وقف (ترمیمی) بل کی جانچ کرنے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے پیر کو اس بل کو منظوری دے دی، حکمران بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے کے اراکین کی تجویز کردہ تمام ترامیم کو اپناتے ہوئے ، حزب اختلاف کے اراکین کی طرف سے پیش کی گئی ہر تبدیلی کو خارج کر دیا گیا۔
EPAPER
Updated: January 27, 2025, 8:02 PM IST | New Delhi
وقف (ترمیمی) بل کی جانچ کرنے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے پیر کو اس بل کو منظوری دے دی، حکمران بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے کے اراکین کی تجویز کردہ تمام ترامیم کو اپناتے ہوئے ، حزب اختلاف کے اراکین کی طرف سے پیش کی گئی ہر تبدیلی کو خارج کر دیا گیا۔
وقف املاک کو ریگولیٹ کرنےکیلئے پیش کردہ وقف (ترمیمی) بل، ۲۰۲۴ءمرکزی وزیر کرن رجیجو کے ذریعہ لوک سبھا میں پیش کرنے کے بعد ۸؍ اگست کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا گیا تھا۔ جس نے حکمران بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کے اراکین کی تجویز کردہ تمام ترامیم کو قبول کرلیا، جبکہ حزب اختلاف اراکین کے ذریعے پیش کی گئی تمام تبدیلی کو خارج کر دیا۔ کمیٹی کے چئیر مین جگد مبیکا پال نے کہا کہ بل کے ہر نقطے پر نظر ثانی کیلئے ایک میٹنگ منعقد کی گئی تھی، اور آج جس طرح ترامیم منظور ہوئی ہیں، امید ہے کہ ایک بہتر بل تیار کیا جائےگا۔ پال نے کہا کہ بل کی ۱۴؍شقوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کو قبول کرلیا گیا ہے۔ تاہم اپوزیشن ارکان کی جانب سے ۴۴؍شقوں میں پیش کی گئی تمام ترامیم کو رائے دہی کے ذریعے شکست دی گئی۔ دریں اثنا، حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ نے کارروائی کی مذمت کی اور پال پر جمہوری عمل کو تباہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مزاحیہ مشق تھی، ہماری بات نہیں سنی گئی۔ پال نے آمرانہ انداز میں کام کیا ہے۔جبکہ پال نے اس الزام کو مسترد کردیا، اور کہا کہ پوری مشق جمہوری تھی اور اکثریت کا نظریہ غالب تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان میں ۲۰۲۴ء میں فرقہ وارانہ فسادات میں ۸۴؍فیصد اضافہ
حزب اختلاف کے اعتراضات میں ایکٹ کے نام کی تبدیلی بھی تھی، جس میں بل کا نام تبدیلی کرنے کے ارادے پر سوال اٹھائے۔اس کے ساتھ حزب اختلاف نے آغاخانی اور شیعوں جیسے مخصوص فرقوں کیلئے علاحدہ وقف بورڈ کی سخت مخالفت کی ۔اس سے قبل تنازع اس وقت پیدا ہوا جب حزب اختلاف کے ذریعے پال پر تعصب اور جانبداری کا الزام عائد کرنے پر ۱۰؍ اراکین کو معطل کر دیا گیا۔ ان میں کلیان بنرجی، کانگریس کے ناصر حسین اور محمد جاوید، ڈی ایم کے کے اے راجہ اور اے آئی ایم آئی ایم کے اسد الدین اویسی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: جے پی سی سے اپوزیشن اراکین کی معطلی پر شدید ناراضگی
واضح رہے کہ اس بل پر گزشتہ کئی سالوں سے کام ہو رہا تھا، جس میں حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے تمام فریق سے ملاقات کی جس میں وکیل، علماء، جج، مذہبی شخصیات ، شامل ہیں۔نئے قانون کی رو سے اب وقف بورڈ واحد مختار نہیں رہ جائےگا، جو یہ طے کرے کہ کوئی جائداد وقف کی ملکیت ہے یا نہیں۔