہ جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: تریپورہ: پیر کو ہوئے ہجومی تشدد معاملے میں ۶؍ افراد گرفتار

یہ پوچھے جانے پر کہ یوگی کے زیر اقتدار حکومت نے کمبھ میں مسلمانوں پر پابندی عائد کی ہے، ایک عقیدتمند نے کہا کہ ’’ آپ بتائے اگر یہ مسلمان ہماری مدد کو نہ آتے اور ہمیں پناہ نہ دیتے تو ہم کہاں جاتے؟‘‘شیام شرما نے کہا کہ ’’ ہم ہریانہ جاکر ہر کسی کو سلیم بھائی کی انسانیت نوازی کے تعلق سے بتائیں گے۔‘‘ جبکہ ایک اور عقیدتمند رینو سے سلیم بھائی کی مہمان نوازی کے تعلق سے پوچھا گیا تو ان کی آنکھیں بھر آئیں۔ انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ ’’ میں یہاں انتہائی مسرت محسوس کر رہی ہوں، میں نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ ایک مسلمان خاندان میں مجھے اتنی عزت ملے گی۔‘‘ ان کی باتیں سن کر آس پاس موجود ہر شخص تالیاں بجانے لگا۔

یہ بھی پڑھئے: کشی نگرکی مدنی مسجد کا معاملہ: جمعیۃ علماء نے پولیس کپتان کیخلاف وزیراعلیٰ سے شکایت کی

سلیم بھائی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ’’ یہ عقیدتمند جب تک چاہیں یہاں رہ سکتے ہیں، اور دوبارہ بھی آسکتے ہیں۔ میں ایک سماجی کارکن ہوں۔ ہم ذات اور مذہب کی بنیاد پر تفریق نہیں کرتے۔‘‘انہوں نے خلیفہ حضرت عمرؓ کی مثال دی، جن کی حکومت زمین کے ایک بڑے حصے پر پھیلی تھی، وہ چٹائی پر سوتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک پیاسے کتے کو دیکھ کر رونے لگے کہ اگرآخرت میں اللہ نے اس کتے کے بارے میں سوال کر لیا تو وہ اللہ کو کیا جواب دیں گے؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK