• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مغربی بنگال: چوری کے شبہ میں مسلم شخص کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا گیا

Updated: July 08, 2024, 7:33 PM IST | Kolkata

مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتا کے بھنگڑ نامی میں ہجوم نے اصغر ملا نامی نوجوان کو چوری کے شبہ میں مار مار کر ہلاک کر دیا۔ خیال رہے کہ ۴؍جون کے بعد یہ ہجومی تشدد کا ۱۳؍ واں واقعہ ہے۔

Anti muslim ViolenceIncreased in India. Photo: INN
ملک میں مسلمانوں کے خلاف تشدد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ تصویر: آئی این این

مغربی بنگال میں ماب لنچنگ کے متعدد واقعات رونما ہونے کے بعد، ۷؍ جولائی بروز اتوار کو کولکاتا، مغربی بنگال کے بھنگڑ نامی علاقے میں ایک مسلم شخص کو ہجوم نے چوری کے شبے میں پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ کولکاتا میں پیش آنے والے اس واقعہ کے بعد مرحوم اصغر ملا کی لاش ان کے اہل خانہ نے بھنگڑ پولیس اسٹیشن سے ۵۰۰؍ میٹر کی دوری سے ملی۔ ان کے اہل خانہ نے بتایا ہے کہ کوئی بھی اصغر کی جان بچانے کیلئے آگے نہیں آیا۔ پولیس کے مطابق انہوں نے اصغر کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا ہے اور اس معاملے کی تفتیش شروع کی ہے۔ خیال رہے کہ بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد مشرقی اور شمالی ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: شاہ پور اور پال گھر میں سیلابی کیفیت، ۶۵؍افراد کو بچالیا گیا

خیال رہے کہ ۴؍ جون کے بعد سےملک میں ہجومی تشدد کا یہ ۱۳؍ واں واقعہ ہے۔ قبل ازیں چھتیس گڑھ میں ۴؍افراد، مغربی بنگال میں ۵؍ افراد، اترپردیش میں ۲؍ افراد اور گجرات اور جھارکھنڈ میں ہجومی تشدد کے باترتیب ایک ایک واقعات پیش آئے ہیں۔ ۴؍ جون کے بعد سے یہ مسلمان شخص کی ماب لنچنگ کا ۹؍واں واقعہ ہے۔ ان واقعات میں ایک عیسائی خاتون اور پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنےوالے دیگر ۳؍ افراد بھی متاثرین ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: پُر وقار تقریب میں غلاف ِخانہ کعبہ تبدیل کردیا گیا

مغربی بنگال میں گزشتہ دوہفتوں میں ہجومی تشدد کے ۱۵؍ سے زائد واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں درجنوں افراد بری طرح زخمی ہوئے ہیں جبکہ ۵؍ افراد کی موت ہوئی ہے۔ مغربی بنگال پولیس نے ۶۰؍ افراد کو حراست میں لیا ہے جبکہ ممتا بنرجی کی حکومت نے متاثرین کے اہل خانہ کیلئے ۲؍ لاکھ روپے بطور معاوضہ کا اعلان کیا ہے۔ ۲۰۱۹ء میں مغربی بنگال اسمبلی نے ہجومی تشدد کے اس طرح کے واقعات کےبعد ہجومی تشدد سے حفاظت کا بل پاس کیا تھا ۔اس بل میں مستحکم دفعات شامل کی گئی تھیں جن میں ہجومی تشدد میں ملوث افراد کیلئے موت کی سزا بھی شامل ہے۔ تاہم، گورنر کی جانب سے اب بھی اس بل کو منظوری ملنا باقی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK