جمعہ کی شام کابینہ نے وقف ایکٹ میں تقریباً ۴۰؍ترامیم کو منظوری دی ہے۔ ذرائع کے مطابق مودی حکومت وقف بورڈ کے کسی بھی جائیداد کو ’’وقف جائیداد‘‘ بنانے کے اختیارات کو محدود کرناچاہتی ہے۔
EPAPER
Updated: August 04, 2024, 4:45 PM IST | New Delhi
جمعہ کی شام کابینہ نے وقف ایکٹ میں تقریباً ۴۰؍ترامیم کو منظوری دی ہے۔ ذرائع کے مطابق مودی حکومت وقف بورڈ کے کسی بھی جائیداد کو ’’وقف جائیداد‘‘ بنانے کے اختیارات کو محدود کرناچاہتی ہے۔
مرکزی حکومت اس ہفتے وقف بورڈ کے اختیارات اور اس کے کام کاج میں ترمیم سے متعلق ایک بل پارلیمنٹ میں لا سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق مودی حکومت وقف بورڈ کے کسی بھی جائیداد کو `’’وقف جائیداد‘‘ بنانے کے اختیارات کومحدود کرنا چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کی شام کابینہ نے وقف ایکٹ میں تقریباً ۴۰؍ترامیم کو منظوری دی ہے۔ مجوزہ ترامیم کے مطابق وقف بورڈ کے ذریعہ کی گئی جائیدادوں پر دعوؤں کی لازمی تصدیق تجویز کی جائے گی۔ اسی طرح وقف بورڈ کی متنازع جائیدادوں کیلئے لازمی تصدیق کی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وقف ایکٹ میں ترمیم کا بل آئندہ ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس ترمیم کا براہ راست اثر اتر پردیش جیسے علاقوں میں پڑے گا، جہاں وقف بورڈ کافی فعال ہے اور اس کے پاس کافی زمین ہے۔ ۲۰۱۳ء میں، یو پی اے حکومت نے اصل ایکٹ میں ترمیم کی اور وقف بورڈ کو مزید اختیارات دیئے۔ وقف بورڈ کے پاس تقریباً۸ء۷؍ لاکھ جائیدادیں ہیں جن کا کل رقبہ تقریباً۹ء۴؍ لاکھ ایکڑ ہے۔ وقف ایکٹ، ۱۹۹۵ء اوقاف (جائیداد کو وقف کے طور پر عطیہ اور مطلع کیا گیا) کو منظم کرنے کیلئے نافذ کیا گیا تھا۔ وہ شخص جو جائیداد کو کسی ایسے مقصد کیلئے وقف کرتا ہے جسے مسلم قانون مقدس، مذہبی یا خیراتی کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔ اس سے قبل، حکومت نے ریاستی وقف بورڈ کو کسی بھی جائیداد پر دعویٰ کرنےکیلئے دیئے گئے وسیع اختیارات اور زیادہ تر ریاستوں میں ایسی جائیدادوں کے سروے میں تاخیر کا نوٹس لیا تھا۔ حکومت نے وقف املاک کے غلط استعمال کو روکنےکیلئے نگرانی میں ضلع مجسٹریٹس کو شامل کرنے کے امکان پر بھی غور کیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ اپیل کے عمل میں خامیوں کی بھی تحقیقات جاری ہیں۔ مثال کے طور پر، بورڈ کے فیصلے کے خلاف اپیل ٹریبونل کے پاس ہے، لیکن ایسی اپیلوں کو نمٹانے کیلئے کوئی وقت کی حد نہیں ہے۔ ٹربیونلز کا فیصلہ حتمی ہے اور ہائی کورٹس میں رٹ دائرہ اختیار کے علاوہ اپیل کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بی جے پی کی جیت ہیراپھیری کا نتیجہ
بتایا جا رہا ہے کہ ترمیم سے متعلق بل میں تقریباً۴۰؍ تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں جسے مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ ان۴۰؍ تبدیلیوں میں سے چند اہم تبدیلیاں درج ذیل ہیں۔
(۱)بل میں وقف ایکٹ کے سیکشن۹؍ اور سیکشن ۱۴؍ میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے۔
(۲)وقف بورڈ کے اختیارات کو محدود کرنے کی تجویز ہے۔
(۳)بورڈ کے ڈھانچے میں تبدیلی کی تجویز ہے۔
(۴)خواتین کو اداروں میں نمائندگی دینے کی تجویز ہے۔
(۵)اراضی کو وقف جائیداد قرار دینے سے پہلے بورڈ کے ذریعہ اس کی تصدیق کو یقینی بنایا جائے۔
(۶)ریاستی وقف بورڈ کے ذریعہ دعوی کردہ متنازعہ اراضی کی تازہ تصدیق کی تجویز ہے۔
وقف بورڈ کے متعلق اہم معلومات
یہ بھی پڑھئے: ایودھیا عصمت دری معاملہ کے کلیدی ملزم کی بیکری پر بلڈوزر چلا دیا گیا
(۱) وقف بورڈ وقف املاک کا انتظام کرتا ہے۔
(۲)وقف، مسلمانوں کی ترقی کیلئے دی گئی جائیداد ہے۔
(۳)اس کی جائیداد اور جائیداد کے منافع کا انتظام ہر ریاست کے وقف بورڈ کرتے ہیں۔
(۴)جواہر لال نہرو کی حکومت نے ۱۹۵۴ءمیں وقف ایکٹ پاس کیاتھا۔
(۵)حکومت نے سینٹرل وقف کونسلو۱۹۶۴ء میں قائم کی تھی۔
(۶)قانون میں ۱۹۹۵میں ترمیم کی گئی تھی تاکہ ہر ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں وقف بورڈ کی تشکیل کی اجازت دی جا سکے۔
(۷)وقف بورڈ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ وقف املاک سے حاصل ہونے والی آمدنی کو مسلم کمیونٹی کی ترقی کیلئے استعمال کیا جائے۔
(۸)یوپی اور بہار جیسی کچھ ریاستوں میں الگ الگ شیعہ اور سنی وقف بورڈ ہیں۔
(۹)وقف بورڈ کے پاس تقریباً۸ء۷؍ لاکھ جائیدادیں ہیں جن کا کل رقبہ تقریباً۹ء۴؍ لاکھ ایکڑ ہے۔
(۱۰)ملک بھر میں ۲۸؍ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ۳۰؍ وقف بورڈ ہیں۔