Updated: August 23, 2024, 10:19 PM IST
| New Delhi
مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت کے ذریعے لائے گئے وقف ترمیمی بل کے تعلق سے اپنے خدشات کا اظہار کرنے کیلئے اس کے وفد نے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان سے ملاقات کی، جس میں تمام سربراہان نے وفد کو بل کی مخالفت کا یقین دلایا، اس میں حکومت کی اتحادی جماعتیں (جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی) بھی شامل ہیں۔
چندرا بابو نائیڈو اور نتیش کمار۔ تصویر: آئی این این
پارلیمنٹ میں پیش کردہ وقف املاک ترمیمی بل حزب اختلاف کی مخالفت کے بعد مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس نظر ثانی کیلئے بھیج دیا گیا تھا، اس کمیٹی میں شامل بی جے پی کی (این ڈی اے ) حکومت کی اتحادی پارٹیاں بھی اس بل کی مخالفت کر رہی ہیں۔ جمعرات کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بتایا کہ جنتادل یونائٹید( جے ڈی یو )اور تیلگو دیسم پارٹی (ٹی ڈی پی) نے مسلم وفد کو اس بل کی مخالفت کا یقین دلایا ہے۔ معروف تنظیموں کے ذریعے منعقدکی گئی مشترکہ پریس کانفرنس میں پرسنل لاء بورڈ کے صدر خالد سیف اللہ رحمانی نے بتایا کہ ایک مسلم وفد نے بی جے پی کے اہم اتحادی، بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار، آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈوسے ملاقات کی۔ اس کے علاوہ وفد نے تیجسوی یادوسے بھی ملاقات کی انہوں نے بھی بل کی مخالفت کا یقین دلایا۔ اسی طرح ادھو ٹھاکرے کا بھی ایک بیان سامنے آیا جس میں انہو ں نے کہا تھا کہ وہ حکومت کو وقف کو چھونے کی اجازت نہیں دیں گے۔ دی وائر کےایک سوال کا جواب دیتے ہوئے رحمانی صاحب نے کہا کہ تمام سیکولر پارٹیوں اور این ڈی اے کی اتحادی پارٹیوں نے اس بل کی مخالفت کا یقین دلایاہے۔
یہ بھی پڑھئے: مدھیہ پردیش: ریاست میں کانگریس کے سابق نائب صدر شہزاد علی کے گھر پر بلڈوزر چلایا گیا
پارلیمنٹ میں اس بل کی حزب اختلاف کی مخالفت کے دوران حکومت کے اتحادیوں نے اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کرنے کی وکالت کی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم وفد سے حالیہ ملاقات کے بعد ان کے موقف میں تبدیلی آئی ہے۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے رحمانی صاحب نے کہا کہ اس بل کی مخالفت کا تعلق ہندو مسلمان سے نہیں ہے۔وفد نے تمام سیاسی پارٹیوں سے ملاقات کی ۔اس پریس کانفرنس میں تمام مسلم تنظیوں کے سر براہان نے شرکت کی۔
بی جے پی رکن پارلیمنٹ جگد مبیکا پال کی سربراہی میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی پہلی ملاقات جمعرات کو ہوئی۔ جس میں وائے ایس آر کے رکن پارلیمنٹ وجئے سائی ریڈی نے کہا کہ یہ بل اپنی موجودہ ہیت میں ناقابل قبول ہے، اس میں کئی خدشات ہیں جن کی وضاحت ضروری ہے، وہ اپنے خدشات کو پیش کریں گے تاکہ وہ ریکارڈ میں باقی رہے۔ عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ حکومت کے ذریعے مذہبی معاملات میں مداخلت کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، کل حکومت مندروں ،گرودواروں کی زمینوں کو اپنی گرفت میں لینے کی کوشش کر سکتی ہے۔آئین کے مطابق ملک کے تمام مذاہب کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنا مذہبی ادارہ بنائیں اور اس کا خود ہی انتظام سنبھالیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’’مطالبات منظور نہ کئے جانے تک دھاراوی سرو ے کی مخالفت جاری رکھی جائے‘‘
جگدمبیکا پال نے پریس کانفرنس میں اس بات کا یقین دلایا کہ کمیٹی تمام آئینی پہلوئوں اور خدشات پر غور کرے گی، ساتھ ہی تمام متعلقہ فریقوں کو مدعو کرے گی۔ اس بل کا مقصد وقف املاک کو خواتین کی بہبود اور تعلیم کے فروغ کیلئے استعمال کرنا ہے۔ ہم اس بل کی تمام ترمیمات کو کمیٹی کے رو برو رکھیں گے۔ جبکہ مسلم اداروں نے کمیٹی کے سامنے اپنا موقف رکھنے کیلئے نہ بلائے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ساتھ ہی کہا کہ اگر حکومت ان کی جانب ایک قدم بڑھائے تو وہ دس قدم آگے بڑھانے کو تیار ہیں۔
واضح رہے کہ اس بل کے تعلق سے مسلم تنظیموں نے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے،ان کا کہنا ہے کہ حکومت اس بل کے ذریعے وقف املاک کو ضبط کرنے کا راستہ ہموار کر رہی ہے۔انہوں نے تمام سیکولر پارٹیوں سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ بل پارلیمنٹ میں منظور نہ ہونے پائے۔ ساتھ ہی مسلم تنظیموں نے قانونی اور سیاسی اور سفارتی کاوشوں کو جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔